دہشت گرد جرمن اسٹیڈیم میں خون کی ہولی کھیلنے والے تھے
19 نومبر 2015اپنی جمعرات انیس نومبر کی اشاعت میں اس جرمن جریدے نے لکھا ہے کہ اس نے اُس دستاویز کی ایک نقل حاصل کی ہے، جو منگل کے روز جرمنی کی داخلی سیکرٹ سروس کی جانب سے وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کو فراہم کی گئی تھی۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس دستاویز میں درج تفصیلات اتنی ہِلا دینے والی تھیں کہ حکام کے پاس اس میچ کو منسوخ کرنے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں تھا۔
روئٹرز کے مطابق اس دستاویز میں درج تفصیلات ایک غیر ملکی انٹیلیجنس سروس کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلیجنس معلومات پر مبنی تھیں۔ اس میں تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ کیسے متعدد حملہ آوروں پر مشتمل ایک گروپ نے یہ منصوبہ بنایا تھا کہ نہ صرف جرمن شہر ہینوور کے فٹ بال اسٹیڈیم کے اندر متعدد بم دھماکے کیے جائیں گے بلکہ شہر کے مرکزی حصے میں بھی ایک بم دھماکہ کیا جائے گا۔
جرمن اخبار ’بِلڈ‘ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد ایک ایمبولینس میں رکھ کر اسٹیڈیم کے اندر اسمگل کرنے کا پروگرام بنا رکھا تھا۔ اس گروپ کے لیڈر نے اسٹیڈیم کے اندر بیٹھ کر اس سارے حملے کی کارروائی کی فلم بنانا تھی۔ اُس روز نصف شب کے بعد ہینوور کے ریلوے اسٹیشن پر ایک اور حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
حکام نے بتایا تھا کہ اُنہیں اسٹیڈیم کے اندر سے کوئی دھماکہ خیز مواد نہیں ملا تھا۔ جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ جرمن حکام کو کسی دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں ٹھوس شواہد ملے تھے اور یہی وجہ تھی کہ جرمنی اور ہالینڈ کی ٹیموں کے مابین دوستانہ میچ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس دوستانہ میچ کو دیکھنے کے لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی اس اسٹیڈیم میں جانے والی تھیں۔
جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ کی اس رپورٹ پر ابھی تک جرمن وزارتِ داخلہ کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کا البتہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا یہ تھا: ’’ملنے والے اشارے اتنے ٹھوس تھے کہ میچ کو منسوخ کرنا ناگزیر ہو گیا تھا۔ آیا یہ اشارے واقعی کوئی حقیقی خطرہ تھے یا محض اشارے، یہ ہم نہیں جانتے۔‘‘