1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقیقی امتحان بلے بازوں کا ہو گا، ظہیرعباس

16 جنوری 2012

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز منگل سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو رہی ہے۔ سابق پاکستانی ٹیسٹ کھلاڑی ظہیرعباس کا خیال ہے کہ اس سیریز میں اصل امتحان پاکستانی بیٹنگ کا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/13k9U
تصویر: DW

ظہیر عباس جنہوں نے، انیس سو اکہتر کے برمنگھم ٹیسٹ میں دوسو چوہتر رنز کی انگلینڈ کے خلاف سب سے بڑی پاکستانی اننگز کھیل کر ایشین بریڈ مین کا خطاب پایا تھا، ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سیریز میں نوجوان پاکستانی بلے بازوں پرکافی دباؤ ہوگا لیکن اگر بیٹنگ کِلک کر گئی تو پاکستان یہ سیریز جیت بھی سکتا ہے۔

مڈل آرڈر بیٹسمین عمراکمل کی واپسی کو ظہیر عباس خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے بیٹنگ لائن میں مقابلے کا رجحان پیدا ہوگا۔ ظہیر عباس نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی بیٹسمین سری لنکا اور بنگلہ دیش کے بعد دنیا کی نمبر ایک ٹیم کے خلاف کارکردگی دکھا کو خود کو منوانے کی پوری کوشش کریں گے کیونکہ ان کی ناکامی ٹیم کی ناکامی بن جائے گی۔

ْْ

Flash-Galerie Cricket Saeed Ajmal
ظہیر عباس کے بقول پاکستان کی جیت کا زیادہ انحصار سعید اجمل پر ہو گاتصویر: AP

فاسٹ بولنگ کے شعبے میں پاکستان کو عمرگل کےعلاوہ جنید خان، وہاب ریاض اوراعزاز چیمہ کی خدمات حاصل ہیں مگر ایشین بریڈ مین ظہیرعباس کے مطابق انگلینڈ کی مضبوط بیٹنگ کی بساط دو بار لپیٹنے کا دار و مدار آف اسپنر سعید اجمل کی کارکردگی پر ہوگا۔

ظہیر عباس کے بقول، ’پاکستان کی بولنگ نے کبھی مایوس نہیں کیا۔ دبئی اور ابو ظہبی میں وکٹیں اسپنرز کے لیے سازگار ہوں گی۔ ہمارا اسپن کا شعبہ مضبوط ہے اور پاکستان کی جیت کا زیادہ انحصار سعید اجمل پر ہوگا‘۔

ظہیرعباس کے برعکس پاکستانی کپتان مصباح الحق کہنا ہے کہ کرکٹ میں کوئی سورما چنا اکیلا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا۔ مصباح کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کسی ایک کھلاڑی پر انحصارنہیں کرتی۔ بیٹنگ میں دونوں اوپنرز سے اظہر علی اور یونس خان سے اسد شفیق تک ہر ایک کی عمدہ کارکردگی سب کے سامنے ہے اور اسپنرز کے ساتھ فاسٹ بولرز نے بھی کبھی مایوس نہیں کیا اور ٹیم ورک ہی موجودہ ٹیم کی سب سے بڑی قوت ہے۔

Training Cricket Nationalmannschaft Pakistan
ایشین بریڈ مین کا خطاب پانے والے ظہیر عباستصویر: DW

ماضی میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی زیادہ ترکامیابیاں عبدلقادر، مشتاق احمد اور دانش کنیریا جیسے لیگ اسپنرزکی مرہون منت رہی ہیں مگرگزشتہ ہفتے دبئی میں کھیلے گئے سہ روزہ میچ میں انگلینڈ کے خلاف یاسر شاہ کی آٹھ وکٹوں کے بعد بھی کوئی لیگ اسپنر موجودہ پاکستانی ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں۔ تاہم کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ سعید اجمل اور عبدالرحمان نے دنیا کی ہر ٹیم کے خلاف وکٹیں لےکر پاکستان کو جیت دلائی ہے اوراب بھی وہ مایوس نہیں کریں گے۔

انیس سو چھپن میں پشاور میں امپائر ادریس بیگ پر انگریز کرکٹرز کے تشدد سے لے کر مائیک گیٹنگ شکور رانا جھگڑے اور بال ٹیمپرنگ سے اسپاٹ فکسنگ تک پاکستان اور انگلینڈ کی ہرسیریز کسی نہ کسی تنازع پر ہی منتج ہوئی ہے۔ اب نئی سیریز سے پہلے بھی دو ہزار دس کے اسپاٹ فکسنگ قضیے کی بازگشت صاف سنائی دے رہی ہے۔

ظہیر عباس کہتے ہیں کہ انگلش کپتان اسٹراؤس کے حالیہ بیانات سے کسی نئے تنازع کی بو سونگھی جا سکتی ہے۔ اس لیے دوران سیریز پاکستان ٹیم مینجمنٹ اورکھلاڑیوں کو بے حد محتاط رہنا پڑے گا۔

Flash-Galerie Cricket Spieler Pakistan Umar Gul
فاسٹ بولر عمر گل سے بہت سے امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیںتصویر: APImages

دوسری جانب کپتان مصباح الحق کی رائے ہےکہ پاکستانی ٹیم کی حالیہ عمدہ کارکردگی اس بات کی شاہد ہے کہ ہرکھلاڑی ماضی کے اسکینڈلز کو فراموش کرکے اپنی توجہ صرف کرکٹ پر مبذول کیے ہوئے ہے۔ اور اس سیریز میں بھی کسی تنازع کے بجائے ٹیم کی توجہ کا مرکز صرف کھیل کا میدان ہی ہوگا۔

اگر ماضی کے جھرونکوں میں جھانکا جائے تو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے اکہتر ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ نے بائیس اور پاکستان نے تیرہ میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ چھتیس ٹیسٹ ہارجیت کا فیصلہ ہوئے بغیر ختم ہوئے۔ پاکستان نے دو ہزار پانچ میں انگلینڈ کو ہوم سیریز میں انضمام الحق کی قیادت میں دو صفر سے شکست دی تھی مگردو ہزار بارہ میں جیت تارے توڑ لانے کے مترادف ہوگی ۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں