1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’عیش وعشرت‘ کرکٹ پر قربان کردی، وہاب ریاض

2 جنوری 2012

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض کہتے ہیں کہ انہوں نے پچھلی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے اور اب وہ ماضی کو فراموش کر کے ٹیم میں مستقل جگہ بنانے کے خواہشمند ہیں۔

https://p.dw.com/p/13cm3
تصویر: DW

وہاب ریاض کا نام اسپاٹ قضیے کی سماعت میں دوبارہ آنے کے بعد پی سی بی نے فاسٹ باؤلر کو سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز اور دورہ بنگلہ دیش میں ٹیم سے دور رکھا تھا۔ لیکن اب رواں ماہ انگلینڈ کے ساتھ شروع ہونیوالی سیریز میں وہاب کی واپسی سے پاکستان کرکٹ بورڈ اورآئی سی سی کے درمیان نئے تنازعہ نے سر اٹھایا ہے۔

ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں وہاب نے پاکستانی ٹیم میں اپنی واپسی کو چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف کے ساتھ ملاقات کا نتیجہ قرار دیا اور کہا، ’’ ٹیم سے باہر رہنا ان کے لیے مشکل امر تھا مگر مجھے اپنی واپسی کا یقین تھا۔ میرے حوالے سے جو تھوڑے بہت تحفظات تھے وہ اب ختم ہو چکےہیں اور میں پاکستان کی فتوحات میں پھر سے اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘

Pakistan Cricket Wahab Riaz
وہاب ریاض اور کامران اکمل ایک ساتھتصویر: DW

وہاب ریاض اب تک اچھی اور بری دونوں طرح کی شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ فیلڈ پر وہ شہرہ آفاق موہالی ورلڈ کپ سیمی فائنل میں اپنی تیز رفتار گیندوں سے بھارتی بلے بازوں کو دن میں تارے دکھانے سے پہلے اوول پر اپنے کیر یئر کے اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹوں کا کارنامہ بھی انجام دے چکے ہیں مگر آف دی فیلڈ تنازعات نے کبھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ پہلے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں وہاب کی پاکستانی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے ایک سلیکٹر پر رشوت لینے کاالزام لگا اور پھر بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی ویڈیو سامنے آگئی، جس میں وہاب ریاض کو سٹے باز مظہر مجید سے وہ جیکٹ لے کر پہنتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر لارڈز ٹیسٹ کی فکسڈ نو بالز کی رقم موجود تھی۔

اس بابت وہاب کا کہنا تھا، ’’میری کارکردگی تو سب کے سامنے ہے دوسرا جو کچھ ہوا، میں اسے پیچھے چھوڑ آیا ہوں۔ نہ میں پہلے اس بارے میں سوچتا تھا اور نہ اب سوچتا ہوں کیونکہ میری سوچ اور توجہ کا مرکز صرف باؤلنگ کرنا اور وکٹیں لینا ہے۔‘‘

Pakistan Cricket Wahab Riaz
وہاب کا کہنا تھا کہ اس نے وسیم اکرم کو دیکھ کر کرکٹ کھیلنا شروع کی اور اس پر گھر کا عیش و آرام سب قربان کر دیاتصویر: DW

وہاب ریاض جن کا تعلق اندرون لاہور کے ایک انتہائی معروف اور متمول خاندان سے ہے۔ ان کے والد شیخ ریاض سکندر کا ملک میں زرعی آلات کا بہت بڑا کاروبار ہے۔ مگر کروڑ پتی باپ کا بیٹا ہونے کے باوجود کرکٹ کا جنون وہاب کے سر بچپن سے ہی سوار رہا۔

وہاب کا کہنا تھا، ’’میں نے وسیم اکرم کو دیکھ کر کرکٹ کھیلنا شروع کی اور اس پر گھر کا عیش و آرام سب قربان کر دیا۔ دو ہزار ایک میں شیخوپورہ اکیڈمی میں میرے کار کے استعمال پر اکیڈمی کے کوچ بہت برہم ہوے، جس پر میں نے کار کا استعمال ترک کر دیا اور عام کھلاڑیوں کی طرح رہنا شروع کر دیا۔ پاکستان کی طرف سے کھیلنا چاہتا تھا مگر زندگی میں کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہےاور جب یہی چیز ذہن میں رکھ کر چلا، تو سب عیش آرام بھول گیا۔‘‘

پرانے گیند سے ریورس سوئنگ کرنا وہاب کی خوبی شمار ہوتی ہے مگر اب انگلینڈ میں کینٹ کاؤنٹی کی نمائندگی کے بعد وہ اپنے ان ناقدین کا منہ بھی بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو وہاب ریاض کو نئی گیند کا باؤلر تسلیم نہیں کرتے۔ وہاب کا کہنا تھا، ’’پہلے شعیب اختر اور آصف جیسے باؤلرز کی موجودگی میں نئی گیند کا موقع ہی نہیں ملتا تھا لیکن میں نے کاؤنٹی کرکٹ اور ڈومیسٹک میں نئے گیند کا استعمال اچھی طرح سیکھ لیا ہے۔ لوگوں نے مجھے نیا بال کرتے کم ہی دیکھا ہے، اب جب دیکھیں گے تو ان کو یہ شکایت بھی نہیں رہے گی۔‘‘

انگلینڈ کے خلاف سترہ جنوری سے امارات میں شروع ہونیوالی ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ دونوں ٹیمیں کافی عرصے سے بہت اچھا کھیل رہی ہیں، ان میچوں میں دباؤ کو بہتر انداز میں سہنے والی ٹیم ہی سرخرو ہوگی۔

فکسنگ کا طعنہ دیے جانے پر انگریز کھلاڑی جانتھن ٹروٹ کے ساتھ گز شتہ سیزن میں لارڈز پر وہاب کی ہونیوالی جھڑپ کے بعد اب خیال کیاجارہا ہے کہ فاسٹ باؤلر کی واپسی کے سبب پاکستان اور انگلینڈ کی آئندہ سیریز تناؤ میں کھیلی جائے گی مگر سن دو ہزار دس اور گیارہ میں متعدد اتار چڑھاؤ دیکھنے کے بعد وہاب ریاض سب کچھ بھول کر اب اپنی نظریں صرف ٹیم میں مستقل جگہ بنانے پر ہی مرکوز کیے بیٹھے ہیں۔ وہاب کا کہنا ہے، ’’اب میں غلطیوں سے سیکھ کر کافی میچور ہو چکا ہوں اور امید ہے کہ اس سیریز کے ساتھ میرے ٹیم سے ان آؤٹ ہونے کا سلسلہ بھی بند ہو جائےگا۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں