حزب المجاہدین کا اعلیٰ کمانڈر سیف اللہ سری نگر میں مارا گیا
1 نومبر 2020بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سری نگر میں یہ جھڑپ آج اتوار یکم نومبر کی صبح ہوئی۔ پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ حزب المجاہدین کا کمانڈر سیف اللہ میر کشمیر میں اس عسکریت پسند گروپ کی مسلح کارروائیوں کا نگران تھا۔
کشمیر سے متعلق سعودی عرب کے نقشے پر بھارت کا شدید اعتراض
آئی جی پولیس وجے کمار نے کہا کہ سیف اللہ میر کی موت وادی میں مسلح علیحدگی پسندی کے خلاف جنگ میں بھارتی سکیورٹی دستوں کی ایک اہم کامیابی ہے۔
ریاستی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ سیف اللہ میر کے سری نگر کے ایک مضافاتی علاقے میں موجود ہونے کی خفیہ اطلاع ملنے پر جب سکیورٹی دستوں نے اسے گرفتار کرنا چاہا، تو اطراف کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔
وجے کمار نے بتایا، ''اس دوران پیرا ملٹری دستوں کی فائرنگ میں حزب المجاہدین کا اہم کمانڈر سیف اللہ میر مارا گیا، جب کہ اس کے ایک ساتھی کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔‘‘
کشمیر: یتیم خانوں، میڈیا اداروں،این جی اوز کے دفاتر پر بھارتی ایجنسیوں کے چھاپے
حزب المجاہدین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک کی قیادت یہی عسکریت پسند تنظیم کر رہی ہے۔ سیف اللہ میر کی آج اتوار کے روز سری نگر میں ہلاکت کے بارے میں کشمیری علیحدگی پسندوں کی طرف سے فوری طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔
بھارت: نئے اراضی قوانین کے خلاف کشمیری سراپا احتجاج
ہلاکت کے فوری بعد بھارت مخالف مظاہرے
سری نگر سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق سیف اللہ میر کی ہلاکت کے فوری بعد سری نگر کے اسی مضافاتی علاقے میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہو گئے۔ اس دوران مظاہرین نے، جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، بھارتی سکیورٹی دستوں پر پتھراؤ کیا۔ اس کے جواب میں نیم فوجی دستوں نے مظاہرین پر پیلٹ گنوں سے فائرنگ کی اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
جنرل اسمبلی سے عمران خان کا خطاب، پھر مودی حکومت پر تنقید
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ یہ مظاہرین 'گو انڈیا گو‘ اور 'ہم چاہیں آزادی‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ بھارتی پیرا ملٹری فورس اور ان کشمیری مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
سیف اللہ میر ریاض نائیکو کا جانشین
بھارتی حکام کے مطابق آج مارا جانے والا 31 سالہ علیحدگی پسند کمانڈر سیف اللہ میر 2014ء میں حزب المجاہدین کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔
وہ زیادہ تر کشمیر کے جنوبی اضلاع پلوامہ اور شوپیاں میں سرگرم رہتا تھا۔ اس نے بیالوجی کی تعلیم حاصل کر رکھی تھی۔ حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت سے قبل وہ ایک ٹیکنیشن تھا۔ میر تقریباﹰ چھ سال تک حزب المجاہدین کی مسلح کارروائیوں میں بہت سرگرم رہا تھا۔
مودی کا کشمیر میں ہندوؤں کی ’آباد کاری‘ کا ماسٹر پلان
پھر اسی سال مئی میں جب حزب المجاہدین کا آپریشنز کمانڈر ریاض نائیکو بھارتی دستوں کے ہاتھوں مارا گیا تھا، تو سیف اللہ میر نے ریاض نائیکو کی جگہ لے لی تھی۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کی موجودہ تحریک نے 1989ء میں زور پکڑا تھا۔ تب سے اب تک وہاں بھارتی سکیورٹی دستوں کی کارروائیوں اور عسکریت پسندوں کے حملوں میں مجموعی طور پر بیسیوں ہزار عام شہری، مسلح علیحدگی پسند اور بھارتی فوجی اور سپاہی مارے جا چکے ہیں۔
م م / ع س (اے ایف پی، اے پی)