1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ، مرکزی بینک کی تنبیہ

20 فروری 2024

جرمنی کے مرکزی بینک نے سن 2024 کے آغاز میں مسلسل دوسری سہ ماہی میں منفی اقتصادی نمو کے متعلق خبردار کیا ہے۔ بینک نے اس کا ایک اہم سبب مسلسل ہڑتالیں بتایا ہے تاہم کہا کہ دیر پا یا شدید کساد بازاری کی توقع نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4cbsY
حالیہ ہڑتالوں کی وجہ سے بھی جرمن معیشت پر منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے
حالیہ ہڑتالوں کی وجہ سے بھی جرمن معیشت پر منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہےتصویر: Lukas Barth/REUTERS

جرمنی کے مرکزی مالیاتی ادارے بنڈس بینک نے پیر کے روز خبردار کیا کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک ملک میں کساد بازاری کا امکان ہے۔ بالخصوص حالیہ ہڑتالوں اور پبلک ٹرانسپورٹ اور ہوائی اڈوں جیسے انفراسٹرکچر پر پڑنے والے ان کے منفی اثرات سے اس کا خدشہ ہے۔

بنڈس بینک نے کہا، ''اس بات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ مختلف ہڑتالیں، دیگر شعبوں کے علاوہ ریلویز اور ہوائی سفر جیسے شعبوں میں اقتصادی پیداواری صلاحیت کو کم کر دیتی ہیں۔‘‘

اس ہفتے منگل کے روز ہونے والی اس طرح کی ہڑتالوں کا ایک اور دور جرمن ہوائی اڈوں کو متاثر کرے گا۔ ویردی نامی سب سے بڑی ٹریڈ یونین سے وابستہ لفتھانزا کا گراؤنڈ اسٹاف اس ہڑتال کے دوران دن کام نہیں کرے گا۔

جاپان میں کساد بازاری کے سبب جرمنی تیسری سب سے بڑی معیشت

جرمنی کی مجموعی اقتصادی پیداوار (جی ڈی پی) سن 2023 کی آخری سہ ماہی میں 0.3 فیصد کم ہو گئی تھی جب کہ پور ے سال کے دوران بھی اس کا حجم سکڑ گیا تھا۔

بنڈس بینک نے کہا، ''معاشی کارکردگی میں مسلسل دوسری (سہ ماہی میں) کمی کے ساتھ جرمن معیشت تکنیکی سطح پر کساد بازاری کا شکار ہو جائے گی۔‘‘

جرمنی کی مجموعی اقتصادی پیداوار (جی ڈی پی) سن 2023 کی آخری سہ ماہی میں 0.3 فیصد کم ہو گئی تھی
جرمنی کی مجموعی اقتصادی پیداوار (جی ڈی پی) سن 2023 کی آخری سہ ماہی میں 0.3 فیصد کم ہو گئی تھیتصویر: Heiko Becker/REUTERS

’وسیع اور دیرپا‘ کساد بازاری کا امکان نہیں

فیڈرل جرمن بینک نے تاہم اس بات پر بھی زور دینے کی کوشش کی کہ اسے یقین ہے کہ ممکنہ کساد بازاری کم شدت کی اور قلیل المدتی ہو گی۔

بینک کے مطابق، ''یوکرین کے خلاف روسی جارجیت کے آغاز کے بعد سے شروع ہونے والا اقتصادی کمزوری کا دور تاہم جاری رہے گا۔‘‘

اس مرکزی مالیاتی ادارے نے مزید کہا، ''تاہم یہ کساد بازاری کافی زیادہ، وسیع اور دیر پا نہیں ہو گی اور اس کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی۔‘‘

'دائیں بازو کی انتہا پسندی سے جرمن معیشت کو ممکنہ خطرہ'

بینک نے جرمنی میں بہت سے لوگوں کی نجی مالی حیثیت میں بہتری کا حوالہ بھی دیا۔ اس کے خیال میں اس کے نتیجے میں کھپت کے مثبت امکانات ہیں۔ یہ روزگار کے بہتر اعداد و شمار، بڑھتی ہوئی اجرتوں اور افراط زر کی شرح میں گراوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو کہ ایک بار پھر دو فیصد کے جرمنی اور یورپی ہدف کے قریب پہنچ رہی ہے۔

بنڈس بینک نے کہا کہ مستقبل قریب میں بھی مہنگائی میں مسلسل کمی کا امکان ہے، جو کہ جنوری میں جرمنی میں 2.9 فیصد تک پہنچ گئی تھی اور تقریبا ً ڈھائی سالوں میں اپنی سب سے کم ترین سطح پر تھی۔

بنڈس بینک نے تاہم خبردار کیا کہ حالات میں بہتری کے باوجود صارفین کو احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

جرمن معیشت: افراط زر، یوکرینی جنگ کے باوجود شرح نمو دو فیصد

کووڈ کی عالمگیر وبا اور اس کے بعد روزمرہ کی ضرورتوں پر آنے والی لاگت نیز سپلائی چین پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے علاوہ یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے نتیجے میں ایندھن اور توانائی کے قیمتوں میں واضح اضافہ ہو چکا ہے۔

بنڈس بینک نے جرمنی کی اہم برآمدی منڈی پر ممکنہ دباؤ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جرمن ساختہ مصنوعات کی مانگ ''کافی حد تک کم ہو رہی ہے۔‘‘

صنعتی فیڈریشنوں نے اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے حکومت سے عوامی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے
صنعتی فیڈریشنوں نے اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے حکومت سے عوامی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Florian Gaertner/photothek/picture alliance

جرمن کاروباری حلقوں کا حکومت سے مطالبہ

دو اہم صنعتی فیڈریشنوں نے اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے حکومت سے عوامی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انسٹیٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ یا آئی ایف او کے سربراہ کلیمنز فیوسٹ نے کہا کہ صارفین اب بھی پریشان ہیں اور پہلی سہ ماہی کے کاروبار ی اعداد و شمار ''انتہائی خراب‘‘ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمراں اتحاد کو طاقت ور اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کر کے عوامی شعبے میں سرمایہ کاری میں فروغ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

’ناکارہ اور معیشت پر بوجھ افراد‘ کی جرمنی سے نقل مکانی کا منصوبہ

فیوسٹ کا کہنا تھا، ''مجھے یقین ہے کہ یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہوں گے جن سے فوری طور پر مدد ملے گی۔‘‘

دریں اثنا ڈی آئی ڈبلیو برلن کے صدر نے کہا کہ بالخصوص انفراسٹرکچر، ڈیجیٹلائزیشن اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے۔

گزشتہ ہفتے جرمنی کاغذ پر ہی سہی مگر دوبارہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن گیا تھا کیونکہ جاپان تیسرے سے چوتھے نمبر پر چلا گیا تھا۔

ج ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)