1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

’معیشت پر بوجھ افراد‘ کی جرمنی سے نقل مکانی کا منصوبہ

11 جنوری 2024

ری مائیگریشن یا نقل مکانی کا منصوبہ ایک متنازعہ سیاسی بحث ہے۔ دوسری عالمی جنگ سے قبل نازی جرمن قیادت نے بھی اسی طرح کا ایک منصوبہ تیار کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4b836
Berlin | AfD-Politiker sprachen mit Identitären über Masterplan
یہ ملاقات لنڈہاؤس ایلڈن گیسٹ ہاؤس میں ہوئی جو نسبتا غیر متنازعہ ہےتصویر: Jens Kalaene/dpa/picture alliance

ایک تحقیقاتی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والی کچھ اہم شخصیات نے برلن منعقدہ ایک میٹنگ میں نقل مکانی کے ایک انتہائی متنازعہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ 

بتایا گیا ہے کہ اس مبینہ منصوبے سے جرمن شہری بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم اس میٹنگ میں شامل متعدد شرکا نے اس تحقیقاتی رپورٹ کے متعدد نکات کو مسترد کر دیا ہے۔

جرمن غیر منافع بخش تحقیقی ادارے 'کوریکٹیو' کی جانب سے بدھ کے روز شائع ہونے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جرمنی اور آسٹریا کی  انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی متعدد شخصیات نے پوٹس ڈام کے ایک ہوٹل میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کی جس میں 'ری مائیگریشن' منصوبے سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ان شخصیات میں  الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی کے کچھ قابل ذکر ارکان بھی شامل ہوئے۔

یہ میٹنگ متنازعہ کیوں ہے؟

یہ ملاقات لنڈہاؤس ایلڈن گیسٹ ہاؤس میں ہوئی جو نسبتا غیر متنازعہ ہے  لیکن اس مقام پر ہونے والی اس میٹنگ میں انتہائی متنازعہ امور پر گفتگو کی گئی ہے۔ تاہم اس میٹنگ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ میں جن امور پر بات چیت ہوئی وہ کوریکیٹو کی رپورٹ سے متصادم ہے۔

اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آسٹریا کی شناختی تحریک کے فعال کارکن اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل سیاستدان مارٹن سیلنر اس تقریب کے مرکزی مقررین میں شامل تھے۔

کیا جرمنی میں تارکین وطن اور اسلام کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں؟

کوریکٹیو  نے کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلنر نے  ' نقل مکانی‘ اسکیم پر ایک 'ماسٹر پلان‘ پیش کیا، جس میں ان لوگوں کی شناخت کرنا شامل ہوگا جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ معاشرے پر بوجھ ہیں اور انہیں جرمنی چھوڑنے یا نقل مکانی کرنے کی ترغیب دیں گے۔

 کوریکٹیو  کے مطابق نقل مکانی پر مجبور کیے جانے والوں میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں، جو نسلی طور پر جرمن تو نہیں لیکن جنہوں نے قانونی طور پر جرمنی کی شہریت حاصل کر رکھی ہے۔

یہ آخری نکتہ دو وجوہات کی بنا پر قابل ذکر ہے۔ اول تو یہ کہ جرمنی کی مہاجرت مخالف اور کٹر انتہا پسند اے ایف ڈی نے ماضی میں  نقل مکانی  کے منصوبوں کے بارے میں بات کی ہے۔ یہ دراصل  لوگوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرنے کے  کی ایک مہم قرار دی جاتی ہے۔  تاہم اے ایف ڈی کے مطابق اس کے تحت جرمن شہریت رکھنے والے افراد کو ری مائیگریشن پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ جرمن شہریت حاصل کرنے والے شہریوں کی اکثریت نے جرمن پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے اپنا آبائی پاسپورٹ چھوڑ دیا ہوگا، جس کا مطلب ہے کہ جرمن شہریت منسوخ ہونے سے وہ بے وطن ہو جائیں گے۔

’خیالات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے‘

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس میٹنگ میں لوگوں کو شمالی افریقہ میں ایک 'ماڈل ریاست‘ میں بھیجنے کا خیال پیش کیا گیا تھا۔

 واضح رہے کہ  جرمنی کی نازی پارٹی نے بھی ایک بار یہودیوں کو مڈغاسکر بھیجنے کے اسی طرح کے ایک منصوبے پر غور کیا تھا۔

تاہم سیلنر نے اپنی تقریر کے بارے میں کورییکٹیو کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی خیالات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

Österreich | Martin Sellner wegen Verhetzung vor Gericht
مارٹین سیلنر نے اپنی تقریر کے بارے میں کورییکٹیو کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی خیالات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔تصویر: GEORG HOCHMUTH/APA/picture alliance

روئٹرز کو ارسال کردہ ایک میل میں سیلنر نے واضح کیا کہ جرمن شہریوں کی نقل مکانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ری مائیگریشن کا یہ مجوزہ منصوبہ مکمل طور پر قانونی ہونا چاہیے۔

سیلنر نے مزید کہا کہ مسلم انتہا پسندوں، گینگسٹرز اور دھوکہ بازی سے فلاحی مراعات حاصل کرنے والے جرمن شہریوں کا  جرمن معاشرے میں معیاری انضمام ممکن بنانا چاہیے۔

کوریکٹیو کی رپورٹ کے مطابق اس میٹنگ میں انتہا پسند سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ بزنس کے دنیا کے بڑے ناموں نے بھی شرکت۔ اس کے علاوہ دو کرسچین ڈیموکریٹس بھی اس اجتماع میں شامل تھے۔

اس میٹنگ کے حاضرین میں سب سے قابل ذکر نام غالبا الیگزانڈر فون بسمارک کا ہے ، جن کا شجرہ انیسویں  صدی میں جرمنی کے بانی چانسلر اوٹو فون بسمارک سے ملتا ہے۔

ع ب / ک م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید