1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن شہری گیس کی قلت کے خدشات کا شکار

24 دسمبر 2022

ایک تازہ سروے کے مطابق جرمن عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ یا تو رواں موسم سرما میں یا آگے برس جرمنی گیس کی قلت کا شکار ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4LOfS
Symbobild kritische Infrastruktur/Hafen Hamburg
تصویر: Calado/Zoonar/picture alliance

جرمن شہریوں کی اکثریت نے رواں یا اگلے برس گیس کی قلت کا شکار ہونے کے خدشاتکا اظہار کیا ہے۔ یو گوو نامی ادارے نے اپنے ایک تازہ سروے میں بتایا ہے کہ 29 فیصد جرمن باشندوں  کے مطابق رواں موسم سرما میں جرمنی گیس کی قلت کا شکار ہو جائے گا جبکہ تقریباﹰ 26 فیصد کے مطابق یہ قلت اگلے برس موسم سرما میں پیدا ہو گی۔

قطر نے جرمنی کو گیس کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کر دیے

نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائنز برطانوی بحریہ نے تباہ کی تھیں، روس کا الزام

اس سروے میں دو ہزار جرمن باشندوں کی رائے لی گئی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے لیے کرائے گئے اس سروے میں فقط 29 فیصد جرمن شہریوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ جرمنی کو گیس کی قلت کا معاملہ درپیش نہیں ہو گا۔

واضح رہے کہ روس کی جانب سے جرمنی کے لیے گیس کی ترسیل روکنے کے تناظر میں جرمن حکومت نے ملک میں گیس کی ذخیرہ گاہیں بھر لی تھیں۔ جرمن حکومت کے مطابق رواں موسم سرما میں جرمنی میں گیس کی قلت نہیں ہو گی۔

جرمنی کا روس پر انحصار

یوکرینی جنگ کے آغاز سے قبل روس جرمنی کی گیس کی ضروریات کا 55 فیصد مہیا کرتا تھا تاہم روس اب یہ گیس سپلائی مکمل طور پر بند کر چکا ہے۔

اسی تناظر میں جرمن حکومت نے موسم سرما میں گیس کی قلت سے بچنے کے لیے گیس کی ذخیرہ گاہیں بھر لیں۔ جرمن چانسلر اولاف شولز متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں رواں موسم سرما میں گیس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی گیس موجود ہے۔ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ موسم سرما کے لیے بھی گیس کی کافی مقدار میں حاصل کر لی جائے گی۔ جرمنی گیس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائع سے گیس حاصل کر رہا ہے۔

آئندہ موسم سرما جرمن عوام کے لیے کتنا مشکل ہو گا؟

توانائی کی بچت

توانائی کے اسی بحران کی وجہ سے جرمنی میں توانائی کی بچت کی مہم بھی جاری ہے۔ اسی مہم کے تحت سرکاری عمارتوں میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس بار گرمائش کا پیمانہ کم تر رکھا گیا ہے جبکہ بجلی کی بچت کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر توانائی کی بچت کریں۔

ع ت، ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز)