1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن جج مبینہ طور پر دائیں بازو کی انتہا پسند سرگرمیوں میں ملوث

کشور مصطفیٰ15 اکتوبر 2014

جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے ایک جج کو نیو نازی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں جلد ہی عدالتی کٹہرے میں پیش ہونا پڑے گا۔ چند حلقے ’ انتہا پسندی کے خلاف حکم نامے" کو بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DVxx
تصویر: picture-alliance/dpa

اس جج کو ’ مائیک بی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہیں دو سال کی آزمائشی مدت کے لیے باویریا کے بالائی فرنکونیا کے علاقے لشٹنفلس کی ایک کورٹ میں بطور جج مقرر کیا گیا تھا۔ وہ یکم نمبر 2013 ء سے کام کر رہے تھے اور انہیں کام کرتے ہوئے قریب ایک سال کا عرصہ ہو چُکا تھا کہ گزشتہ روز یعنی منگل کو ایک اور جرمن جج نے انہیں مبینہ طور پر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے گروپوں کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں معطّل کر دیا ۔ اب جج ’ مائیک بی‘ کو شہر بامبرگ کی ایک اعلیٰ ریجنل کورٹ کے صدر کے سامنے پبش ہونا پڑے گا تاہم یہ امر ہنوز واضح نہیں ہے کہ آیا ’ مائیک بی‘ اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اُٹھانا چاہتے تھے یا وہ ایک سادہ جرمن باشندہ ہیں جس نے دائیں بازو کی انتہا پسندی سے عبارت اپنے ماضی کو بھُلا کر ان نظریات سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔

’ مائیک بی‘ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جرمن صوبے برانڈنبرگ میں اپنے تعلیمی دور میں دائیں بازو کے متعدد گروپوں کے میوزک بینڈ میں گلوکار کی حیثیت سے شامل رہے ہیں۔ ان کی ثقافتی سرگرمیوں میں ایک پروجیکٹ بھی شامل تھا جسے ’ ہیٹ چینٹس‘ یا نفرت آمیز گیت‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔

Rechtsextreme Propaganda im Netz Screenshot Neonazi Seite Zukunftsstimmen
چند مشرقی جرمن علاقوں سمیت جنوبی صوبے بویریا میں نیو نازیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جاتی ہےتصویر: Zukunftsstimmen

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ’ مائیک بی‘ کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں ایک پولیس آفیسر نے اطلاعات فراہم کی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ رواں سال فروری میں جرمن خفیہ ایجنسی نے باویریا میں اپنے رفیق کاروں کو ’مائیک بی‘ کے جنوبی جرمنی کی طرف منتقلی اور اُن کی دائیں بازو کی انتہا پسند سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا تھا تاہم خفیہ ایجنسی نے مائیک بی کی باویریا میں جاب کے ساتھ اُس کی جنوبی جرمنی کی طرف منتقلی کے تعلق کا کوئی زکر نہیں کیا تھا اور اس کے بغیر ہی یہ کیس باویریا کی اسٹیٹ پولیس کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ ڈی پی اے کے مطابق ستمبر میں مائیک بی نے اپنے لاکر کے توڑے جانے کے واقعے کی پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔ اُس وقت اُن کے نام کی شناخت ہوئی تھی۔

باویریا کے وزیر انصاف اور کرسچین سوشل یونین کے سیاستدان وینفریڈ باؤسباک نے مائیک بی کے بارے میں سامنے آنے والی شکایات کے بعد گزشتہ پیر کو ایک بیان میں کہا،" باویریا اور یہاں کے عدالتی نظام میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے"۔ باؤسباک کا مزید کہنا تھا، " اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ہم مناسب اقدام کریں گے"۔ باؤسباک کے مطابق الزامات ثابت ہونے پر مائیک بی کو جج کے عہدے سے ممکنہ طور پر برطرف کیا جا سکتا ہے۔

NSU-Prozess in München 05.09.2013
گزشتہ برس بھی میونخ کی عدالت میں دائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق ایک کیس چلا تھاتصویر: Reuters

اُدھر باویریا کے وزیر داخلہ یواخم ہیرمن اور باؤسباک نے مشترکہ طور پر اُس ’’ انتہا پسندی کے خلاف حکم نامے‘‘ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے جسے قریب 20 سال پہلے منسوخ کر دیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں