1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی نے حماس کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگا دی

3 نومبر 2023

جرمنی نے عسکریت پسند گروپ حماس کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ نے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے والی تنظیم صامدون پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/4YLmb
جرمن وزیر داخلہ نینسی فائزر نے حماس کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا ہے
جرمن وزیر داخلہ نینسی فائزر نے حماس کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا ہےتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمنی نے عسکریت پسند گروپ حماس کی حمایت کو ختم کرنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس نے فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم صامدون پر بھی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔

 خیال رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ جرمنی بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے اعلان کیا تھا کہ سات اکتوبر پر اسرائیل پر حملے، جس میں تقریباً1400افراد ہلاک ہوگئے، کے بعد ان دونوں تنظیموں کے خلاف پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

پابندیوں کا کیا مطلب ہے؟

پابندیاں عائد کرنے سے ان تنظیموں کی سرگرمیوں کو مکمل طورپر روکنے کے لیے ایک قانونی فریم ورک مل جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی بھی ان دونوں تنظیموں کے لیے کسی بھی طرح سے سرگرم رہتا ہے، یا تعاون کرتا ہے، وہ ایک مجرمانہ جرم کا ارتکاب کررہا ہے۔

جرمنی نےاسلام پسند تنظیم انصار انٹرنیشنل پر پابندی لگا دی

یہ فیصلہ حکام کو ان تنظیموں کے کسی بھی اثاثے کو ضبط کرنے کا اختیار دیتا ہے اور ان تنظیموں کی جانب سے انٹرنیٹ پر موجودگی یا سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فائزر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس پر پہلے سے ہی پابندی عائد تھی لیکن تازہ ترین اقدام اس سے منسلک کسی بھی سرگرمی کو مزید غیر قانونی قرار دیتا ہے۔

حماس کے حملے میں لاپتہ جرمن شہری شانی لُوک کی موت کی تصدیق

فائزر نے ایک بیان میں کہا،" آج میں نے ایک دہشت گرد تنظیم، حماس، کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، کیونکہ اس تنظیم کا مقصد اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنا ہے۔"

جرمنی کی داخلی انٹلیجنس ایجنسی بی ایف وی کے اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً450 افراد حماس کی فعال حمایت کرتے ہیں۔

حماس کے حملے کے بعد مسرت کے اظہار کے طورپر برلن کی سڑکوں پر جشن منایا گیا تھا
حماس کے حملے کے بعد مسرت کے اظہار کے طورپر برلن کی سڑکوں پر جشن منایا گیا تھاتصویر: Annegret Hilse/REUTERS

صامدون پر بھی پابندی عائد

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ صامدون کے جرمن ونگ نے خود کو ایک ایسے بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ کے طورپر ظاہر کردیا ہے جو فلسطینی قیدیوں سے اظہار یکجہتی کی آڑ میں اسرائیل مخالف اور سامیت مخالف پروپیگنڈا پھیلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صامدون کا ہی اس جشن میں ہاتھ تھا جو حماس کے حملے کے بعد مسرت کے اظہار کے طورپر برلن کی سڑکوں پر منایا گیا اور جس میں لوگوں کو پیسٹری تقسیم کی گئی۔

فائزر نے کہا، "اسرائیل کے خلاف حماس کے خوفناک دہشت گرد حملوں کے جواب میں یہاں جرمنی میں 'بے ساختہ خوشی کی تقریبات' کا انعقاد کرنا صامدون کی سامیت دشمنی اور غیر انسانی عالمی نظریے کے متعلق اس کی بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔"

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ صامدون کی جرمن شاخ کو تحلیل کردیا جائے گا جس سے"جرمنی میں ان کی سرگرمیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔"

کچھ جرمن شہروں میں فلسطین کے حق میں مظاہرے، کچھ میں پابندی

انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی میں سامیت دشمنی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم اپنی پوری قوت سے اس کا مقابلہ کریں گے۔

پابندیاں عائد کرنے سے ان تنظیموں کی سرگرمیوں کو مکمل طورپر روکنے کے لیے ایک قانونی فریم ورک مل جائے گا
پابندیاں عائد کرنے سے ان تنظیموں کی سرگرمیوں کو مکمل طورپر روکنے کے لیے ایک قانونی فریم ورک مل جائے گاتصویر: Annegret Hilse/REUTERS

پولیس یونین کی جانب سے تعریف

جرمنی کی پولیس یونین (جی ڈی پی) نے کہا کہ یہ پابندی کافی مدد گار ثابت ہوگی کیونکہ اس نے حماس کی حمایت میں کی جانے والی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاون کے حوالے سے قانونی صورت حال کو کافی واضح کردیا ہے۔

یونین کے قومی چیئرمین جوخن کوپیلکے نے کہا،"جرمنی میں یہودیوں کی زندگی کے تحفظ کو سب سے زیادہ ترجیح حاصل ہے اور اس لیے ہم جرمنی میں اس دہشت گرد تنظیم کا سختی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔"

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے،  اے پی)