1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

حماس کے حملے میں لاپتہ جرمن شہری شانی لُوک کی موت کی تصدیق

30 اکتوبر 2023

بائیس سالہ شانی لُوک کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ انہیں یرغمال بنا لیا گیا تھا، تاہم اب ان کی والدہ نے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی شانی کی لاش کی شناخت کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4YC83
Shani Louk
شانی لوک تصویر: shanukkk/instagram

جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران لاپتہ ہو جانے والوں میں شامل ایک جرمن، اسرائیلی شہری شانی لُوک کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی فوج سے اطلاع ملی ہے کہ ان کی بیٹی ہلاک ہو چکی ہیں۔

ریکارڈا لُوک نے جرمن نشریاتی ادارے آر ٹی ایل⁄ این ٹی وی کو بتایا، ''بدقسمتی سے ہمیں کل یہ خبر ملی کہ میری بیٹی اب زندہ نہیں ہے۔‘‘

Deutschland | Bundestag | Angehörige der durch die Hamas entführten Deutschen
شانی لوک کی والدہ ریکارڈا لوک (دائیں سے پہلی)تصویر: Christoph Soeder/dpa/picture alliance

شانی لُوک کی بہن آدی نے بھی اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں شانی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا، ''ہم انتہائی دکھ کے ساتھ اپنی بہن شانی نکول لُوک کی موت کا اعلان کرتے ہیں، جو کہ سات اکتوبر 2023 کو ریئم میں میوزک پارٹی کے دوران قتل عام کا نشانہ بنیں۔‘‘

 اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ شانی لُوک کی لاش ''مل گئی اور اس کی شناخت کر لی گئی ہے۔‘‘ جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے اس بارے میں ابھی تک باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ۔

  22 سالہ شانی لُوک سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں سپرنووا میوزک فیسٹیول  پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران لاپتہ ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد  سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک فوٹیج میں شانی لُوک کو عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک پک اپ ٹرک میں اوندھے منہ لیٹے دیکھا گیا تھا۔ تاہم اس فوٹیج سے یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ آیا وہ زندہ ہیں۔

Israel | Shani Louk
شانی لوک کو آخری مرتبہ سات اکتوبر کو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں حماس کے عسکریت پسندوں کے پک اپ ٹرک میں الٹے منہ پڑے دیکھا گیا تھاتصویر: Thomas Coex/AFP/Getty Images

 ان کے اہل خانہ نے اس وقت کہا تھا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ وہ شدید زخمی ہیں اور یہ کہ وہ غزہ کی پٹی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی برادریوں پر اپنے حملے کے دوران کم از کم 1400 افراد کو ہلاک اور کم از کم 239 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔

 اسرائیلی فوج کے مطابق درجنوں دیگر افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ شانی لُوک کے پاس جرمن اور اسرائیلی شہریتیں تھیں۔ جرمن میڈیا کے مطابق وہ کبھی جرمنی میں نہیں رہی تھیں، لیکن وہ اپنے رشتہ داروں کے پاس رہنے کے لیے باقاعدگی سے جرمنی آتی تھیں۔ ان کی والدہ ریکارڈا، جن کی جڑیں جنوبی جرمنی میں ہیں، کیتھولک مذہب سے یہودیت اختیار کرنے کے بعد اسرائیل ہجرت کر گئی تھیں۔

ش ر⁄ ع ب، ع ا  (ڈی پی اے، روئٹرز)

حماس کے اسرائیل پر حملے، عام شہری اپنے پیاروں کی تلاش میں