1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں پناہ دینے کے فیصلے، اسکینڈل بڑا ہوتا ہوا

20 مئی 2018

جرمنی کا ادارہ برائے مہاجرت BAMF پناہ کے متلاشیوں کی درخواستوں پر لیے جانے والے فیصلوں کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس ادارے کی بریمن کی برانچ میں ’نامناسب طریقے‘ سے پناہ دیے جانے کے سینکڑوں واقعات کی چھان بین پہلے سے ہی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/2y2C4
Deutschland Symbolbild Identitätsprüfung von Flüchtlingen
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch

خبر رساں اداروں نے جرمن حکام کے حوالے سے اتوار کے دن بتایا ہے کہ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (BAMF) کے متعدد دفاتر میں پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں پر کارروائی کے عمل کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔

جرمنی میں ایک ہی افسر نے دو ہزار مہاجرین کو پناہ کیسے دی؟

مہاجرین سے متعلق مسائل، جرمنی 78 بلین یورو خرچ کرے گا

جرمنی، مہاجرین میں خود کشی کی شرح بڑھتی ہوئی

جب ’شامی ملکہ’ ہجرت پر مجبور ہوئیں

جرمن اخبار بلڈ نے بیس مئی بروز اتوار اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ BAMF کی ملک بھر میں تیرہ برانچوں کو تفتيش ميں شامل کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امکان ہے کہ ان دفاتر میں مہاجرین کو پناہ دینے کے عمل میں ’نامناسب طریقہ‘ اختیار کیا گیا ہے۔

رواں ہفتے ہی جرمن وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ اپنا کام انتہائی مستعدی اور بہتر طریقے سے ادا کر رہا ہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا، جب اس ادارے کی بریمن کی برانچ میں ایک اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا۔

بی اے ایم ایف کے ایک اہلکار پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے غالباً رشوت لیتے ہوئے پناہ کے متلاشی کم ازکم بارہ سو افراد کو جرمنی میں پناہ کے قانونی دستاویزات جاری کیے۔

حکام کے مطابق اس کیس کی چھان بین کے سلسلے میں اسی دفتر کے دیگر پانچ اہلکاروں کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔ کچھ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے غالباً رشوت لیتے ہوئے نامناسب طریقے سے پناہ کے یہ کاغذات جاری کیے۔

ان میں ایسے مہاجرین کو بھی پناہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جو سکیورٹی کے لیے ممکنہ خطرہ قرار دیے گئے تھے۔ اس اسکینڈل کے تناظر میں جرمن وفاقی دفتر استغاثہ اپنی چھان بین کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

بلڈ نے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ BAMF کی تیرہ دیگر برانچوں میں تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ان دفاتر میں پناہ کی درخواستوں کی منظوری اور مسترد کیے جانے کی شرح بی اے ایم ایف کی دیگر برانچوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

جرمن میڈیا نے بی اے ایم ایف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان نئی تحقیقات کے دوران پناہ کی تقریبا آٹھ ہزار درخواستوں کی مکمل پڑتال کی جائے گی۔ بی اے ایم ایف کی ڈائریکٹر یوٹا کوئرٹ نے جمعے کے دن ہی کہا تھا کہ آئندہ تین مہینوں کے دوران تقریبا اٹھارہ ہزار ایسے کیسوں پر بھی نظرثانی کی جائے گی، جن میں ان مہاجرین کو جرمنی میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے