1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں پبلک سیکٹر ملازمین کی ہڑتال، سکول اور ہسپتال متاثر

23 نومبر 2023

جرمنی میں اساتذہ، پولیس اور دیگر سرکاری ملازمین نے اپنے اجتماعی مطالبات پر کسی مصالحت سے متعلق دباؤ کے لیے بدھ کے روز ہڑتال شروع کر دی۔ کئی جرمن صوبوں کے ہسپتالوں نے جمعرات اور جمعے کو دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZLDP
برلن میں سرکاری ملازمین کی ہڑتال
ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ صرف برلن میں ہی دس ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا، جہاں بہت سے لوگوں نے مطالبات کے لیے شہر کے معروف برانڈن برگ گیٹ تک مارچ بھی کیاتصویر: Halil Sagirkaya/Anadolu/picture alliance

جرمنی بھر میں پبلک سیکٹر کے لاکھوں ملازمین نے بدھ کے روز ہڑتال کی، جس کی وجہ سے برلن، بریمن اور ہیمبرگ جیسے وفاقی صوبوں میں سکول، ڈے کیئر سینٹر اور انتظامی دفاتر بند رہے۔

جرمنی: ورکرز کی ہڑتال سے ملک گیر ریل نظام بری طرح متاثر

ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ صرف برلن میں ہی دس ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا، جہاں بہت سے لوگوں نے بہتر تنخواہوں اور کام سے متعلق اچھے حالات کا مطالبہ کرتے ہوئے شہر کے معروف برانڈن برگ گیٹ تک مارچ بھی کیا۔

یورپ میں ٹریڈ یونینوں کا نیا کردار

اس ہڑتال میں شامل افراد میں اساتذہ، ڈے کیئر ورکرز، پولیس اہلکار، فائر فائٹرز اور صوبائی انتظامیہ کے حکام بھی شامل تھے۔

جرمنی میں سرکاری ملازمین اور آجرین میں معاملہ طے، ہڑتالوں کا خطرہ ٹل گیا

ٹریڈ یونین ’وَیردی‘ کے ترجمان نے برلن میں کہا، ’’یہ بالکل واضح ہے کہ ہمارے ساتھی کچھ توقع رکھتے ہیں، کیونکہ بصورت دیگر وہ اس شہر میں مزید رہ ہی نہیں سکیں گے، جہاں وہ کام کرتے ہیں۔‘‘

جرمنی میں ہڑتال کے سبب سینکڑوں پروازیں منسوخ

برلن، ہیمبرگ اور بریمن جرمنی کے تین ایسے شہر ہیں، جو وفاقی صوبے بھی ہیں اور عرف عام میں 'سٹی سٹیٹس‘ کہلاتے ہیں۔

جرمن یونین نے متعدد ہوائی اڈوں پر ہڑتال کے دن کا اعلان کر دیا

عوامی شعبے کے ملازمین اور آجرین کے طور پر وفاقی جرمن صوبوں کے نمائندوں کے درمیان اب تک کارکنوں کے مطالبات سے متعلق مذاکرات کے دو ادوار مکمل ہو چکے ہیں، تاہم ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔

برلن اور برانڈن برگ کے صوبوں کے لیے ویردی کی علاقائی ڈائریکٹر آندریا کیُوہنےمان کا اس بارے میں کہنا تھا، ’’وفاقی ریاستوں نے ملک گیر مذاکرات کے دو ادوار کے دوران کارکنوں کو ان کی اجرتوں اور حالات کار سے متعلق کوئی پیش کش نہیں کی۔ یہ پبلک سیکٹر کارکنوں کی بےعزتی کرنے کے مترادف ہے۔‘‘

سرکاری ملازمین کی ہڑتال اور مارچ
اس ہڑتال میں شامل افراد میں اساتذہ، ڈے کیئر ورکرز، پولیس اہلکار، فائر فائٹرز اور صوبائی انتظامیہ کے حکام بھی شامل تھےتصویر: dts Nachrichtenagentur/IMAGO

جرمن ہسپتالوں کے ملازمین کی ہڑتال

وفاقی جرمن صوبوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، باڈن ورٹمبرگ، باویریا، لوئر سیکسنی اور شلیس وِگ ہولشٹائن کے ہسپتالوں کے ملازمین نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ جمعرات اور جمعہ کو دو روزہ انتباہی ہڑتال کریں گے۔

اس اقدام سے سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ نفسیاتی علاج کے خصوصی وارڈ بھی متاثر ہوں گے کیونکہ آج جمعرات 23 نومبر کے روز تقریباﹰ ہر شہر میں احتجاجی مظاہروں کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔

جرمنی کے وفاقی صوبوں برلن، بریمن اور ہیمبرگ میں ملازمین کی نمائندہ ٹریڈ یونینیں کارکنوں کی تنخواہوں میں 10.5 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ فی کس 300 یورو سٹی سٹیٹ بونس کا مطالبہ بھی کر رہی ہیں۔

ان مطالبات سے متعلق اگلا مذاکراتی دور سات اور آٹھ دسمبر کو ہو گا۔

باویریا اور باڈن ورٹمبرگ میں کل بدھ کے روز دوا سازوں نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا اور اپنا کام بند کر دیا۔ تاہم انہوں نے اپنے لیے کوئی نئے اجتماعی مطالبات نہیں کیے بلکہ یہ ہڑتال صحت سے متعلق جرمن قوانین میں ہونے والی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کی گئی۔

ہیلتھ کیئر سے متعلق نئے قوانین دوا سازوں کو کارکنوں کی صحت سے متعلق انشورنس فنڈز میں ایسی ادائیگیوں پر مجبور کر دیں گے، جن سے ان کے کاروباری منافع میں کمی کا خدشہ ہے۔

ص ز/ م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)