1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: تنخواہوں کا معاملہ طے، مزید ہڑتالوں کا خطرہ کم

23 اپریل 2023

جرمنی میں گزشتہ شب سرکاری ملازمین کی نمائندہ یونین اور آجرین کے درمیان تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ طے پا گیا ہے۔ اس اتفاق رائے کے بعد اب ملک میں مزید ہڑتالوں کا خدشہ کم ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4QSW0
تصویر: Fabian Bimmer/REUTERS

جرمنی میں سرکاری ملازمین تنخواہوں میں ساڑھے پانچ فیصد اضافے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ یہ اتفاق رائے ورکرز یونین اور حکام کے درمیان گزشتہ شب ہونے والے مذاکرات میں طے پایا جس کے بعد ملک میں  اب مزید ہڑتالوں کا خطرہ کم  ہو گیا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ آجرین اور یونین ’تنخواہوں کے ایک اچھے اور مناسب معاہدے‘ تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ معاہدہ جرمنی میں کئی ہفتوں تک وقفے وقفے سے ہونے والی ہڑتالوں کے بعد طے پایا ہے۔

Deutschland Potsdam | Tarifparteien einigen sich auf Kompromiss im öffentlichen Dienst
ملازمین کی نمائندہ یونین ویرڈی کے سربراہ فرانک ویرنکے کے مطابق، ’’اس اتفاق رائے کے فیصلے کے ساتھ ہم اصل میں اپنی برداشت کی انتہا تک گئے ہیں۔‘‘تصویر: Sven Käuler/dpa/picture alliance

ہفتہ 22 اپریل اور اتوار 23 اپریل کی رات طے پانے والے اس معاہدے کے مطابق جرمنی کے قریب 25 لاکھ پبلک سیکٹر ملازمین کی تنخواہوں میں مارچ 2024ء سے 5.5 فیصد یا کم از کم 340 یورو ماہانہ اضافہ کیا جائے۔ جبکہ جون 2023ء سے افراط زر سے مقابلہ کرنے کے لیے ٹیکس فری 3000 یورو متعدد قسطوں میں ادا کیے جائیں گے۔

جرمنی میں ہڑتال کے سبب سینکڑوں پروازیں منسوخ
جرمن یونین نے متعدد ہوائی اڈوں پر ہڑتال کے دن کا اعلان کر دیا

ورکر یونین کے مطالبات

ملازمین کی نمائندہ یونین ویرڈی کے سربراہ فرانک ویرنکے کے مطابق، ’’اس اتفاق رائے کے فیصلے کے ساتھ ہم اصل میں اپنی برداشت کی انتہا تک گئے ہیں۔‘‘

ویرڈی تنخواہوں میں 10.5 فیصد یا کم از کم 500 یورو ماہانہ اضافے کا مطالبہ کر رہی تھی۔

BdTD - Deutschland I Warnstreiks in Deutschland - München
مارچ کے آخر میں ہونے والی ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے جرمنی بھر میں سفری سہولیات معطل ہو کر رہ گئی تھیں۔تصویر: Peter Kneffel/dpa/picture alliance

مارچ کے آخر میں ہونے والی ملک گیر ہڑتال کے پیچھے یہی ورکر یونین تھی جس کی وجہ سے جرمنی بھر میں سفری سہولیات معطل ہو کر رہ گئی تھیں۔

جرمنی میں رواں برس مارچ میں افرط زر کی شرح 7.4 فیصد ریکارڈ کی گئی، حالانکہ گزشتہ برس اکتوبر میں یہ شرح 8.8 فیصد تھی۔

جرمنی میں احتجاج: آپ کے حقوق کیا ہیں؟

ا ب ا/ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے)