1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سیلاب، دو افراد ہلاک

10 جنوری 2011

جرمنی میں درجہ حرارت بڑھنے کے باعث برف پگھلنے اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث کئی آبادیوں میں سیلاب آ گیا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/zviX
تصویر: AP

جرمنی کے شہر کوبلنز میں دریائے موزل کے پانی کی سطح میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے ایمر جنسی سروس کے اہلکاروں نے حفاظتی پشتے باندھنے کا آغاز کر رکھا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آج کسی بھی وقت کوبلنز میں اُس مقام پر، جہاں دریائے موزل کا پانی دریائے رائن میں شامل ہوتا ہے، پانی کی سطح میں اضافہ متوقع ہے، جس سے نمٹنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔

دریائے موزل کے قریب انگور کاشت کرنے والے علاقے کوخم اور سَیل کئی کئی میٹر تک پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث پہلے ہی زیر آب آ چکے ہیں جبکہ کولون شہر کے چند علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

Schild mit Hochwasserwarnung
ایمرجنسی حکام نے سیلاب سے نمٹنے کے لئےکاروایئاں شروع کر رکھی ہیںتصویر: AP

ملکی ریل سروس ڈوئچے بان کے ترجمان کے مطابق ریلوے ٹریکس پر سیلابی پانی کے باعث Wuppertal میں ٹرینوں کا رُخ محفوظ پٹڑیوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔

گو کہ جرمنی کے کچھ علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو چکی ہے تاہم جرمن ریاست تھیورنگیا کی متعدد سڑکوں اور پلوں پر اب بھی اونچے درجے کا سیلابی پانی کھڑا ہے، جس کی وجہ سے ان سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق رواں ہفتے مزید برف پگھلنے کے باعث صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

ملک میں آنے والے حالیہ سیلاب سے اب تک دو افراد کی ہلاکت کی خبر ہے۔ پولیس کے مطابق فورسہائیم کے پاس دریائے اَینس میں سے ایک 50 سالہ شخص کی لاش ملی ہے، جو دریا میں گر کر ہلاک ہو گیا تھا جبکہ صوبے باویریا میں برف پگھلنے کے باعث ایک زیر تعمیر عمارت کی چھت گر گئی، جس سے ایک 67 سالہ شخص ہلاک ہوگیا۔

دوسری جانب جرمنی کے ہمسایہ ملک بیلجیئم میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے اور ملکی خبر رساں ادارے بیلجا کے مطابق کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے جنوبی بیلجیئم کے ایمرجنسی حکام کو انتہائی چوکنا کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں