1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصطفی ادیب لبنان کے نئے وزیر اعظم نامزد

31 اگست 2020

جرمنی میں لبنا ن کے سفیر مصطفی ادیب کو پیر 31 اگست کو ملک کا نیا وزیر اعظم نامزد کردیا جائے گا، نئی حکومت کی تشکیل کے لیے انہیں اہم جماعتوں کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3hmnh
Arab German Energy Forum 2017 - libanesische Botschafter Dr. Mustapha Adib  in Berlin
تصویر: Ghorfa

یہ نئی پیش رفت فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کی پچھلے 48 گھنٹوں کی کوششوں کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ انہوں نے لبنانی رہنماوں سے کسی ایک امیدوار پر متفق ہونے پر زور دیا تھا۔ صدر میکرو ں اسی ہفتے لبنان کا دورہ کرنے والے ہیں۔

فرانسیسی صدر لبنان میں مختلف دھڑوں میں تقسیم سیاسی رہنماوں کو کسی ایک امیدوار کے نام پر متفق کرنے کی عالمی کوششوں کے روح رواں کے طورپر کام کر رہے تھے۔  تاکہ چار اگست کو بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد اور اس سے پہلے سے بھی تباہ حال ملکی معیشت اور مالی بحران کو درست کرنے کے اقدامات کا آغاز کیا جاسکے۔  خیال رہے کہ بیروت بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں تقریباً 190افراد ہلاک ہوگئے تھے اور نصف شہر کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔

فرانس کے دفتر صدارت کے ذرائع نے بتایا کہ میکروں نے ہفتہ اور اتوار کے روز مصطفی ادیب سے فون پر بات چیت کی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ”صدر نے انہیں بیروت میں جاری مذاکرات کے سلسلے میں آگاہ کیا۔"

لبنان کے لیے ایک نئے وزیر اعظم کے نام پر اتفاق رائے کے لیے ہونے والی بات چیت گزشتہ ہفتے تعطل کا شکارہوگئی تھی۔ لبنان کے ایک اہم ذرائع کا کہنا تھا کہ ادیب کے نام پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں میکروں کا رول کافی اہم رہا۔

بیروت میں ہونے والے دھماکے کے بعد 10اگست کو حسن دیاب کی قیادت والی سابقہ حکومت نے استعفی دے دیا تھا۔اس دھماکے کے بعد ملک گیر مظاہرے بھی ہوئے تھے اور حسن دیاب سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

مصطفی ادیب نے قانون اور پولیٹکل سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ سابق وزیراعظم نجیب میقاتی کے مشیر کے طورپر بھی کام کرچکے ہیں۔ وہ 2013 سے جرمنی میں لبنان کے سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

 لبنانی صدر مائیکل عون نئے وزیر اعظم کو نامزد کریں گے۔
لبنانی صدر مائیکل عون نئے وزیر اعظم کو نامزد کریں گے۔تصویر: picture-alliance/AA/LEBANESE PRESIDENCY

خیال رہے کہ لبنان کے سیاسی اور گروہی نظام کے تحت وزیر اعظم کے عہدے پر کوئی سنی مسلمان ہی فائز ہوسکتا ہے۔ اتوار کے روز ہونے والی میٹنگوں میں ادیب کو کئی سابق وزرائے اعظم بشمول سعد الحریری کی طرف سے زبردست حمایت حاصل ہوئی۔  سعد الحریری کی فیوچر موومنٹ لبنان کی سب سے بڑی سنی سیاسی جماعت ہے۔

مورینائٹ مسیحی طبقے سے تعلق رکھنے والے لبنانی صدر مائیکل عون نئے وزیر اعظم کو نامزد کرنے کے لیے پیر کے روز رسمی طورپر صلاح و مشورے کریں گے۔ صدر کو کسی ایسے امیدوار کو نامزد کرنا ہوتا ہے جسے سب سے زیادہ اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل ہو۔

ایک سینئر شیعہ رہنما نے بتایا کہ لبنان کی سب سے بڑی شیعہ جماعت حزب اللہ اور پارلیمان کے اسپیکر نبی باری کی قیادت والی عمل تحریک بھی نئے وزیر اعظم کے لیے صلاح و مشورے کے دوران مصطفی ادیب کی تائید کریں گے۔

حزب اللہ کی سیاسی حلیف کرسچن فری پیٹریاٹک موومنٹ (ایف پی ایم)، جس کی تشکیل مائیکل عون نے کی تھی اور جس کی قیادت اب ان کے داماد جبران باسل کے ہاتھوں میں ہے،  بھی ادیب کے نام کی تائید کرے گی۔

نئے وزیر اعظم نامزد کیے جانے کے بعد ایک نئی حکومت کی تشکیل کا کام شروع ہوجائے گا۔ نئی حکومت کی تشکیل اور حلف برداری تک حسن دیاب کی حکومت کارگزار حکومت کے طورپر کام کرتی رہے گی۔

لبنا ن ان دنوں سخت مالی بحران سے دوچار ہے۔ اکتوبر کے بعد سے ملکی کرنسی کی قدر 80 فیصد سے زیادہ تک گرچکی ہے۔ لوگوں نے بینکوں سے اپنے پیسے نکال لیے ہیں، جبکہ غربت اور بے روزگاری بھی انتہا پر ہے۔

لبنان نے گزشتہ مئی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈسے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا تھا تاہم مختلف اسباب کی بنا پر یہ بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)

بیروت دھماکے، لبنان میں تین روزہ سوگ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں