1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سویڈن میں حملے کی سازش کا الزام داعش کے حامیوں پر

22 اگست 2024

جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے الزام عائد کیا ہے کہ دو افراد سویڈن کی پارلیمنٹ کے قریب حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اس میں سے ایک خود ساختہ 'اسلامک اسٹیٹ' گروپ کا رکن ہے جبکہ دوسرا اس کا حامی بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4jlKY
اسٹاک ہولم میں پارلیمان کے باہر کا منظر
اس تصویر میں 28 جنوری 2024 کے دن سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں ملکی پارلیمنٹ اور شاہی محل کے سامنے ایک ماہی گیر کو مچھلی پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہےتصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance

جرمنی میں وفاقی استغاثہ نے بدھ کے روز دو افراد پر وسطی اسٹاک ہولم میں سویڈن کی پارلیمنٹ کے قریب فائرنگ اور حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا۔

جرمنی میں دو شامی شہریوں پر جنگی جرائم کی فرد جرم عائد

حکام کا کہنا ہے کہ اس سازش کا مقصد، گزشتہ برس سویڈن اور اس کے دیگر پڑوسی ممالک میں مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کو جلانے کے واقعات کا، جواب دینا تھا۔ واضح رہے کہ قران نذر آتش کرنے کے یہ واقعات بین الاقوامی سطح پر سرخیوں میں رہے تھے۔

جرمن استغاثہ نے کیا کہا؟

جرمنی کے وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ جن افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے، ان میں سے ایک نام نہاد انتہا پسند گروپ "اسلامک اسٹیٹ" (داعش)  کا رکن ہے اور دوسرا اس کا حامی ہے۔ دونوں سن "2023  سے" اس گروپ سے منسلک ہیں۔

پیرس میں سیاح کا قتل، جرمنی میں تفتیش کا آغاز

حکام کے مطابق دونوں کے پاس افغان شہریت ہے اور ان پر الزام ہے کہ وہ بعض دیگر افراد کی مدد سے آئی ایس گروپ کی اس شاخ کو رقم دیتے رہے ہیں، جو بنیادی طور پر افغانستان اور پاکستان میں واقع ہے۔ اس گروپ کو اسلامی ریاست خراسان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

جرمنی: انتہا پسند مسلم حملہ آور کے خلاف مقدمہ شروع

جرمن استغاثہ کے مطابق سن 2023 کے موسم گرما میں آئی ایس آئی ایس کے گروپ نے مرکزی مشتبہ شخص کو اس وقت "سویڈن اور دیگر اسکینڈینیوین ممالک میں قرآن جلانے کے ردعمل کے طور پر یورپ میں حملہ کرنے کا حکم دیا تھا۔"

جرمنی: یزیدی خاتون کو غلام بنانے والی جرمن خاتون کو سزا

اس کے بعد دونوں افراد نے "سویڈن کی پارلیمنٹ کے آس پاس کے علاقے میں پولیس اور دیگر لوگوں کو آتشیں اسلحے سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔"

داعش سے تعلق رکھنے پر جرمن خاتون کو جیل کی سزا

جرمن تفتیش کاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ مشتبہ افراد نے داعش کی خراسان شاخ کے کارکنان کے "ساتھ قریبی ہم آہنگی میں" حملے کے لیے ٹھوس" تیاری کے اقدامات بھی کیے تھے۔

جرمن پولیس کا داعش کے نیٹ ورک پر چھاپہ، متعدد افراد گرفتار

وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک پریس ریلیز میں کہا، "خاص طور پر انہوں نے ممکنہ جرائم کے مقام کے آس پاس علاقے کے بارے میں آن لائن تحقیق کی تھی اور کئی بار حملے کی کوشش بھی کی، البتہ وہ ناکام رہے، تاہم انہوں نے  ہتھیاروں کی خریداری بھی کی۔"

سویڈن کی پارلیمان
جرمن حکام کے مطابق دونوں مشتبہ افراد نے سویڈن کی پارلیمنٹ کے آس پاس کے علاقے میں پولیس اور دیگر لوگوں کو آتشیں اسلحے سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھاتصویر: Anna Szilagyi/AP Photo/picture alliance

مشتبہ افراد کو رواں برس مارچ میں مشرقی جرمنی کے شہر گیرا سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ مقدمے کی سماعت سے قبل حراست میں ہیں۔

جرمنی نے داعش سے وابستہ اپنے بارہ مزید شہریوں کو شام سے واپس بلا لیا

وسطی جرمن شہر جینا کی ایک عدالت اب فیصلہ کرے گی کہ آگے مقدمے کی سماعت کیسے چلنی ہے اور دونوں افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت کب شروع کی جائے۔

قرآن جلانے پر غصہ

گزشتہ برس موسم گرما میں اسلام مخالف مظاہرین، خاص طور پر سویڈن میں ایک عیسائی عراقی پناہ گزین نے قرآن سکے نسخے جلائے تھے۔ اس کے رد عمل میں کئی مسلم ممالک میں غیر ملکی سفارت خانوں کے باہر مظاہرے ہوئے تھے۔

عراقی مظاہرین نے تو دو بار سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور دوسرے موقع پر مظاہرین نے کمپاؤنڈ کے اندر آگ بھی لگا دی تھی۔

اگست 2023  میں سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی نے ملک میں خطرے کی سطح کو یہ کہتے ہوئے بڑھا دیا تھا کہ قرآن کو جلانے کے واقعات نے ملک کو انتہا پسندوں کے لیے "ترجیحی ہدف" بنا دیا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں سویڈن نے پہلی بار ایک سویڈش-ڈینش شخص کو مسلمانوں کی مقدس کتاب کی ایک کاپی جلانے کے بعد نسلی منافرت کو ہوا دینے کے الزام میں سزا سنائی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

جرمنی میں حملوں کے باوجود چانسلر میرکل مہاجر دوست پالیسی بدلنے کے خلاف