1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردییورپ

جرمنی: یزیدی خاتون کو غلام بنانے والی جرمن خاتون کو سزا

22 جون 2023

جرمنی کی ایک عدالت نے ایک خاتون کو 'اسلامک اسٹیٹ‘ جیسی دہشت گرد تنظیم کی رکنیت، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی میں مدد اور حوصلہ افزائی کرنے کا مجرم قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/4SutB
Irak Jesidische Frau betet im TTempel von Lalish
تصویر: Ismael Adnan/AFP via Getty Images

جرمنی میں کوبلنز کی اعلیٰ علاقائی عدالت نے 21 جون بدھ کے روز ایک خاتون نادین کے کو نام نہاد اسلامی شدت پسند گروپ ''اسلامک اسٹیٹ'' کا رکن ہونے اور ایک یزیدی خاتون کے ساتھ غیر انسانی سلوکر نے کر جرم میں نو برس قید کی سزا سنائی۔

جرمنی: داعش کے مشتبہ رکن کی بیوی پر جنگی جرائم کا الزام

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 37 سالہ خاتون نے یزیدی خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی اور عراق اور شام میں گروپ کے ساتھ رہنے کے دوران انہوں نے اس خاتون کو ''گھریلو غلام'' بننے پر مجبور کیا۔

جرمن پولیس کا داعش کے نیٹ ورک پر چھاپہ، متعدد افراد گرفتار

عدالت نے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کے ساتھ ہی نسل کشی میں مدد کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کا بھی مجرم قرار دیا۔

شام میں داعش کا مشتبہ سربراہ ہلاک کر دیا گیا، ترکی

یزیدی خاتون نے مقدمے کی سماعت کے دوران اپنی گواہی میں کہا تھا کہ وہ مدعا علیہ کو پہچانتی ہیں۔ فیصلہ سننے کے لیے انہوں نے بدھ کے روز کوبلنز کا دوبارہ سفر کیا۔

یورپ میں حملوں کے منصوبہ ساز داعش رہنما امریکی حملے میں ہلاک

عدالت نے کیا نتائج اخذ کیے؟

مقدمے کے سماعت کرنے والی جج نے کہا کہ ملزم نے شام اور عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ وابستگی کے دوران تین برسوں تک ''اپنے مقاصد کے حصول کے لیے خاتون کو گھریلو غلام کے طور پر رکھا'' اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا۔

کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟

جج نے کہا، ''یہاں نقطہ آغاز دو خواتین کی ملاقات ہے، ورنہ عام حالات میں ان کی زندگیوں میں کوئی رابطہ تک نہیں ہوتا۔''

واضح رہے کہ اس جوڑے نے سن 2016 میں عراق کی یزیدی اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ خاتون کو غلام بنایا تھا۔ اسے سن 2014 میں آئی ایس کے ارکان نے اس وقت اغوا کیا تھا، جب شدت پسند گروپ نے عراق کے سنجار علاقے میں واقع اس کے آبائی گاؤں پر حملہ کیا تھا۔

Irak Jesiden   Lalish Tempel Sinjar
تصویر: AFP via Getty Images

عدالت نے نوٹ کیا کہ مدعا علیہ کے شوہر متاثرہ لڑکی کو اپنے گھر میں لے آئے اور اس کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے ساتھ ہی اسے مستقل جنسی زیادتیوں کا نشانہ بناتے رہے۔ عدالت نے پایا کہ نادین کے نے بھی فعال طور پر اس میں حصہ لیا اور اپنے شوہر کی حوصلہ افزائی بھی کی۔

جج نے کہا، ''وہ اس کے لیے کچھ کر سکتی تھیں اور انہیں کرنا بھی چاہیے تھا۔'' اس نتیجے پر پہنچ کر عدالت نے ملزمہ کو ایک ذہین اور خود پسند خاتون پایا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے آئی ایس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

عدالت نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ مدعا علیہ نے خود کو جرائم سے دور کیا ہو۔ البتہ جج نے کہا کہ انہیں ''کم از کم کسی حد تک'' اس پر افسوس کرنے کے ساتھ ہی ہمدردی بھی ظاہر کی تھی۔

استغاثہ کی طرف سے 10 برس قید کی سزا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

داعش میں شمولیت کے لیے جوڑے کا سفر

خیال کیا جاتا ہے کہ جرمنی کی مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران نادین کے نے سخت گیر خیالات اپنائے اور ایک بنیاد پرست ہو گئی تھیں۔

انہوں نے دسمبر سن 2014 میں اپنے شوہر کے ساتھ جرمنی سے شام کا سفر کیا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس سفر کا مقصد آئی ایس میں شامل ہونا تھا۔ سن 2015 میں، یہ جوڑا عراق کے شہر موصل پہنچا، جسے آئی ایس فورسز نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

نادین کے شوہر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ آئی ایس کے جنگجوؤں کے لیے بطور ایک ڈاکٹر کام کرتے تھے، جب کہ وہ خود گھر اور ان کی دو بیٹیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔

میاں بیوی نے مبینہ طور پر اپنے گھر میں اسلحے کا ذخیرہ بھی جمع کیا تھا، جو مبینہ طور پر آئی ایس کی ''تنہا خواتین اراکین'' کے لیے ایک ہاسٹل کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔

پھر یہ جوڑا سن 2016 کے اواخر میں یزیدی قیدیوں کو اپنے ساتھ لے کر شام واپس آیا۔ وہ مارچ 2019 تک داعش کے زیر کنٹرول شام کے علاقوں میں رہے اور پھر کرد فورسز نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

نادین کے مارچ 2021 میں جرمنی واپس آئیں اور حکام نے انہیں فرینکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی گرفتار کر لیا تھا۔

جرمنی کی عدالتوں میں شام اور عراق میں آئی ایس کے زیر کنٹرول علاقوں کا سفر کرنے والی ایسی بہت سی خواتین کے خلاف مقدمے زیر سماعت ہیں اور یہ ان میں سے جیل کی سزا کا یہ تازہ واقعہ ہے۔

سن 2021 میں عدالت نے ایک جرمن خاتون کو ایک پانچ برس کی یزیدی لڑکی کو پیاس سے مر جانے کے لیے دھوپ میں چھوڑنے کے جرم میں بھی قید کی سزا سنائی تھی۔ واضح رہے کہ اس لڑکی کو خاتون اور اس کے شوہر نے غلام کے طور پر رکھا ہوا تھا۔ بعد میں ان کے شوہر کو بھی سزا سنائی گئی۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

یزیدی خواتین بارودی سرنگوں کی صفائی میں مصروف