جارجیا کی کوششیں ناکام ، روسی حملے جاری
11 اگست 2008جارجیا کی طرف سے فائر بندی کے یک طرفہ اعلان کے باوجود روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے ۔ جارجیائی صدر میخائل شاکاشویلی نے روس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے لیکن روس نے کہا ہے کہ جب تک جارجیائی افواج جنوبی اوسیتیا سے غیر مشروط طور پر نکل نہیں جاتیں اس وقت تک وہ اپنی کارروائی جاری رکھیں گے۔ دوسری طرف جارجیا کے صدر نےکہا ہے کہ ان کی افواج جنوبی اوسیتیا سے نکل کر واپس اپنے ٹھکانوں میں آ گئی ہیں ۔ تاہم حقیقت کیا ہے یہ ابھی واضح نہیں ۔
اطلاعات کے مطابق روسی جنگی جٹ طیارے جنوبی اوسیتیا کے علاوہ جارجیائی علاقوں پر بھی بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں اور بحرہ اسود میں ناکہ بندی کے بعد روس نے ایک جارجیائی میزائل مار کرنے والے جنگی بحری جہاز کو تباہ کر دیا ہے ۔ روس نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جہاز ان پر حملہ کرنے کی کوشش میں تھا۔ تاہم روس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے جارجیا میں سول ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے ۔
دوسری طرف شاکاشویلی نے کہا ہے کہ ان کی افواج اتوار کی صبح پانچ بجے سے فائر بندی پر عمل کر رہی ہیں تاہم روسی فضائیہ نے اپنے حملے نہیں روکے۔ تاہم انہوں نے کہا یہ فائر بندی جنگی شکست ہر گز نہیں ہے بلکہ شہریوں کے جانی نقصان روکنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ روسی صدر سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ دو طرفہ فائر بندی کو ممکن بنایا جا سکے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ ابھی تک وہ دمتری میدوی ایدف کے ساتھ رابطے میں ناکام رہے ہیں۔ امریکہ نے روس پر الزام عائد کیاہے کہ وہ جارجیا میں سیاسی قیادت کو تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے۔
عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس تنازعے کے حل کے لئے روس پر دباو ڈال رہی ہیں تاہم روس اپنے موقف پر برقرارہے کہ جارجیائی افواج کا جنوبی اوسیتیا سے غیر مشروط انخلا ہی اس مسلے کو حل کرا سکتا ہے ۔
جمعرات کے دن جارجیا کی طرف سے جنوبی اوسیتیا پر فوج کشی کے بعد جنوبی اوسیتیا کے علیحدگی پسندوں کی طرف سے مدد طلب کرنے کے بعد روس نے مداخلت کی اور جارجیا پر حملہ کیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک ہنگامی میٹنگ کے دوران جنوبی اوسیتیا کے تنازعہ پر امریکہ نے روس کو خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفارت کار نے کہا کہ اگر روس اس مسلے کے حل کے لئے پر امن کوشش نہیں کرتا تو امریکہ اور روس کے سفارتی تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا جرمن خاتون چانسلر اینگلہ میرکل نے جارجیا میں غیر مشروط اور فوری فائر بندی پر زور دیا ہے۔ اینگلہ میرکل نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ جنوبی اوسیتیا سے روسی اور جارجیائی افواج واپس اپنے ٹھکانوں پر چلی جائیں۔ انہوں نے جارجیائی علاقوں میں روسی بمباری کو بلا تاخیر روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ دوسری طرف یورپی یونین کی کونسل کے موجودہ سربراہ اور فرانس کے صدر نکولا سارکوزی رواں ہفتے روس جا ئیں گے جہاں وہ اس تنازعہ کے خاتمے کے لئے روسی حکام سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ جنوبی اوسیتیا نے 1992ء میں جارجیا سے علٰیحدگی کا اعلان کر دیا تھا اور تب سے عملاً آزاد اور خود مختار ہے۔ تاہم بین الاقوامی سطح پر اِسے جارجیا کا ہی حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ دو بار، 1992ء میں اور 2006ء میں ہونے والے ریفرینڈمز میں جنوبی اوسیتیا کے شہریوں نے جارجیا سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دئے، تاہم بین الاقوامی سطح پر اِن ریفرینڈمز کو تسلیم نہیں کیا گیا۔