1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
لائف اسٹائلیورپ

بُوسٹر کی جگہ غریب ممالک کو ویکسین فراہم کریں، ڈبلیو ایچ او

19 اگست 2021

عالمی ادارہ صحت نے مغربی اقوام کو متنبہ کیا ہے کہ غریب اور امیر ممالک میں فرق کو بڑھاوا نہ دیا جائے۔ عالمی ادارے نے امیر ملکوں کی جانب سے اپنے شہریوں کو ویکسین کی تیسری خوراک فراہم کرنے کے منصوبے پر بھی تنقید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3zAcI
Covid-19 Impfstoff Johnson and Johnson
تصویر: Lev Radin/Pacific Press/picture alliance

ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں سے کچھ نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو کورونا ویکسین کی تیسری خوراک مہیا کریں گے۔ اس مناسبت سے اسرائیل میں ویکسین کے تیسرے انجیکشن کی شروعات ملکی صدر کو ٹیکا لگانے سے ہو چکی ہے۔ امریکا بھی اس حوالے سے فیصلہ کر چکا ہے۔ یورپی اقوام میں بھی ایسا ہی سوچا جا رہا ہے۔

کورونا کا بُوسٹر: دوا ساز اداروں پر سونے چاندی کی برسات

اس تناظر میں عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی صورت حال کے ڈائریکٹر مائیکل جوزف ریان نے ایسی سوچ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بندی ایسی ہے کہ سمندر میں ڈوبنے والے ان افراد میں مزید لائف سیونگ جیکٹیں بانٹی جائیں، جنہوں نے پہلے ہی ایسی جیکٹیں پہن رکھی ہیں اور دوسری جانب انہیں ڈوبنے کے لیے چھوڑ دیا جائے، جو زندگی بچانے والی جیکٹوں سے محروم ہیں۔

Florida Coronavirus Impfung
امریکا میں ایک خاتون کو کورونا ویکسین کا بُوسٹر لگایا جا رہا ہےتصویر: Paul Hennessy/SOPAZuma/picture alliance

ویکسین کی تیسری خوراک

امریکا کے ادارے برئے انسدادِ بیماری اور تحفظ (سی ڈی سی) کی ڈائریکٹر روشیلی ویلینسکی کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کو تیسری خوراک فراہم کی جائے گی اور ویسے بھی امریکی لوگوں کو محفوظ رکھنا ہی ان کے ادارے کا بنیادی مقصد ہے۔

کورونا ویکسین کی تیسری خوراک دینے کے حوالے سے امریکی و اسرائیلی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسانی جسم میں داخل شدہ ویکسین کی قوت کم ہونے لگتی ہے اور اس کی مدافعتی صلاحیت بڑھانے کے لیے تیسری خوراک یعنی بوسٹر ضروری ہے۔ کئی ایسے ممالک کورونا وائرس کی نئی قسم کے متغیر ڈیلٹا ویریئنٹ کو ایک خطرناک قسم قرار دیتے ہیں۔

ویکسین کی بجائے نمک کے پانی کا ٹیکا: جرمنی میں متعدد افراد متاثر

ڈیلٹا ویریئنٹ سے بچاؤ کے تناظر میں اسرائیلی حکومت نے پچاس برس سے زائد عمر کے شہریوں کو ویکسین کی تیسری خوراک دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

بوسٹر تھیوری کی کوئی گنجائش نہیں

عالمی ادارہ صحت ابھی تک کورونا ویکسین کی تیسری خوراک کی فراہمی سے اتفاق نہیں کرتا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اس مناسبت سے واضح سائنسی شہادت کا ہونا اہم ہے وگرنہ یہ ایک بے کار بات ہے۔

Israel Netanya | Impfauffrischung gegen Corona
اسرائیل میں ایک بزرگ خاتون کو کورونا بُوسٹر لگایا جا رہا ہےتصویر: Ronen Zvulun/REUTERS

ڈبلیو ایچ او کی سائنس دان سومیا سوامیناتھن نے بدھ اٹھارہ اگست کو کہا کہ ایسے اعداد و شمار موجود نہیں کہ جن پر اعتبار کرتے ہوئے بُوسٹر کی ضرورت کو تسلیم کیا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا مستقبل میں ایک مشکل صورت حال سے دوچار ہو سکتی ہے۔ سوامی ناتھن کے مطابق اس وقت بھی ساری دنیا میں اور خاص طور پر ترقی پذیر اقوام میں ایک ارب انسانوں کو ویکسین درکار ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسیس نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کثیر آبادی کو پہلی خوراک دینے کے بجائے ان افراد کو تیسرا ٹیکا لگا دیا جائے، جو پہلے سے محفوظ ہیں۔ ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ اس عمل سے غریب اور امیر کے درمیان خلیج وسیع سے وسیع تر ہو جائے گی۔

جرمن ویکسینیشن مہم سے ہزاروں انسانی جانیں محفوظ، رپورٹ

ویکسین کا تعصب

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسیس نے امریکی ویکسین تیار کرنے والے ایک ادارے پر بھی تنقید کی ہے۔ اُن پر تنقید ان رپورٹوں کے تناظر میں ہے، جن کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نامی دوا ساز ادارے نے جنوبی افریقہ میں تیار کردہ اپنی ویکسین کو ارد گرد کے غریب ملکوں میں فراہم کرنے کے بجائے امیر ملکوں کو بیچ دی تھی۔

BdTD - Großbritannien London Maskenmode auf dem Camden Market
برطانوی شہر لندن میں کورونا پابندیوں میں نرمی کے بعد ایک خاتون بازار میںتصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas

ڈائریکٹر جنرل نے دوا ساز ادارے جانسن اینڈ جانسن سے کہا ہے کہ وہ ترجیحی بنیاد پر اپنی ویکسین افریقہ کے ممالک کو فراہم کرے کیونکہ امیر ملکوں کو پہلے ہی دوسری ویکسینوں تک آسان رسائی حاصل ہے۔

دنیا بھر میں کورونا کے کیسز بیس کروڑ سے متجاوز

ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسیس نے ویکسین کی مساویانہ تقسیم میں تفریق کو غیر منصفانہ اور باعثِ شرمندگی قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دوا ساز اداروں نے ویکسین کی امیر ملکوں کو فراہمی میں ریکارڈ منافع کمایا ہے۔ ان کے مطابق غریب اقوام کو نظرانداز کر کے اپنی آبادی کو تیسری خوراک دینا بے ضمیری ہے۔

ع ح / ا ا ( اے ایف پی، اے پی)