بیلجیم: پولیس کو دو خودکش حملہ آوروں کے تیسرے ساتھی کی تلاش
22 مارچ 2016برسلز سے منگل کی شام ملنے والی رپورٹوں کی مطابق بیلجیم کے وفاقی پراسیکیوٹر فریڈرک وان لِیو نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ سکیورٹی اہلکار اس مشتبہ عسکریت پسند کی تلاش میں ہیں جو آج صبح کیے گئے حملوں کے وقت برسلز ایئرپورٹ پر بظاہر دونوں خود کش حملہ آوروں کے ساتھ تھا۔
بیلجیم کے دارالحکومت میں کیے گئے ان خونریز حملوں میں ہوائی اڈے پر دھماکوں میں کم از کم چودہ افراد اور شہر کے ایک میٹرو اسٹیشن پر کیے گئے دھماکے میں کم از کم اکیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مجموعی طور پر ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب بتائی جا رہی ہے۔
وفاقی پراسیکیوٹر وان لِیو نے بتایا، ’’Zaventem ایئر پورٹ پر ان مبینہ ملزموں کی سکیورٹی کیمروں سے لی گئی تصاویر میں تین مرد دیکھے جا سکتے ہیں۔ کافی حد تک امکان ہے کہ ان میں سے دو افراد خودکش بم حملوں میں مارے گئے تھے۔ تیسرا شخص، جس نے ایک ہلکے رنگ کی جیکٹ اور سر پر ایک ہیٹ پہن رکھا تھا، ابھی تک لاپتہ ہے اور حکام پوری شدت سے اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسی سلسلے میں ایک حکومتی اہلکار نے منگل کی شام بتایا کہ اس تیسرے مبینہ عسکریت پسند کو بعد ازاں ایئرپورٹ کی عمارت سے باہر کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور حکام اس تک پہنچنے کی پوری کوشش میں ہیں۔
دیگر خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق برسلز میں اسٹیٹ پراسیکیوٹر نے یہ بھی بتایا کہ انہی حملوں کے سلسلے میں آج دن کے دوران اور شام کے وقت سکیورٹی اہلکاروں نے مختلف مقامات پر جو چھاپے مارے، ان کے دوران انہیں ایک گھر سے کیمیائی مادوں سے تیار کیا گیا دیسی ساخت کا ایک بم اور شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا ایک جھنڈا بھی ملا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے برسلز پر آج کے بم حملوں کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ برسلز بیلجیم کا دارالحکومت ہونے کے علاوہ علامتی سطح پر یورپ کا دارالحکومت بھی سمجھا جاتا ہے کیوں کہ مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ یورپی یونین کے صدر دفاتر بھی بیلجیم کے اسی شہر میں ہیں۔
اے ایف پی نے مزید لکھا ہے کہ بیلجین سکیورٹی حکام جس تیسرے مشتبہ عسکریت پسند کی تلاش میں ہیں، وہ ممکنہ طور پر ایک ایسا خودکش حملہ آور تھا جس کی بم دھماکے کی کوشش ناکام رہی تھی جب کہ اس کے باقی دونوں ساتھی دو مختلف دھماکوں میں مارے گئے تھے۔