برسلز ایئر پورٹ اور سب وے دہشت گردی کا شکار، 34 ہلاک
22 مارچ 2016اس سے پہلے تک ایئر پورٹ پر ہونے والے بم دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد تیرہ بتائی جا رہی تھی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق برسلز ایئر پورٹ کے ڈیپارچر ہال میں مقامی وقت کے مطابق منگل کی صبح آٹھ بجے دو دھماکے ہوئے۔ ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کیسے لوگ دھماکوں کے بعد افراتفری میں عمارت سے بھاگ کر باہر نکل رہے ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایئر پورٹ پر اکیاسی افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بیلجیم کے نشریاتی ادارے وی آر ٹی کے مطابق سب وے اسٹیشن میلبیک پر ہونے والے دھماکے میں بیس افراد ہلاک جبکہ پچپن زخمی ہوئے ہیں۔ وی آر ٹی نے یہ بھی بتایا ہے کہ برسلز ایئر پورٹ پر ہونے والے دھماکے خود کُش کارروائی تھے۔
ایئرپورٹ پر یہ دھماکے ایک ایسے وقت پر ہوئے، جب وہاں بہت زیادہ رَش تھا۔ بیلجیم بھر میں دہشت گردی کی سب سے بلند درجے کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
برسلز سے روانہ ہونے والی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ برسلز پہنچنے والی تمام پروازوں کا رُخ موڑ دیا گیا ہے۔ اِدھر فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر ایسی متعدد پروازوں کے اترنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جنہیں اصل میں برسلز ایئرپورٹ پر اترنا تھا۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دھماکوں کے وقت برسلز ایئر پورٹ پر موجود ایک امریکی خاتون ڈینیس برانٹ نے سکائی ٹیلی وژن چینل سے باتیں کرتے ہوئے بتایا: ’’میں جان گئی تھی کہ یہ دھماکا ہے کیونکہ میں پہلے بھی اپنے قریب ہونے والے دھماکوں کا تجربہ کر چکی ہوں۔ مَیں نے دھماکے کو اپنے پورے وجود کے ساتھ محسوس کیا۔ ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا اور میں نے کہا کہ آؤ، ادھر سے چلتے ہیں۔ بس میری چھٹی حس نے کہا کہ وہاں سے دور بھاگنا ہے۔ پھر ہم نے دیکھا کہ لوگ دوڑتے اور چلاتے ہوئے ہماری طرف آ رہے ہیں۔ تب ہم جان گئے کہ ہم ٹھیک سمت میں اور دھماکوں کی جگہ سے دور جا رہے ہیں۔‘‘
برسلز کی زیر زمین ریلوے کا جو اسٹیشن دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے، وہ یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر سے بہت نزدیک ہے۔ اس دھماکے کے بعد برسلز شہر کی زیر زمین ریلوے کو بند کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں ٹیکسی ڈرائیور کوئی معاوضہ لیے بغیر مسافروں کو ایک سے دوسرے مقام پر پہنچا رہے ہیں۔ اس سے پہلے ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا تھا کہ کیسے میلبیک اسٹیشن کے داخلی دروازے سے سیاہ دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔
دھماکوں کے فواً بعد انٹرنیٹ اور ٹیلی وژن پر جاری کی گئی تصاویر میں ایئر پورٹ کی عمارت سے دھواں اٹھتا نظر آ رہا تھا اور بڑی بڑی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔ دھماکوں کے بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور عمارت کو مسافروں سے خالی کروا لیا گیا۔
ان دھماکوں سے چند ہی روز پہلے پولیس نے برسلز میں ایک ڈرامائی کارروائی کرتے ہوئے صالح عبدالسلام نامی ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا تھا۔ صالح عبدالسلام کو پیرس میں گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے اُن دہشت گردانہ حملوں کا مرکزی ملزم تصور کیا جاتا ہے، جن میں ایک سو تیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ چار ماہ سے مفرور اس ملزم کی گرفتاری کے بعد سے ہی ایسے کسی حملے کے خدشے کے پیشِ نظر حفاظتی انتظامات سخت تر بنا دیے گئے تھے۔
برسلز نہ صرف بیلجیم کا دارالحکومت ہے بلکہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ یہیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا بھی ہیڈکوارٹر ہے۔
برسلز کا ہوائی اڈہ دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے انگریزی حرف ’زیڈ‘ کی شکل کے تین رَن وے ہیں اور یہ ہوائی اڈہ بیلجیم کے دارالحکومت کو دنیا بھر میں 226 مقامات کے ساتھ جوڑتا ہے۔ 2015ء میں اس ہوائی اڈے سے گزرنے والے فضائی مسافروں کی تعداد 23.5 ملین ریکارڈ کی گئی تھی۔