1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمکل پلانٹ میں گیس لیک ہونے سے 8 ہلاک اورسینکڑوں متاثر

7 مئی 2020

جنوبی بھارت کے وشاکھاپٹنم میں ایک ملٹی نیشنل کیمیکل پلانٹ میں گیس لیک ہونے سے کم از کم آٹھ افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ سینکڑوں افراد بیمار ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bsT5
Frankreich Rouen Lubrizol-Fabrik Gas
تصویر: picture-alliance/dpa

 آندھراپردیش کے وشاکھاپٹنم میں واقع ایل جی پالیمر انڈسٹری میں اچانک گیس کے اخراج سے ایک بچی سمیت آٹھ افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ پانچ ہزار سے زائد افراد بیمار ہوگئے ہیں۔ کئی لوگ اب بھی سڑکوں پر بے ہوش پڑے ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اورعلاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔

بچاو اور راحت کا کام تیزی سے جاری ہے، لوگوں کو اسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ پولیس نے جائے حادثہ کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور وہاں فائر ٹینڈر کے ساتھ ایمبولنس بھی موجود ہیں۔

یہ حادثہ رات ڈھائی سے تین بجے کے درمیان پیش آیا جب لوگ سوئے ہوئے تھے۔ لوگ آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کررہے ہیں۔ بالخصوص عمر دراز او ر بچوں کو سانس لینے میں زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔

ٹی وی کی تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگو ں میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔ لوگ زخمیوں کوبچانے کے لیے سڑکوں پر دوڑ رہے ہیں اور انہیں ایمبولنس میں ڈالنے کی تگ دو کررہے ہیں۔ پس منظر میں پلانٹ سے خطرے کا سائرن بھی بجتا ہوا سنائی دے رہا ہے۔ گیس کے تین سے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ تقریباً دو ہزار لوگوں کو علاقے سے نکال کر مختلف مقامات پر پہنچایا گیا ہے جب کہ بہت سے لوگ خود ہی دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔

ضلع مجسٹریٹ ونئے چند نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹائرین نامی گیس لیک ہوئی ہے۔ ہم صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کے حکام صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔“

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد اس پلانٹ میں کل ہی کام شروع ہوا تھا۔ لیکن شاید پروٹوکول پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ غیر ہنر مند اور غیر پیشہ ور افراد کو کام پر لگادیا گیا۔

ہندوستان پالیمر کمپنی کا قیام 1961میں ہوا تھا۔ 1997میں کمپنی کو جنوبی کوریا کے ایل جی کیمیکلز نے ایکوائر کرلیا تھا اور اسے ایل جی پالیمر کا نام دیا تھا۔ پلانٹ میں پالیسٹرین نامی ایک قسم کا پلاسٹک تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال کھلونے اور دیگر گھریلو ساز و سامان تیار کرنے میں ہوتا ہے۔

صنعت و تجارت کے وفاقی وزیر پیوش گوئل نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ میں تمام لوگوں کی سلامتی او ربہتری کی دعا کرتاہوں اور مصیبت کی اس گھڑی میں وشاکھا پٹنم کے عوام اور ان لوگوں کے ساتھ ہوں جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھود یا ہے۔“

خیال رہے کہ دسمبر 1984میں بھوپال میں امریکی کمپنی یونین کاربائیڈ انڈیا لمیٹیڈ میں زہریلی گیس کے اخراج سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایک اندازہ کے مطابق آٹھ ہزار افراد اس حادثہ کے دو ہفتے کے اندر اور دیگر آٹھ ہزار افراد بعد میں مختلف بیماریوں کی وجہ سے موت ہوگئی۔ جب کہ مجموعی طورپر پانچ لاکھ 75 ہزار کے قریب لوگ اس سے متاثر ہوئے تھے۔

ج  ا (ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں