1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بڑی ٹیم کے خلاف بڑی کامیابی ہے: جاوید میانداد

30 جنوری 2012

عمر گل نے جب اینڈرسن کا باؤنڈری پر کیچ پکڑا تو گز شتہ سو سال میں یہ صرف تیسرا موقع تھا جب انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم ڈیڑھ سو یا اس سے کم رنز کے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہی۔

https://p.dw.com/p/13snu
جاوید میاندادتصویر: DW

انتہائی ڈرامائی انداز میں ختم ہونے والے اس میچ کے ہیروسیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے بائیں ہاتھ کے اکتیس سالہ اسپنرعبدالرحمان تھے جنہوں نے فیصلہ کن مرحلے پرچھ انمول وکٹیں لے کر نہ صرف اپنی ٹیم کو فتح دلائی بلکہ پہلی بار دنیا کے ٹاپ ٹین باؤلرز کی صف میں بھی شامل ہوگئے۔ عبدالرحمان کے باؤلنگ پارٹنر اسپن مرچنٹ سعید اجمل پہلے ہی ٹاپ ٹین میں شامل ہیں۔ عالمی سطح پر سعید اجمل کا نمبر دو جبکہ عبدالرحمان نویں نمبر پر ہیں۔

سابق پاکستانی کپتان اورگزشتہ صدی کے عظیم بیٹسمین جاوید میانداد کا ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف یہ عظیم کامیابی ملی ہے، جو کسی شک و شبے کے بغیر بڑے واضح مارجن سے حاصل ہوئی اوراسکا سہرا باؤلرز کے سر ہے۔

سعید اجمل اور عبدلرحمان جنہوں نے میچ میں مجموعی طور پر پندرہ وکٹیں حاصل کیں، ان کی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے میانداد نے کہا کہ ٹیسٹ میچ ہمیشہ باؤلرز جتواتے ہیں اوراس وقت پاکستان کے پاس دو سے تین اسٹرائک باؤلرزموجود ہیں جوعمدہ فارم میں بھی ہیں، دفاع کے لیے کم رنز ہونے کے باوجود ان باؤلرز نے شاندار باؤلنگ کی۔

اسپنر عبدالرحمان نے انگلینڈ کے خلاف چھ وکٹیں لے کر پہلی بار دنیا کے ٹاپ ٹین باؤلرز کی صف میں بھی شامل ہوگئے
اسپنر عبدالرحمان نے انگلینڈ کے خلاف چھ وکٹیں لے کر پہلی بار دنیا کے ٹاپ ٹین باؤلرز کی صف میں بھی شامل ہوگئےتصویر: DW

پاکستان کی جانب سے دوسرے ٹیسٹ میں کپتان مصباح الحق، اسد شفیق اور اظہر علی نے نصف سنچریاں ضرور اسکور کیں، مگردبئی کے بعد ابو ظہبی ٹیسٹ میچ میں بھی کوئی پاکستانی بیٹسمین سنچری نہ بنا سکا۔ تاہم جاوید میانداد بیٹسمینوں کے لمبی اننگز نہ کھیلنے کے باوجود پاکستانی بیٹنگ کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہیں۔

میانداد کے بقول حالیہ برسوں میں پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ اچھی دکھائی دے رہی اوراس میں تسلسل ہے۔ انگلینڈ کا 72 رنز پر آل آوٹ ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ابو ظہبی کی وکٹ بیٹنگ کے لیے مشکل تھی۔ گوکہ پاکستان کی طرف سے کسی نے سینچری نہیں بنائی مگرتمام بیٹسمینوں نے اپنا کرداراداکیا۔ اظہرعلی پہلی اننگز میں کچھ نہ کر سکے تو وہ دوسری اننگز میں چل گئے۔ اسد شفیق نے دونوں اننگز میں عمدہ کاکردگی دکھائی۔ میانداد کے مطابق : ’’ہر بیٹسمین ہرمیچ میں رنز نہیں بنا سکتا مگرہمارے ہاں سوچ اسکے برعکس ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جہاں مخالف ٹیم ڈیڑھ سو نہ کر سکے وہاں ہماری بیٹنگ لائن پانچ سورنز بنائے، لیکن کرکٹ میں ایسا نہیں ہو سکتا۔‘‘

پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ واپس آئے، پاکستانی ٹیم کے کوچ محسن خان
پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ واپس آئے، پاکستانی ٹیم کے کوچ محسن خانتصویر: DW

اب دبئی میں جمعہ تین فروری سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ کے بارے میں انگلینڈ کے خلاف بطورکپتان پاکستان کو سب سے زیادہ دو ٹیسٹ سیریز جتوانے والے کپتان میانداد کا کہنا تھا کہ دو فتوحات کے بعد توقعات کی وجہ سے زیادہ دباؤ پاکستانی کھلاڑیوں پر ہوگام اس لیے انہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے اپنی صلاحیتوں سےانصاف کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا ہمارے کھلاڑیوں کو دبئی ٹیسٹ میں بھی معمول کے میچ کی طرح صرف کارکردگی دکھانے پر توجہ مرکوز رکھنا چاہیے کیونکہ انگلینڈ اب بھی ایک بڑی ٹیم ہے۔

پاکستان اور انگلینڈ کی سیریز میں ڈی آر ایس کے استعمال کی وجہ سے باعث بیٹسمینوں کے ایل بی ڈبیلو آؤٹ دیے جانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث دونوں ٹیموں کے کھلاڑی سویپ شاٹس کھلینے سے گریز کر رہے ہیں۔ ڈی آر ایس کے استعمال سے بیٹسمینوں کی کارکردگی متاثر ہونے کے سوال پر میانداد کا کہنا تھا کہ یہ قانون دونوں ٹیموں کے لیے یکساں ہے کیونکہ دونوں ممالک نے اس کے استمعال پر سیریز سے پہلے اتفاق کیا تھا اس لیے اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کسی ایک ٹیم کے مفاد میں ہے۔

میانداد جو اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہیں، کہا کہ پاکستانی ٹیم گز شتہ ایک سال سے اعلیٰ کارکردگی دکھا رہی ہے: ’’ پہلے ہماری فتوحات قدرے کمزور ٹیموں کے خلاف تھیں مگر ہم نے دنیا کی بڑی ٹیم کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور امید کرنی چاہیے کہ پاکستانی ٹیم اب مستقبل میں بھی ایسی فتوحات سمیٹتی رہے گی۔‘‘

پاکستان کوانگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں یہ تاریخ ساز کامیابی ایک ایسے مرحلے پر ملی ہے جب سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے اور اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے پاکستانی کرکٹ تنہائی کا شکار ہے۔ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے پر آمادہ نہیں جبکہ تین صف اول کے پاکستانی کرکٹرز برطانوی جیلوں میں قید ہیں اور باقیوں کو آئی پی ایل اور چمپئنز لیگ جیسے پرکشش ٹورنامنٹس کھیلنے کی اجازت نہیں ۔تاہم پاکستانی کوچ محسن خان کو یقین ہے کہ انگلینڈ جیسی طاقتور ٹیم کو ہرانے کے بعد پاکستان کرکٹ کے دن بھی ضرور بدلیں گے۔

پاکستانی اسپن باؤلر سعید اجمل عالمی عالمی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہیں
پاکستانی اسپن باؤلر سعید اجمل عالمی عالمی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہیںتصویر: AP

ابو ظہبی سے ٹیلی فون پر ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے محسن خان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے ساتھ کھلاڑی بھی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ واپس آئے: ’’ ہم نے پیشہ وارانہ کرکٹ کھیلتے ہوئے دنیا کی نمبرایک ٹیم کو ہرا کر اپنا لوہا منوایا ہے۔ اس کا پاکستان کرکٹ کو بے پناہ فائدہ ہوگا، آف دی فیلڈ بھی اور آن دی فیلڈ بھی۔‘‘

پاکستان نے انگلینڈ کو پانچویں بار کسی ٹیسٹ سیریز میں شکست دی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان موجودہ سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ جمعہ تین فروری سے دبئی میں شروع ہوگا جہاں کامیابی کی صورت میں مصباح الحق انگلینڈ کے خلاف وائٹ واش کرنے والے پاکستان کے پہلے کپتان بن جائیں گے۔

رپورٹ: طارق سعید لاہور

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں