بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کا جمعرات کو حلف اٹھانے کا امکان
وقت اشاعت 7 اگست 2024آخری اپ ڈیٹ 7 اگست 2024آپ کو یہ جاننا چاہیے
- خالدہ ضیا کی پارٹی کارکنوں کو صبر کرنے کی تلقین
- ملکی حالات تین سے چار روز میں نارمل ہو جائیں گے، آرمی چیف
- محمد یونس کی قوم سے پرامن رہنے کی اپیل
- بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے سربراہ جمعرات کو ڈھاکہ پہنچیں گے
- بنگلہ دیش میں گارمنٹس فیکٹریاں دوبارہ کھل گئیں
نئے پولیس سربراہ کی بنگلہ دیشی عوام سے معذرت، غیرجانبدارانہ تحقیقات کا عزم
بنگلہ دیش کے نئے تعینات ہونے والے پولیس چیف نے ملک میں ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران افسران کے طرز عمل پر معافی طلب کرتے ہوئے ہلاکتوں کی ’’غیر جانبدار‘‘تحقیقات کرانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس محمد معین الاسلام نے بدھ کے روز ڈھاکہ میں نامہ نگاروں کو بتایا،’’ہم ہر طالب علم، عام آدمی اور پولیس اہلکار کے قتل کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’حالیہ مظاہروں میں ہمارے سابقہ ذمہ دار اہلکار اہل وطن کی توقعات کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’میں پولیس چیف کی حیثیت سے بنگلہ دیشی پولیس کی جانب سے اس بات پر معذرت خواہ ہوں۔‘‘
معین الاسلام کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس یونٹوں کو جمعرات کو اپنی ہڑتال ختم کرنے اور ڈیوٹی پر واپس آنے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ بینکر محمد یونس نگراں حکومت کی قیادت کے لیے جمعرات ہی کو ملک واپس پہنچ رہے ہیں۔
سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے پیر کو مستعفی ہونے سے قبل مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری جھڑپوں کے دوران 400 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جولائی کے اوائل میں بدامنی شروع ہونے کے بعد سے پیر کا دن سب سے مہلک تھا، جب ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال میں لائی گئی 44 لاشیں لائی گئی تھیں، جن میں اکثر نوجوان تھے اور تقریباً ان سبھی کے جسم پر گولیوں کے زخم تھے۔ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد مشتعل ہجوم کے سابقہ وزیر اعظم کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ پولیس اسٹیشنوں اور افسران پر انتقامی حملے کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ اس کے بعد منگل کو پولیس یونینوں نے کہا تھا کہ جب تک افسران کی حفاظت کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی" وہ ہڑتال پر رہیں گے۔‘‘
ش ر⁄ م ا (اے ایف پی)
اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کا چھ سال میں پہلی بار عوامی اجتماع سے خطاب
بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعتبنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی رہنما اور سابقہ وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیاء نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنے حامیوں کو ملک کی موجودہ صورتحال میں صبر سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
ان کی جماعت کے دسیوں ہزار کارکنوں نے بدھ کے روز دارالحکومت ڈھاکہ میں ریلی نکالی۔ اس ریلی سے ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا، ’’کوئی تباہی نہیں، کوئی انتقام نہیں۔ آئیے محبت، امن اور علم پر مبنی معاشرہ قائم کریں۔‘‘
خالدہ ضیاء کو ان کی سخت حریف اور سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہکے دور میں 2018 میں بدعنوانی کے الزام میں جیل بھجوائے جانے کے بعد گزشتہ چھ سالوں میں یہ ان کا پہلا عوامی خطاب تھا۔
78 سالہ خالدہ ضیاء کو حسینہ واجد کے استعفے اور ملک سے فرار ہونے کے ایک روز بعد یعنی منگل کے روز صدارتی حکم نامے پر رہا کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی طبی دیکھ بحال کے سلسلے میں ڈھاکہ کے ایک ہسپتال میں ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے طلبا اور عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے حسینہ کی ’’جابرانہ‘‘ حکومت کو گرانا ممکن بنایا اور سب پر زور دیا کہ وہ قابلیت اور علم کی بنیاد پر ایک جمہوری بنگلہ دیش کی تعمیر میں تعاون کریں۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس ریلی میں 50 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔
ش ر⁄ م ا (ڈی پی اے)
عبوری حکومت کا جمعرات کو حلف اٹھانے کا امکان ہے، بنگلہ دیشی آرمی چیف
بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ جنرل وقارالزمان نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے سربراہی میں عبوری حکومت کے باقاعدہ قیام کا اعلان کیا ہے۔ آج بدھ کے روز ٹیلیویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ نئی عبوری حکومت محمد یونس کے وطن لوٹنے کے بعد متوقع طور پر کل شام (جمعرات) حلف اٹھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ محمد یونس جب بنگلہ دیش پہنچیں گے تو "جمہوری عمل" کے ذریعے ملک کی قیادت کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’’وہ(محمدیونس) ایسا کرنے کے لیے بہت بے چین ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ہمیں ایک خوبصورت جمہوری عمل سے گزار پائیں گے اور ہم اس سے مستفید ہوں گے۔‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوجی قیادت نے طلبہ اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور صدر کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔ آرمی چیف نے امید ظاہر کی کہ محمد یونس کو معاشرے کے ہر طبقے کی حمایت اور مدد حاصل ہو گی۔
جنرل وقارالزمان نے امید ظاہر کی کہ تین سے چار روز میں ملکی حالات معمول پر آ جائیں گے۔
ش ر⁄ م ا (اے ایف پی)
محمد یونس لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے مقدے سے بری
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے بدھ کے روز ملک کی آئندہ عبوری حکومت کے مجوزہ سربراہ محمد یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق ایک مقدمے میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دے دی۔
یہ عدالتی فیصلہ ان کی یورپ سے متوقع وطن واپسی کے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔ محمد یونس کے وکیل خواجہ تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس سال کے شروع میں عدالت نے انہیں چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ لیبر کورٹ نے اس سزا کے خلاف اپیل منظور کر کے انہیں بری کر دیا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ محمد یونس کو یہ سزا سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے گرامین ٹیلی کام کے ملازمین کے لیے فلاحی فنڈ قائم نہ کر کے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ خیال رہے کہ محمد یونس گرامین ٹیلی کام کے بانی بھی ہیں۔
عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد وہ ضمانت پر تھے اور پھر بعد ازاں وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ نوبل انعامہ یافتہ بینکر محمد یونس نے اس سزا کو سیاسی محرکات کے تابع قرار دیا تھا۔
ش ر⁄ م ا (اے ایف پی، روئٹرز)
بنگلہ دیش میں گارمنٹس فیکٹریوں نے دوبارہ کام شروع کر دیا
بنگلہ دیش میں مظاہروں اور بڑے پیمانے پر تشدد کی وجہ سے بند گارمنٹس فیکٹریاں بدھ کے روز دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔ امیدکی جارہی ہے تعطل کی وجہ سے ان فیکٹریوں میں پیداوار متاثر ہونے کے بعد اب تیزی سے دوبارہ کام شروع ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق رواں برس 55 ارب ڈالر کی بنگلہ دیشی برآمدات میں 90 فیصد کا حصہ دار گارمنٹس کا شعبہ ہی ہوگا۔
جولائی سے طلبہ کی زیرقیادت مظاہروں کے خلاف سابقہ حکومت کے کریک ڈاؤن میں تقریباً 300 افراد کے ہلاک اور ہزاروں کے زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد تب وزیر اعظم کے منصب پر فائزشیخ حسینہ پیر کے روز مستعفیٰ ہو گئی تھیں اور ملک سے فرار ہو کر پڑوسی ملک بھارت چلی گئی تھیں۔
ملک کی گارمنٹس اور ٹیکسٹائل فیکٹریاں، جو بڑے مغربی برانڈز جیسے H&M، Zara اور Carrefour کو مال سپلائی کرتی ہی، بدامنی کے دوران نافذ کرفیو کے تحت کام بند کرنے پر مجبور ہو گئی تھیں۔
بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (BGMEA) کے نائب صدر میران علی نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم نے کل چار دن ضائع کیے، نقصان کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے۔ فیکٹریوں کو بہت کم نقصان پہنچا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’مجھے امید ہے کہ اگلے چند دنوں میں، کام مکمل طور پر معمول پر آ جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے خریدار ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘‘
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق بنگلہ دیش گزشتہ برس دنیا بھر میں چین اور یورپی یونین کے بعد کپڑوں کا تیسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ تھا۔
ش ر⁄ م ا (روئٹرز)
ڈاکٹر محمد یونس جمعرات کو یورپ سے ڈھاکہ پہنچیں گے
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی قیادت کے لیے نامزد کردہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے عوام سے پرسکون رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ موجودہ صورت حال کو ایک بہتر قوم کی تعمیر کے موقع کے طور پراستعمال کریں۔
انہوں نے یورپ سے اپنی متوقع وطن واپسی سے ایک دن قبل ایک بیان میں کہا، ’’میں ہر ایک سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ براہ کرم ہر قسم کے تشدد سے پرہیز کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’پرسکون رہیں اور ملک کی تعمیر کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر ہم نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔‘‘
اس سے قبل بدھ ہی کے روز ان کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 84 سالہ محمد یونس جمعرات کی دوپہر مقامی وقت کے مطابق دو بج کر دس منٹ پر ڈھاکہ پہنچیں گے۔
ش ر⁄ م ا (اے ایف پی)