1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیش: کوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کا حکم مسترد، سپریم کورٹ

21 جولائی 2024

بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلبا کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4iYJ8
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں سخت سکیورٹی
تصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلبا کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترین عدالت نے سرکاری ملازمتوں کے لیے ایک متنازعہ کوٹہ سسٹم کی بحالی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔ کوٹہ سسٹم کی بحالی کے خلاف سماعت میں اتوار اکیس جولائی کے روز ملکی سپریم کورٹ نے  93 فیصد سرکاری ملازمتیں اہلیت پر مبنی نظام کے تحت مختص کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے کیا کہا؟

بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ کے ایک حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ غیر قانونی تھا،‘‘ جس میں کوٹہ نظام کو دوبارہ متعارف کرایا گیا تھا۔

بنگلہ دیشی طلباء کوٹہ سسٹم کے خلاف کیوں ہیں؟

عدالت نے مزید کہا کہ سول سروسز کے شعبے میں نوکریوں کا صرف پانچ فیصد حصہ ہی ایسے سابق فوجیوں کے اہل خانہ یا لواحقین کے لیے رکھا جائے، جنہوں نے سن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں حصہ لیا تھا جبکہ باقی دو فیصد آسامیاں ایسی سرکاری ملازمتوں کے لیے دیگر زمروں میں مختص رہیں گی۔

اس مقدمے میں شریک ایک وکیل شاہ منظور الحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے یونیورسٹی طلبا کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے دوبارہ کلاسوں میں جانے کا حکم بھی دیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک گیر پرتشدد مظاہروں  کے پیش نظر حکومت نے تمام تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دیے تھے۔

بڑے پیمانے پرتشدد مظاہرے

بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے سن 2018 میں کوٹہ کے قوانین کو ختم کر دیا گیا تھا لیکن رواں برس ان کے دوبارہ متعارف کرائے جانے کے آغاز سے اب تک ہزارہا یونیورسٹی طلبا سراپا احتجاج ہیں۔

رواں ہفتے ہونے والے طالب علموں کے مظاہرے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے مسلسل چوتھی مدت کے لیے سربراہ حکومت منتخب کیے جانے کے بعد سے ملک میں ہونے والے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے تھے۔ اس دوران ملکی دارالحکومت ڈھاکہ میں احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین جان لیوا جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 150  سے تجاوز کر چکی ہے۔ مرنے والوں میں کئی پولیس افسران بھی شامل ہیں۔

بنگلہ دیش میں طلبہ کے مظاہروں کا خونریز ترین دن

کوٹہ سسٹم پر غصہ خاص طور پر نوجوان گریجویٹس میں پایا جاتا ہے، کیونکہ انہیں ملازمتوں کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم سے 76 سالہ شیخ حسینہ کے حامی خاندانوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں کا الزام ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور ہر قسم کے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ریاستی اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

ع آ / م م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں