’’برطانوی ماڈل مسٹر ٹیلر سے ’فلرٹ‘ کرتی رہی تھیں‘‘
10 اگست 2010کیرول کے مطابق صدر ٹیلر نے کھانے کے دوران ہی برطانوی ماڈل کو ہیرے دینے کا وعدہ کیا تھا۔
اگرچہ یہ واقعہ سن 1997ء کا ہے لیکن تیرہ سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ تنازعہ اپنی جگہ قائم ہے کہ کیا لائبیریا کے سابق صدر نے برطانوی ماڈل این کیمبل کو ہیرے دئے تھے یا نہیں؟ جنگی جرائم کے مقدمے کے دوران ماڈل کی سابقہ ایجنٹ کیرول وائٹ کے تازہ بیان نے اس تنازعے کو پھر دلچسپ بنا دیا ہے۔
برطانوی سُپر ماڈل اس سے پہلے یہ کہہ چکی ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ انہیں ہیرے کس نے دئے لیکن ان کی سابقہ ایجنٹ کے تازہ انکشاف کے بعد اب یہ کیس ڈرامائی صورت اختیار کر گیا ہے۔
وکلاء استغاثہ کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹیلر سیرا لیون کے باغیوں کے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ لائبیریا کے سابق صدر چارلس ٹیلر سیرا لیون کے باغیوں کو ہیروں کے بدلے ہتھیار فراہم کرتے تھے۔ سن 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں کے دوران سیرا لیون اور لائبیریا میں بحرانی صورتحال کے باعث ہزاروں شہری مارے گئے تھے۔
دی ہیگ میں سیرا لیون سے متعلق خصوصی عدالت کے سامنے لائبیریا کے سابق صدر چارلس ٹیلر کا مؤقف یہ ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ کسی قسم کی تجارت میں ملوث نہیں رہے ہیں۔ مسٹر ٹیلر پر گیارہ مختلف معاملات کے سلسلے میں کیسز درج ہیں لیکن وہ اپنے اوپر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔
کیمبل کی سابقہ ایجنٹ کیرول وائٹ نے یہ بھی بتایا ہے کہ سن 1997ء میں برطانوی سُپر ماڈل جنوبی افریقہ میں ڈنر پارٹی کے موقع پر مسٹر ٹیلر کے ساتھ ’فلرٹ‘ کرتی رہیں۔ اس ڈنر پارٹی کے میزبان اُس وقت کے جنوبی افریقی صدر نیلسن منڈیلا تھے۔ وائٹ نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ لائبیریا کے سابق صدر مسٹر ٹیلر نے سپر ماڈل کیمبل کو مزید ہیرے دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔
باسٹھ سالہ ٹیلر سن 2006ء میں گرفتار ہوئے اور اگلے ہی سال ان کے خلاف مقدمے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ ہیروں کے بارے میں ایجنٹ کیرول وائٹ کے انکشاف کے بعد ’بُلڈ ڈائمنڈ‘ کا کیس کیسا بھی رخ اختیار کرتا ہے، وہ یقیناً دلچسپی کا باعث بنے گا۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف