’خونی ہیرے‘ لئے تھے: مشہور ماڈل کی گواہی
5 اگست 2010آج جمعرات کو چالیس سالہ عالمی شہرت یافتہ ماڈل نے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں خصوصی عدالت برائے سیرالیون کے روبرو یہ بھی کہا کہ اُسے واضح طور پر اِس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ تحفہ چارلس ٹیلر کی جانب سے دیا گیا ہے۔ باسٹھ سالہ ٹیلر کو اِس عدالت میں اُس خانہ جنگی کے حوالے سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے سلسلے میں جوابدہ ہونا پڑ رہا ہے، جو 1991ء اور 2001ء کے درمیان مغربی افریقی ملک سیرالیون میں لڑی گئی۔ اِس خانہ جنگی کے دوران قتل و غارت گری، آبرو ریزی، انسانی اعضاء کاٹنے، بچوں کو فوجیوں کے طور پر سرگرمِ عمل کرنے اور لوگوں کو جنسی غلام بنانے کے ہولناک واقعات عمل میں آتے رہے۔ استغاثہ کی جانب سے ٹیلر پر الزام ہے کہ اُس نے ہمسایہ ملک لائبیریا میں باغیوں کو ہتھیار فراہم کئے تھے اور بدلے میں اُن سے ’خونی ہیرے‘ وصول کئے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ 1997ء میں جنوبی افریقہ میں منعقدہ ایک تقریب میں ٹیلر نے اِسی طرح کے کچھ ہیرے نیومی کیمبل کو تحفے کے طور پر دئے تھے۔ ٹیلر نے عدالت میں یہ موقف اختیار کر رکھا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور ’خونی ہیرے‘ کبھی بھی اُن کی دسترس میں نہیں رہے۔ استغاثہ کو اُمید ہے کہ نیومی کیمبل کی گواہی سے وہ ٹیلر کے اِس موقف کو غلط ثابت کر سکے گا۔ 1997ء کی اِس تقریب میں پاکستان کے سابق سٹار کرکٹر عمران خان بھی اپنی اہلیہ جمائما خان کے ہمراہ شریک ہوئے تھے۔
کیمبل نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ہیرے اُس کے کمرے میں اُس وقت اُس کے حوالے کئے گئے، جب وہ رات کے کھانے کے بعد سونے کے لئے اپنے بستر میں بھی جا چکی تھی۔ اس برطانوی ٹاپ ماڈل نے کہا کہ دو مردوں نے اُس کے دروازے پر دستک دی تھی اور ایک چھوٹی سی تھیلی اُسے دی تھی۔ کیمبل کے مطابق اُس نے اگلی صبح اِس تھیلی کو کھولا، جس کے اندر اُسے ’بہت چھوٹے چھوٹے لیکن میلے کچیلے نظر آنے والے ہیرے‘ نظر آئے۔ کیمبل کے مطابق اِس تھیلی کے ساتھ ’کوئی تحریر یا نوٹ موجود نہیں تھا۔‘
کیمبل نے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اگلی صبح ناشتے پر اُس نے اپنی اُس زمانے کی ایجنٹ کے ساتھ ساتھ امریکی اداکارہ مِیا فَیرو کو بھی اِس تھیلی کے بارے میں بتایا اور یہ کہ اُن دونوں میں سے کسی نے یہ کہا کہ غالباً یہ ٹیلر کی طرف سے دیا گیا تحفہ ہو گا۔ تب کیمبل نے جواب میں کہا کہ خود اُس کے خیال میں بھی شاید ایسا ہی ہے۔
اِس بین الاقوامی عدالت میں نیومی کیمبل کی بطور گواہ پیشی پوری دُنیا میں ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ عدالت میں اِسی پیشی کی کارروائی مختلف ٹیلی وژن چینلز سے براہِ راست نشر کی جاتی رہی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک