بحرین: پرل چوک پر حکومت مخالف مظاہرین پھر جمع
19 فروری 2011بحرین کے دارالحکومت مناما سے افواج کے انخلاء کا سلسلہ مکمل ہو گیا ہےتاہم بعد ازاں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’پرل چوک‘ پر جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا لیکن آنسو گیس کےگولے برسانے کے بعد وہ بھی پرل چوک سے چلی گئی۔
شیعہ اپوزیشن نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک حکومت مستعفی نہیں ہوتی اور دارالحکومت سے فوجیں واپس نہیں بلوا لی جاتیں، تب تک وہ کسی مذاکراتی عمل کا حصلہ نہیں بنے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بحرین میں سب سے بڑے سیاسی گروپ الوفاق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی نے ملک کی موجودہ بحرانی صورتحال پر قابو پانے کے لیے پرنس کراؤن کی طرف سے دی گئی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی ہے۔
اس شیعہ پارلیمانی گروپ کے رہنما عبدالجلیل خلیل ابراہیم نے کہا ہے، ’مذاکرات کی دعوت پرغور اس وقت کیا جائے گا، جب حکومت مستعفی ہو گی اور دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت کر رہی فوج واپس بیرکوں میں بھیج دی جائے گی۔‘
جمعہ کو حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے تشدد کے نتیجے میں کم ازکم پچانوے افراد زخمی ہو گئے تھے۔ طبی ذرائع کے مطابق ان میں تین افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ شیعہ اپوزیشن کے رہنما ابراہیم نے ہفتے کے دن صحافیوں کو بتایا ہے کہ ابھی تک حکومت طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے، جو اسے ختم کرنا ہوگا،’حکومت کی طرف سے مذاکرات کی دعوت میں سنجیدگی نظر نہیں آ رہی ہے کیونکہ فوج ابھی تک سڑکوں پر ہے اور عوام کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی۔‘
دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے بحرین کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال نہ کریں۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے بحرین کی موجودہ صورتحال پر اپنے شدید تر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں مذاکرات کا سلسلہ فوری طور پر شروع کیا جائے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی مظاہرین پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا ہے۔
تیونس اور مصرمیں عوامی انقلاب کے بعد مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کئی ممالک کے بعد اب بحرین میں بھی حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ وہاں اب تک چھ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ شیعہ اکثریتی اس ملک میں شیعہ عوام ملک میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کررہی ہیں۔ وہاں اٹھارہویں صدی عیسوی سے سنی گھرانے کی بادشاہت قائم ہے، جس کے خلاف مقامی شیعہ آبادی میں انتہائی ناپسندیدگی پائی جاتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر