1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باہمی اعتماد اور دانشمندی سے کام لینا ہو گا، شی جِنپنگ

17 جنوری 2012

ممکنہ طور پر چین کے اگلے صدر شی جِنپنگ نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان کے بقول بین الاقوامی مالیاتی بحران کے منفی اثرات کو مشترکہ اقدامات کے ذریعے ہی کم کیا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/13kmg
تصویر: AP

کمیونسٹ پارٹی میں شی جِنپنگ کے مرتبے اور تقدم کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ وہ چین کے اگلے صدر ہوں گے۔ موجود صدر ہو جن تاؤ کی پارٹی صدارت 2012ء کے آخر میں ختم ہو جائے گی اور اس طرح 2013ء کے آغاز میں شی جِنپنگ سربراہ مملکت کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔ بیجنگ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جِنپنگ نے کہا کہ کوشش کی جانی چاہیے کہ دنیا کی دو بڑی اقتصادی قوتوں امریکہ اور چین کے مفادات آپس میں نہ ٹکرائیں۔ ’’اس سے قطع نظر کہ تبدیلیاں بین الاقوامی حالات پر کس طرح سے اثر انداز ہو رہی ہیں، ہمیں بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات میں بہتری کے اپنے وعدے اور ذمہ داری کو پورا کرتے رہنا چاہیے۔‘‘ ان کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جلد ہی تعطل کے شکار امریکی دورے کو عملی شکل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کب امریکہ جائیں گے۔

ایک سرکاری چینی اخبار ’چائنا ڈیلی‘ نے لکھا ہے کہ واشنگٹن کا دورہ اہم ہے۔ اخبار کے مطابق ’اس دورے سے شی جِنپنگ کی سیاسی ساکھ بہتر ہو گی‘۔ واشنگٹن حکام کو بھی دیگر ممالک کے بارے میں جاننے میں بہت دلچسپی رہتی ہے۔ شی جِنپنگ نےکہا کہ وہ جلد ہی نائب امریکی صدر جو بائیڈن کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کریں گے۔ ’’میرے خیال میں یہ دورہ امریکہ کے ساتھ روابط کو مزید بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکے گا۔‘‘

Hu Jintao Xi Jinping
شی جِنپنگ 2013ء کے آغاز میں موجود صدر ہو جن تاؤ کی جگہ سربراہ مملکت کا عہدہ سنبھال سکتے ہیںتصویر: AP

شی جِنپنگ نے کہا، ’اہم اور نازک معاملات، جن سے دونوں ملکوں کے مفادات جڑے ہوں، ہمیں باہمی اعتماد اور دانشمندی سے کام لینا ہو گا اور کسی ناچاقی یا مداخلت کو تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا‘۔ چین اور امریکہ کے مابین کئی موضوعات پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ تجارت، چینی کرنسی کی قدر، عسکری معاملات اور چینی پالیسیوں کے حوالے سے دونوں ملکوں کے مؤقف میں کافی تضاد پایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ دونوں ملک اس بات کا بھی فیصلہ نہیں کر پائے ہیں کہ ایران کے معاملے کو کس طرح حل کیا جائے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں