1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايک تير سے دو شکار، کوڑا بھی جل گيا اور بجلی بھی مل گئی

4 نومبر 2021

متحدہ عرب امارات کو کچرے کے انبار اور بجلی کے حصول میں قلت جیسے مسائل کا سامنا تھا تاہم اب اماراتی حکام ايک ايسے پلانٹ پر کام کر رہے ہيں جو کوڑا جلا کر بجلی پيدا کر سکے گا۔ اسے کہتے ہيں ’ايک تير سے دو شکار‘۔

https://p.dw.com/p/42ZcL
VAE Dubai Skyline
تصویر: Imaginechina/Tuchong/imago images

متحدہ عرب امارات ايک صحرائی ملک ہے۔ وہاں کوڑے کو ٹھکانہ لگانا ايک مشکل کام ہے اور حکام کچرے کے انبار سے تنگ تھے۔ ليکن اب امارات ميں خليج کے خطے کے ايسے اولين پلانٹ پر کام جاری ہے، جس ميں کوڑے کرکٹ کو جلا کر بجلی حاصل کی جائے گی۔ يوں اس خليجی ملک کو درپيش دو بڑے مسائل کا انسداد ہو سکے گا۔ کوڑا کرکٹ بھی ٹھکانے لگ جائے گا اور بجلی حاصل کرنے کے ليے گيس پر دارومدار بھی گھٹ جائے گا۔

پہلا پلانٹ شارجہ ميں زير تعمير ہے اور اس پر کام اسی سال مکمل ہونا ہے۔ تکميل کے بعد اس پلانٹ ميں سالانہ تين لاکھ ٹن کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگايا جائے گا جس سے اٹھائيس ہزار گھروں کو بجلی فراہم کی جا سکے گی۔ اماراتی رياست دبئی ميں بھی اسی طرز کے ايک پلانٹ پر کام جاری ہے۔ 2024ء ميں فعال ہونے کے بعد يہ پلانٹ دنيا کے سب سے بڑے پلانٹس ميں سے ايک ہو گا اور سالانہ بنيادوں پر وہاں 1.9 ملين ٹن کوڑے کو ٹھکانے لگايا جائے گا۔

سیاحت اور کاروبار کے لیے پسندیدہ منزل دبئی نہیں ریاض، کیسے؟

کشمیر میں دبئی کی سرمایہ کاری کا مطلب کیا ہے؟

دبئی ایکسپو: مشرقِ وسطیٰ کے پہلے عالمی میلے کا افتتاح

ايک وقت تھا جب متحدہ عرب امارات کے بيشتر حصے بس ريگستان ہی  تھے۔ پھر یہاں بڑی تيزی سے ترقی ديکھی گئی اور شارجہ، دبئی، ابو ظہبی جيسے شہر کاروبار و سياحت کے مراکز بن کر ابھرے۔ انٹرنيشنل انرجی ايجنسی کے مطابق سن 1990 سے موازنہ کيا جائے، تو امارات ميں بجلی کے استعمال ميں ساڑھے سات سو فيصد اضافہ نوٹ کيا جا چکا ہے۔ آج ملکی آبادی دس ملين ہے جبکہ نوے کی دہائی ميں يہ اس کی بيس فيصد تھی۔

حکام کے اندازوں کے مطابق ہر شخص يوميہ بنيادوں پر ايک اعشاريہ آٹھ کلو کوڑا  پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ وقت کے ساتھ يہ کوڑا جمع ہوتا گيا اور آج کل صرف دبئی ميں چھ مقامات پر کچرے کے بڑے بڑے ڈھير ہيں۔ بلدياتی حکام کے مطابق يہ ڈھير لگ بھگ چار سو ايکڑ زمين پر پھيلے ہوئے ہيں۔ اگر اس وقت حل نہ نکالا گيا، تو 2041ء تک ايسے کچرے کے ڈھير امارات ميں 5.8 ملين اسکوئر ميٹر رقبے پر پھيلے ہوئے ہوں گے۔

متحدہ عرب امارات کو درپيش ايک اور مسئلہ گيس پر بھاری دارومدار کا ہے۔ نوے فيصد بجلی گيس سے چلنے والے پلانٹس ميں بنتی ہے، جو ماحول کے ليے مضر ہيں۔ پچھلے سال امارات ميں توانائی کے حصول کے ليے عرب ملکوں کے اولين جوہری پلانٹ کی بنياد رکھی گئی۔ امارات نے ابھی چند دن قبل ہی اس ہدف کا اعلان بھی کيا کہ وہ سن 2050 تک کاربن نيوٹرل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔

مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی نمائش: دبئی ایکسپو 2020

ع س / ع ا (اے ایف پی)