1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابات میں دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کا نیا سلسلہ

Kishwar Mustafa13 مئی 2013

پاکستان کی تاریخ کے سب سے اہم انتخابات کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر میں ہونے والی انتخابی بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے خلاف احتجاج کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18Wua
تصویر: Reuters

پاکستانی سیاست میں نومولود پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شروع کیا جانے والا پرامن عملی احتجاج بڑھ کر دیگر تنظیموں کے پرتشدد مظاہروں کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ لیکن کراچی سے مذھبی انتہاہ پسندوں کی دھمکیوں اور دہشت گردی کے باوجود ایک بار پھراکثریت حاصل کرنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے دیگر جماعتوں کے احتجاج کو یک سر مسترد کردیا ہے۔

انتخابات میں ایم کیو ایم پر دھاندلی کا سب سے پہلا الزام جماعت اسلامی کی جانب سے گیارہ مئی کو اس وقت عائد کیا گیا تھا جب شہر کے اکثر پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ جاری تھی۔ جماعت اسلامی نے ایم کیو ایم پر ایک رات پہلے سے پولنگ اسٹیشنوں پر قبضوں اور مخالف پولنگ ایجنٹوں پر تشدد کے الزامات عائد کیے تھے۔ یہی نہیں جماعت اسلامی نے دھاندلی کے خلاف کراچی اور حیدر آباد سے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے تیرہ مئی کو کراچی میں پرامن ہڑتال کی کال بھی دی تھی لیکن بارہ مئی کو یہ کال شہریوں کے بہتر مفاد میں واپس لے لی گئی، مگر الیکشن کمیشن کے دفتر کے بعد دھرنا دیا گیا تھا۔ سیاسی جماعتوں کے دھاندلی کے الزامات اپنی جگہ لیکن سیاسی تجزیہ کار بھی انتخابات کے لیے کیے جانے والے انتظامات سے خوش نہیں ہیں۔

Wahlen in Pakistan 2013 Symbolbild Hochrechnung
ایم کیو ایم پر بے ضابطگیوں کے الزامات بہت زیادہ ہیںتصویر: Reuters

سینیئر تجزیہ کار پروفیسر توصیف احمد اس حوالے سے کہتے ہیں کہ وہ خود انیس سو اٹھاسی سے دو ہزار آٹھ تک ہونے والے انتخابات میں پریزائڈنگ افسر کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ لیکن جو بدنظمی اور بدانتظامی اس بار دیکھنے میں آئی ہے، اس سے قبل کھبی نہیں دیکھی گئی۔

پروفیسر توصیف احمد کے مطابق اسٹیبلشمنٹ نے ایک بار پھر بدانتظامی کے ذریعے نہ صرف انتخابی عمل کو مشکوک بنادیا بلکہ نئی آنے والی حکومت کے لیے ایک بار پھر اٹھاسی اور 90 جیسے حالات پیدا کردیے گئے ہیں۔

جماعت اسلامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اتوار کی شام تحریک انصاف کی حمایت کرنے والی کراچی کی اشرافیہ بھی کلفٹن میں تین تلوار کے سامنے جمع ہوگئی۔ یہ مجمع مطالبہ کررہا تھا کہ کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے دو سو پچاس پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔اس نشست سے پی ٹی آئی کے امیدوار عارف علوی نے بھی ایم کیو ایم پر دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔ پی ٹی آئی نے بھی ایم کیو کیو ایم پر پولنگ اسٹیشنوں پر قبضوں اور انتخابی عملے کو یرغمال بنانے کے الزامات عائد کیے مگر کراچی میں قومی اسبملی کے ایک حلقے میں سب سے زیادہ ووٹ پیپلز پارٹی چھوڑ کر ایم کیو ایم میں شامل ہونے والے سردار نبیل گبول نے لیے۔ نبیل گبول کو دس گھنٹے کے پولنگ ٹائم میں ریکارڈ ایک لاکھ اٹہتر ہزار ووٹ دیے گئے۔

اتوار کی شب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پارٹی کے ہیڈکوارٹر نائن زیرو پر ٹیلی فون کے ذریعے منتخب نمائندوں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مخالفین اور اسٹیبلشمنٹ پر کھل کر تنقید کی۔ الطاف حسین نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ ایم کیو ایم کے روایتی مخالفین کے ساتھ مل کر جھوٹا پروپگینڈا نہ کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کراچی میں دھاندلی ہوئی تو پنجاب میں سونامی کیوں نہیں آیا؟

Wahlen in Pakistan 2013 Symbolbild Hochrechnung
ووٹوں کی گنتی میں بھی دھاندلی کی اطلاعات ہیںتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

الطاف حسین نے اسٹیبلشمنٹ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر کراچی کے عوام کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کرسکتے تو شہر کو ملک سے الگ کردیا جائے۔ الطاف حسین نے دیگر اسٹیٹ ایکٹرز کو بھی ایم کیو ایم کے خلاف سازش میں شریک ہونے سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جلد کارکنوں کی بند مٹھیاں کھولنے والا ہوں۔

الطاف حسین کے خطاب پر ابھی دیگر جماعتوں کا تبصرہ آنا باقی تھا مگر اس سے قبل کراچی میں پی ایس ایک سو اٹھائیس پر متحدہ دینی محاز کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق کامیاب قرار دیئے جانے والے امیدوار مولانا اورنگ زیب فاروقی کی جگہ ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا گیا اور اسکے بعد شہر کے بیشتر علاقوں میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت کرنے والے بھی اپنے رہنماوں سے مختلف سوچ نہیں رکھتے۔ پی ٹی آئی کے کارکن شیراز کے مطابق ایم کیو ایم نے دھونس، دھمکی اور دھاندلی کے ذریعے ووٹ چوری کیے ہیں۔ جبکہ فیڈرل بی ایریا کے دکاندار صدام احمد اور انکے بھائی بلال کے مطابق ایم کیو ایم کو پہلے فوج نے مارا، پھر پیپلز پارٹی اور اب دہشت گردوں کی دھمکیوں کے باوجود بھی ایم کیو ایم کامیاب ہوئی ہے تو اس پر کل سیاست شروع کرنے والوں کو کیوں برا لگ رہا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے کارکن فیضان کے مطابق کراچی کے شہری آئندہ پانچ برس کے لیے بھتہ خوری، ٹارگیٹ کلنگ اور زمینوں پر قبضوں کے لیے تیارہوجائیں۔

آج صبح لانڈھی قائد آباد، پھر ملیر نیشنل ہائی وے اور اسکے بعد سہراب گوٹھ پر مظاہرین نے ٹائرجلاکر سڑکیں بند کردیں۔ قانون نافذ کرنے والے مداخلت کو پہنچے تو صورت حال مزید گھمبیر ہوگئی۔ صبح سے احتجاج کے باعث نیشل ہائی وے اور سپرہائی وے بند پڑی ہیں اور کراچی میں داخل ہونے والا اور شہر سے باہر جانے والا ٹریفک بند ہے۔

Wahlen in Pakistan 2013
اسلام آباد کے مضافاتی علاقے کا ایک پولنگ اسٹیشنتصویر: Reuters

اس تمام صورت حال کے باوجود الیکشن کمیشن خاموش ہے جو صورت حال کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید پیچیدہ بنارہا ہے۔ انتخابی عمل کو کور کرنے والے صحافیوں کے آرا میں سیاسی جماعتوں کی شکایات کسی حد تک درست ہیں، لیکن سیاسی جماعتیں اپنے احتجاج کو درست راہ پر ڈالنے اور قانونی طریقہ اختیار کرنے کی بجائے طاقت کے مظاہرہ کررہی ہیں۔

معروف نشریاتی ادارے سے وابسطہ صحافی کاشف فاروقی کی نظر میں انتخابی عمل شروع سے ہی بے قائدگیوں کا شکار تھا اور آج جو کچھ ہورہا ہے اس کی پہلے ہی توقع کی جارہی تھی۔ جب سابقہ حکومت میں شامل دو جماعتیں زمین سے جا لگیں تو تیسری جماعت کوغیرمعمولی مقبولیت ملنا مخالفین کے لیے باعث حیرت اور وجہ احتجاج تو ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید کراچی

ادارت: کشور مصطفیٰ