1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکی و کینیڈین سرحد پر غیر قانونی کراسنگ کا رجحان

تانیہ بلوچ ، کوئٹہ
29 جنوری 2022

کینیڈین حکام کو امریکا سے غیر قانونی بارڈر کرسنگ کا سامنا ہے۔ دوسری جانب کینیڈا کی پالیسی ہے کہ ہنرمند افراد پوائنٹ اسکورنگ فارمولے کے تحت مہاجرت اختیار کریں۔

https://p.dw.com/p/46GNh
USA Migranten an der mexikanischen Grenze
تصویر: Sandy Huffaker/AFP

مینیٹوبا رائل کینیڈین ماﺅنٹنڈ پولیس (RCMP) کو ایک کسان کی اطلاع موصول ہوئی کہ کھیتوں کے قریب دو بالغ ایک نوعمر اور ایک شیر خوار بچے کی نعشیں ملی ہیں۔

یہ لاشیں یو ایس/ کینیڈا کے سرحدی علاقے میں پائی گئیں‘ فلوریڈا کے ایک ٹیکسی ڈرائیور شینڈ پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ انسانی اسمگلنگ کے اس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہے۔

امریکا: گرین کارڈ پر پابندی کا فیصلہ واپس

حکام کا یہ خیال ہے کہ ایک خاص مقام پر ٹیکسی ڈرائیور نے منجمد کر دینے والی سردی میں ان افراد کو بارڈر کے قریب اتار دیا۔ اُس دن شدید دھند درجہ حرارت تقریباً منفی پینتیس ڈگری کے قریب تھا۔ (یاد رہے کہ سخت سردیوں میں اس علاقے کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے منفی پینتالیس یا اس سے بھی گر جاتا ہے)۔ مقامی امریکی شہر کے دفترِ استغاثہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ مرنے والے تمام افراد کا تعلق بھارت کے شہر گجرات سے ہے اور یہ کچھ عرصے سے امریکا میں مقیم تھے۔

Kanada Ontario | Truck an der Grenze zur USA
اونٹاریو میں امریکی و کینیڈین سرحد پر ایک سرحدی گزرگاہتصویر: Lars Hagberg/ZUMA Press/imago images

امریکا سے کینیڈا کا انتخاب کیوں؟

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا جسے Land of opportunity کہا جاتا ہے پھر یہ  کیوں ہو رہا ہے کہ یہاں سے کئی افراد غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے کینیڈا کا رخ کرتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی لوگ انسانی اسمگلنگ جیسے کاروبار میں ملوث ہیں۔ کینیڈا داخلے کی گزرگاہ (بے قاعدہ سرحدی کراسنگ) کے درمیان امیگریشن اینڈ ریفیوجی بورڈ آف کینیڈا (IRB) سب سے بڑا آزاد انتظامی ٹریبیونل ہے۔ آئی آر بی چار الگ الگ ڈویژنوں پر مشتمل ہے جو کہ پناہ گزینوں اور امیگریشن کے معاملات پر موثر‘ منصفانہ اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔

دعویٰ کرنے والے پناہ گزین پر لازم ہوتا ہے کہ وہ دوران ٹرائل یہ ثابت کرے کہ وہ اپنے ملک میں نسلی، مذہبی، قومیتی یا کسی مخصوص گروپ میں رکنیت کی وجہ سے ظلم و ستم و جبر کا شکار ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر پناہ گزین  کیس کی کمزوریوں کے باوجود کینیڈا میں شہریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

پناہ کے متلاشی افراد کا امریکا میں داخلہ شروع

 ٹرمپ کا امیگریشن قانون اور کینیڈا کی جانب بڑھتا بارڈر کراسنگ کا رجحان

دونوں ممالک کے حکام کے مطابق امریکا سے کینیڈا میں شمال کی طرف کراسنگ زیادہ عام ہے۔ 2016ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد کینیڈا کی جانب بارڈر کراسنگ میں اضافہ ہوتا گیا۔ سرحد عبور کرنے والے وہ لوگ تھے جنہیں امید تھی کہ چند سالوں بعد وہ امریکا میں امیگریشن کی قانونی جنگ جیت جائیں گے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2017ء میں ٹرمپ انتظامیہ کی سفری پابندیوں اور 2020ءمیں پابندی میں توسیع کے بعد کینیڈین حکام کو ہجرت کرنے والوں کی ایک لاکھ چالیس ہزار اضافی درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ کینیڈا کی سرحد پار کرنے والوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ ٹرمپ انتظامیہ کے سخت امیگریشن پالیسی تھی۔ اُس وقت کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ان تمام پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہا تھا جو جانی تحفظ کی وجہ سے اپنے ممالک کو خیر آباد کرچکے ہیں۔

Weltspiegel 7.7.21 | USA Migranten aus Lateinamerika überqueren den Rio Grande
اندھیرے میں پأنی کے راستے کشتی پر سوار ہو کر امریکا سے کینیڈا کی جانب جاتے غیر قانونی مہاجرینتصویر: Go Nakamura/REUTERS

روکسیم روڈ (کیوبک) کینیڈا کا وہ سرحدی مقام ہے جہاں سے کینیڈا کا  بارڈر ایریا شروع ہوتا ہے  اور یہاں امریکا کی سرحدوں کا اختتام ہوتا ہے۔ یہاں تعینات پولیس آفیسر لوگوں کو لاﺅڈ اسپیکر ہاتھوں میں اٹھائے کچھ اس انداز میں تنبیہ کر رہے ہوتے ہیں، ”اگر آپ نے ایک قدم بھی آگے بڑھایا تو آپ امریکا کی سرحد کو چھوڑ چکے ہوں گے اور کینیڈا میں اس طرح بغیر ویزہ آمد پر آپ کو گرفتار کر لیا جائے گا"۔

بائیڈن کا مجوزہ امیگریشن بل، لاکھوں تارکین وطن کی اُمیدیں

یہ وہ وارننگ ہے جو بارڈر کراسنگ کرنے والوں کو دی جاتی ہے۔ نیو یارک سے چند گھنٹوں کی مسافت پر مقامی (امریکی) ٹیکسی ڈرائیوروں کو منہ مانگا معاوضہ دیکر لوگ امریکا سے کینیڈا کی سرحد عبور کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی سرحد پار کرنے کے کئی علاقے ہیں جن میں برٹش کولمبیا،  مینیٹوبا، اونٹاریو اور سسکیچیوان نمایاں ہیں۔

پکڑے جانے والوں میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق افریقی ممالک‘ وسطی ایشیا اور لاطینی امریکا سے ہوتا ہے۔ رائل کینیڈین ماﺅنٹنڈ پولیس کے مطابق "زیادہ تر افراد صرف یہ جانتے ہیں کہ کینیڈا دوسرے ممالک سے سرد ہے انہیں موسم کی سنگینی کا مکمل اندازہ ہی نہیں ہوتا بیشتر افراد اپنے ساتھ کھانے پینے کا کچھ سامان اور نقشہ ساتھ لے کر چلتے ہیں اور عموماً کینیڈا میں موجود طوفانی ہواﺅں میں راستہ بھٹک جاتے ہیں اور موسم کی سختی کو جھیلتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔"

USA | Wiederöffnung der Grenzen für Reisende
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں امیگریشن قوانین کو انتہائی سخت کر دیا گیا تھاتصویر: Frederic J. Brown/AFP/Getty Images

 کینڈا کیا چاہتا ہے؟

کینیڈا سیف تھرڈ کنٹری ایگریمنٹ (STCA) کے معاہدے کا پابند ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی افراد کو یہاں اپنا کیس پیش کرنے کی اجازت دے اور اس دوران ان تمام افراد کو رہائش اور دیگر بنیادی سہولیات مہیا کرے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ خود کینیڈا کیا چاہتا ہے رقبے کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک کینیڈا چاہتا ہے کہ ہنر مند افراد قواعد و ضوابط (پوائنٹ اسکور) مکمل کر کے یہاں کی آبادی کے تناسب کو پورا کریں۔

ٹرمپ کی امریکی امیگریشن پابندی سے کون متاثر ہوا ہے؟

کینیڈا میں موجود کچھ قانون دان سیاستدان اور سوشل ورکر اس طرح غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے حوالے سے ملا جلا رجحان رکھتے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ اگر ایسا ہی رہا تو آنے والے وقت میں کینیڈا غیر محفوظ ہو جائے گا۔