امریکی سینیٹ نے ایک ٹریلین ڈالر کا بجٹ بل منظور کر لیا
18 دسمبر 2011ماہرین کا خیال ہے کہ اوباما انتظامیہ کے لیے یقیناﹰ یہ ایک کامیابی ہے تاہم فروری میں یہ منظورکردہ مدت ختم ہونے پر دوبارہ غیر یقینی صورتحال جنم لے سکتی ہے۔ اس ایک ٹریلین بل کی منظوری کے ساتھ ہی تقریباﹰ ایک برس سے جاری اس تنازعے کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے، جس کے وجہ سے واشنگٹن انتظامیہ کے 10 کیبنٹ محکموں کو روزانہ کے اخراجات میں شدید دشواریوں کا سامنا تھا۔
سینیٹ کے بعد یہ بل حتمی منظوری کے لیے صدر اوباما کو بھیج دیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما اس بل پر دستخط کر دیں گے۔ سوشل سکیورٹی ضمانتوں کے سلسلے میں 160 ملین ملازمین اور بے روزگاری اولاؤنس کی مد میں ہفتہ وار تقریباﹰ تین سو ڈالر دیے جا سکیں گے۔ یہ الاؤنس کسی مزدور کی ملازمت ختم ہو جانے کے بعد چھ ماہ تک دیا جاتا رہے گا۔
اس بل کی منظوری کے لیے ریپبلکنز کا تعاون حاصل کرنے کے لیے اوباما کو اگلے 60 روز میں یہ شرط ماننا ہے، جس کے تحت وہ کینیڈا سے ٹیکساس تک بچھائی جانے والی گیس پائپ لائن کے منصوبے کو قبول یا مسترد کرنے کا فیصلہ جلد کریں۔ اس منصوبے سے ہزاروں افراد کو روزگار حاصل ہو گا۔
سینیٹ میں ایک ٹریلین ڈالر کے بجٹ بل کو 32 کے مقابلے میں 67 اراکین کی حمایت حاصل ہوئی۔ تاہم اس بل کو محدود مدت کے لیے ہی منظور کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان اخراجات میں کمی کے منصوبے پر اتفاق نہ ہونا رہی۔ اگر دونوں جماعتوں کے اراکین ضمانتی اخراجات میں کمی پر آمادہ ہو جاتے، تو اس بل کو ایک برس کے لیے منظور کیا جا سکتا تھا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: ندیم گِل