1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی خصوصی مندوب گروسمین کابل میں

21 جنوری 2012

امریکی صدر باراک اوباما کے خصوصی مندوب برائے افغانستان اور پاکستان مارک گروسمین ہفتے کے روز کابل پہنچ گئے ہیں۔ اپنے اس دورے میں وہ افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/13ndC
تصویر: dapd

ہفتے کےروز گروسمین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گا۔ گروسمین کا دورہ افغانستان ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب طالبان نے اپنے ایک اعلان میں تصدیق کی ہے کہ اس کا ایک نمائندہ دفتر قطر میں قائم ہوچکا ہے۔ اس دفتر کے قیام پر افغان صدر حامد کرزئی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان حکومت مفاہمتی عمل اور مذاکرات کی حامی ہے تاہم اس دفتر کے قیام کے سلسلے میں افغان حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی مندوب گروسمین افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں ان کے خدشات کے خاتمے کی کوشش کریں گے۔ ایک امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر صدر کرزئی طالبان سے امن مذاکرات پر آمادہ ہو گئے، تو یہ مذاکرات اگلے چند ہفتوں میں شروع ہو سکتے ہیں۔

اس سے قبل پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران حامد کرزئی نے کہا کہ ان کی حکومت قطر میں طالبان کے دفتر کے منصوبے پر راضی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت کے ایک وفد نے افغانستان میں طالبان کے بعد سب سے بڑے عسکری گروپ حزب الاسلامی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی ہے۔ کرزئی کے مطابق یہ ملاقات ’برادرانہ اور انتہائی خوشگوار ماحول‘ میں ہوئی۔

Trauerfeier für die französischen Soldaten, die bei einem Angriff der Taliban in Afghanistan ums Leben kamen
افغانستان میں جمعے کے روز ہونے والے ایک واقعے میں چار فرانسیسی فوجی ہلاک ہوئےتصویر: AP

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت افغان حکومت کی رضامندی کے ساتھ ہی ہو گی۔ مبصرین گروسمین کے دورہ کابل کو اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

دوسری جانب فرانسیسی وزیر دفاع Gerard Longuet بھی آج کابل پہنچے۔ افغانستان میں ایک افغان فوجی کی فائرنگ میں جمعے کے روز چار فرانسیسی فوجی ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے خبردار کیا تھا کہ فرانس افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کا عمل تیز تر کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی فرانس کی جانب سے افغان فوجیوں کے لیے تربیت کے تمام پروگرام بھی معطل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ہفتے کے روز کابل ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے فرانسیسی وزیردفاع نے کہا کہ دراصل یہ ’اعتماد‘ کا قتل تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور نے غیر مسلح فوجیوں کو ہدف بنایا اور انہیں بچنے کا کوئی موقع ہی نہ مل سکا۔ تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فرانس افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید