1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ میں پاکستانی شخص پر قتل کی سازش کا الزام

7 اگست 2024

ایک پاکستانی شخص، جس کے مبینہ طور پر ایران سے تعلقات ہیں، پر امریکی سرزمین پر قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ جن افراد کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی وہ ان کے ادارے کے ہی خفیہ ایجنٹ تھے۔

https://p.dw.com/p/4jBfS
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ 13 جولائی کے روز ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے اس سازش کا کوئی تعلق نہیں ہےتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

امریکہ میں منگل کے روز محکمہ انصاف نے بتایا کہ ایک پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاسی رہنماؤں کے قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔  امریکی حکام کے مطابق مذکورہ پاکستانی شخص کے مبینہ طور پر ایران سے تعلقات ہیں۔

'پاکستان تمام دوست ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے'

نیویارک کی وفاقی عدالت میں ملزم کو قتل اور کرائے کا قاتل حاصل کرنے جیسے الزام کا سامنا ہے۔

ہمیں اس قتل کی سازش کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

حکام کے مطابق قتل کی یہ مبینہ سازش ایرانی فورسز پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کے لیے کی گئی ہے۔

پاکستانی الیکشن: مبینہ بےضابطگیوں کی تفتیش کا امریکی مطالبہ

سلیمانی کو سن 2020 کے اوائل میں عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ایرانی حکام کئی بار اس قتل کا "انتقام" لینے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔

امریکہ افغان ’صدمے‘ سے نکلے اور نئے خطرات سے نمٹے، مطالعہ

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اطلاع دی ہے کہ ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کا حکم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا اور امکان ہے کہ موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکاروں سمیت وہ اس سازش کا اہم ہدف ہوں۔

امریکی محکمہ انصاف
محکمہ انصاف نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مشتبہ شخص کی شناخت آصف رضا مرچنٹ کے نام سے کی ہے اور استغاثہ کا الزام ہے کہ اس نے امریکہ جانے سے قبل ایران میں وقت گزارا تھاتصویر: Mark Lennihan/AP/picture alliance

البتہ محکمہ انصاف کے بیان یا عدالتی دستاویزات میں مطلوبہ ہدف کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے مشتبہ شخص کی شناخت آصف مرچنٹ کے نام سے کی گئی ہے اور استغاثہ کا الزام ہے کہ اس نے امریکہ جانے سے قبل ایران میں وقت گزارا تھا۔

گیس پائپ لائن کی تکمیل: پاکستان اور ایران رستوں کی تلاش میں

ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ قاتلوں نے قتل کے لیے جس شخص کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی وہ ایف بی آئی کا خفیہ ایجنٹ تھا۔

پاکستان، امریکہ علاقائی سلامتی پر تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم

آصف مرچنٹ کو 2 جولائی کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ملک چھوڑنے کی تیاری کر رہے تھے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر واری نے کہا کہ آصف مرچنٹ کے "ایران کے ساتھ قریبی تعلقات تھے" اور یہ سازش "براہ راست ایرانی کارستانی کا حصہ تھی۔"

آصف مرچنٹ نے وفاقی حکام کو بتایا ہے کہ ایران میں ان کی اہلیہ اور بچے مقیم ہیں۔ محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کیا کرتے تھے۔

ادھر اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ 13 جولائی کے روز ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے اس سازش کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اب تک ایسے کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے ہیں۔

امریکہ کے خلاف 'ڈھٹائی سے' انتقامی کوشش

گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا، "ایرانی جنرل سلیمانی کے قتل کے سبب ایران ڈھٹائی سے بے لگام انتقامی کوششیں کرتا رہا ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے محکمہ انصاف برسوں سے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔"

انہوں نے کہا، "محکمہ انصاف ان لوگوں کو روکنے اور جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، جو ایران کی مہلک سازش کے تحت امریکی شہریوں کے خلاف انجام دینے کی کوشش کریں گے۔"

امریکہ نے اگست 2022 میں بھی پاسداران انقلاب کے ایک رکن شہرام پورصفی پر امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ البتہ ایران نے اس فرد جرم کو "افسانہ" قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ پورصفی نے بولٹن کو قتل کرنے کے لیے امریکہ میں ایک فرد کو 300,000 ڈالر کی پیشکش کی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، اےایف پی)

پاکستان کا نام فہرست میں شامل نہیں