1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں کورونا بحران کے باعث جرائم، فراڈ ہاٹ لائن کا قیام

30 مارچ 2020

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے ليے بہت سے ممالک میں معمول کی زندگی کافی حد تک مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ کچھ مخصوص جرائم کم ہوئے ہیں لیکن منافرت پر مبنی جرائم اور دھوکہ دہی کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/3aBeJ
تصویر: Getty Images/D. Angerer

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کورونا وائرس کو 'چینی وائرس‘ قرار دیے جانے اور اس پر کی جانے والی تنقید کے باوجود انہوں نے اس اصطلاح کا  دفاع کيا۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکا ميں نسل پرستانہ نفرت انگیزی بھی ديکھنے ميں آرہی ہے۔ اس کے سبب نیو یارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے نفرت انگیز جرائم اور تعصب پر مبنی واقعات کی اطلاع دینے کے لیے ہاٹ لائن شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ ہاٹ لائن غیر معینہ مدت کے لیے قائم کی گئی ہے اور ایسا کووِڈ انیس نامی وبائی مرض کے پھیلاؤ کے دوران ایشیائی نژاد امریکی شہریوں کے خلاف بار بار بیان بازی اور ممکنہ نسل پرستانہ حملوں کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔

USA Kriminalität l Symbolbild - NY Police
تصویر: Getty Images/C. Furlong

ڈیلس ٹيکساس میں مقيم معروف پاکستانی سينيئر صحافی اور تحفظ ماحول کی سرگرم کارکن عافیہ اسلام نے اس بارے ميں ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''دنیا بھر میں اپنے آپ سے مختلف لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی ایک وبا سی پھیلی ہوئی ہے۔ لیکن جب ارباب اختیار اس کو ہوا دیتے ہیں، تو یہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ جس طرح حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کو 'چینی وائرس‘ کہا اور اس کے بعد انتہا پسندوں کی جانب سے چینی نژاد باشندوں پر حملوں کی خبریں آنا شروع ہو گئيں۔ اس صورت حال کی تمام تر ذمہ داری  ٹرمپ کے اسی نا مناسب بیان پر عائد ہوتی ہے۔‘‘

امريکا ميں ہتک عزت کے واقعات کے خلاف قائم ’ڈیفیمیشن لیگ‘ نفرت انگیز گروپوں کا سراغ لگاتی ہے۔ یہ تنظیم کورونا وائرس کے موجودہ بحران کے دوران اب اور بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ اس لیگ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا بحران نسل پرستی اور سامیت دشمن پیغامات، جن ميں اس وائرس کا ذمہ دار یہودی برادری کو ٹھہرايا جا رہا ہے، کا باعث بن رہا ہے۔ کچھ نفرت انگیز گروپوں کی طرف سے مختلف عوامی مقامات اور عمارات کے دروازوں کو جراثیم سے آلودہ کر دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے تاکہ ایف بی آئی کے اہلکار اور ریاستی پولیس افسران بیمار پڑ جائیں۔

USA Boston 2017 | March Against Hate
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/K. Martin

کورونا وائرس کی آڑ ميں ديگر جرائم

پورٹ لینڈ، اوریگون، میسوری، پینسلوانیا اور ٹيکساس سميت کئی رياستوں اور شہروں میں صحت کی شعبے کے کارکنوں کی کمی اور سرجیکل ماسک چوری کرنے کے واقعات کے علاوہ کووِڈ انیس کا مريض ہونے کا جھوٹ بول کر دوا خانوں کے کارکنوں کو کورونا وائرس منتقل کرنے کی دھمکی دینے جيسے واقعات بھی سامنے آ رہے ہيں۔ ریاست ٹیکساس کے پراسیکیوٹرز نے حال ہی ميں ايک ایسے شخص پر جرم کے ارتکاب کا الزام بھی عائد کر دیا جس نے سوشل میڈیا پر یہ جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ اس کےکورونا وائرس کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آيا ہے۔

دريں اثناء امريکی ڈپٹی اٹارنی جنرل جیفری روزن نے ملکی ماہرین استغاثہ سے کہا ہے کہ امریکا کے دہشت گردی سے متعلق قانون کے تحت کورونا وائرس پھیلانے کی دھمکی دینے کے عمل کو محکمہ انصاف 'حیاتیاتی ایجنٹ‘ سے حملہ کرنے کی دھمکی تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں مشتبہ افراد پر متعدد جرائم کے باقاعدہ الزامات عائد کیے جا سکتے ہیں، بشمول بائیولوجیکل ایجنٹ اپنے پاس رکھنے یا اسے بطور اسلحہ استعمال کرنے کے الزام کے۔

عافيہ اسلام امريکا ميں جرائم کی موجودہ صورت حال اور ملکی قوانين اور معاشرتی رجحانات پر گہری نظر رکھتی ہيں۔ انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل جیفری روزن کے احکامات کے بارے ميں کہا، ''معاشرے میں ہر مزاج کے لوگ موجود ہیں، جن میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی طرف توجہ مبذول کرانے کے شوقین ہوتے ہیں۔ اس رجحان کو متعلقہ افراد کی شخصیت میں خامی بھی کہا جا سکتا ہے لیکن موجودہ بحرانی حالات میں بلاوجہ اپنی جانب توجہ مبذول کروانے کا مطلب محدود وسائل سے کسی مستحق کو محروم کرنا بھی ہے، جس کے لیے قانون کا حرکت میں آنا ایک درست اور لازمی سا عمل ہے۔‘‘

Coronavirus im Elektronenmikroskop
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/NIAID-RML

آن لائن علاج اور ادویات کی پيشکش

عالمی اداراہ صحت )ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن( اور دیگر ادارے بھی انٹرنیٹ پر کورونا وائرس کے کئی طرح کے ممکنہ علاج کے بارے میں پرجوش دعووں کے خلاف خبردار کر رہے ہیں۔ ان میں ایسے غلط دعوے بھی شامل ہیں کہ مثلاﹰ چاندی، بلیچ یا لہسن وغیرہ سے کورونا وائرس سے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد ڈبلیو ایچ او کے نام پر فون کالزاور ای میلز کے ذريعے معلومات یا پيسہ جمع کرنے کی کوششوں ميں بھی مصروف ہيں۔  اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں دھوکا دہی سے بچاؤ میں مدد کے لیے ایک خصوصی ویب سائٹ بھی بنا دی ہے۔

امریکا میں ملکی محکمہ انصاف نے بھی دھوکا دہی کی روک تھام کے ليے ایک مرکزی ہاٹ لائن قائم کر دی ہے اور ملکی وکلاء کو کورونا وائرس کے حوالے سے خاص طرح کے فراڈ کے خلاف کوآرڈینیٹر مقرر کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

کشور مصطفی/ م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید