1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں کورونا کا بحران شدت اختیار کرتا ہوا

26 مارچ 2020

امریکا میں ایک دن میں دس ہزار نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد قریب ستر ہزار ہو چکی، جب کہ ایک ہزار سے زائد مریض دم توڑ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3a3on
USA Vizepräsident Mike Pence
تصویر: picture-alliance/CNP/AdMedia/A. Drago

چین اور اٹلی کے بعد امریکا کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ ہلاکتوں کے لحاظ سے اٹلی اب بھی پہلے، اسپین دوسرے اور چین تیسرے نمبر پر ہے۔

امریکا میں لگ بھگ تیس ہزار متاثرین نیویارک میں ہے، جہاں تازہ اطلاعات کے مطابق ہسپتالوں میں کورونا کے نئے والے کیسز کی تعداد میں اب کچھ کمی نوٹ کی جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکا میں مرنے والوں میں کم از کم تین پاکستانی بھی شامل ہیں۔ پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق ان میں دو افراد کی موت نیو یارک اور ایک کی دارلحکومت واشنگٹن میں ہوئی۔

اسی دوران امریکی سینٹ نے ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پیکج کی منظوری دے دی ہے۔

دو کھرب امریکی ڈالر کے اس پیکج کے ذریعےاکثر امریکی شہریوں کو فی کس بارہ سو ڈالر کی امدادی رقم دی جائے گی اور چھوٹے کاروباری افراد کی مدد کی جائے گی تاکہ وہ اپنے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں دے سکیں۔ امریکی سینٹ کے چھیانوے ارکان نے ان ہنگامی اقدامات کے حق میں ووٹ دیا اور کسی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ توقع ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان سے بھی جمعے کے روز اس پیکج کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔

امریکا کی کئی ریاستوں میں لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔ بدھ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی دو بڑی ریاستوں ٹیکساس اور فلوریڈا کو 'آفت زدہ‘ قرار دے دیا، جس کے بعد اب وہاں وفاقی حکومت کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز مہیا کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر ہیں اور ناقدین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اقدام کے سیاسی محرکات ہو سکتے ہیں۔

ش ج / ش ح