1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں اس سال کا دوسرا حکومتی شٹ ڈاؤن، جو ختم بھی ہو گیا

مقبول ملک روئٹرز
9 فروری 2018

کانگریس کی طرف سے ہنگامی فنڈز کی عدم منظوری کے بعد امریکی حکومت ایک بار پھر کئی گھنٹوں کے لیے بند ہو گئی۔ اس سال ایسا دوسری بار ہوا کہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران لاکھوں وفاقی ملازمین کو پھر رخصت پر بھیج دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2sP6R
تصویر: Reuters/Yuri Gripas

واشنگٹن سے جمعہ نو فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق سال رواں کے دوران اس سے پہلے بیس جنوری کو بھی، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کا ٹھیک ایک سال پورا ہو رہا تھا، امریکا میں وفاقی حکومت کو اس لیے شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا کہ تب کانگریس نے پارٹی اور مالیاتی اختلافات کے باعث بروقت وہ بجٹ منظور نہیں کیا تھا، جس کی واشنگٹن حکومت کو اپنی کارکردگی کے تسلسل کے لیے اشد ضرورت تھی۔

امریکی حکومت بند ہو گئی، کانگریس نے بجٹ منظور نہ کیا

امریکی حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی، حکومتی خرچے کا بِل پاس

اب ایک بار پھر، ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے اندر اندر، مقامی وقت کے مطابق آٹھ فروری کی رات کو جب کانگریس کو ہنگامی بنیادوں پر وفاقی حکومتی اداروں کے لیے عبوری طور پر ہنگامی فنڈز کی فراہمی کی منظوری دینا تھی، اس منظوری کے لیے ڈیڈ لائن کسی کامیابی کے بغیر ہی گزر گئی اور امریکی حکومت پھر بند ہو گئی۔

USA  Nancy Pelosi von Demokraten
امریکی ایوان نمائندگان میں اقلیتی حزب کی سربراہ اور ڈیموکریٹ سیاستدان نینسی پیلوسی حکومتی شٹ ڈاؤن کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/CNP/AdMedia/A. Edelman

اس شٹ ڈاؤن کے چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر امریکی سینیٹ نے مقامی وقت کے مطابق جمعہ نو فروری کو علی الصبح ان فنڈز کی فراہمی کی منظوری دے دی تو پھر یہ انتظار کیا جانے لگا کہ اب ایوان نمائندگان بھی وفاقی حکومت کو ان مالی وسائل کی فراہمی کی منظوری دے دے۔

امریکی شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹلنے پر دنیا بھر میں اظہار اطمینان

امریکی وفاقی حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن، مذاکراتی عمل جمود کا شکار

امریکی امداد کی بندش، فی الحال پاکستان کو کوئی خوف نہیں

ایسا عالمی وقت کے مطابق جمعے کو دوپہر کے قریب اور واشنگٹن میں مقامی وقت کے مطابق نو فروری کو صبح تقریباﹰ چھ بجے ممکن ہو سکا کہ ایوان نمائندگان نے بھی سینیٹ کے منظور کردہ ہنگامی نوعیت کے وفاقی حکومتی بجٹ کی منظوری دے دی۔ اس طرح 2018ء کے دوران امریکی حکومت کا یہ تازہ ترین شٹ ڈاؤن ایک دن سے بھی کم عرصے تک جاری رہا، جو اب ختم ہو گیا ہے۔

سوال یہ ہے کہ امریکا میں آج تک حکومت کو کتنی بار شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ تازہ ترین حکومتی بندش اس سال کے دوران دوسرا شٹ ڈاؤن تھا۔ اس سے قبل جنوری کے دوسرے نصف حصے میں امریکی حکومت پورے تین روز تک بند رہی تھی۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ ماضی کی طرح اس سال کے دوران بھی دو مرتبہ حکومتی بندش کے واقعات سے کوئی بہت شدید طویل المدتی اقتصادی نقصانات نہیں ہوئے لیکن بار بار ایسا ہونا نہ صرف وفاقی ملازمین کے لیے بہت تکلیف دہ ہے اور مالیاتی منڈیوں میں بھی ہلچل کا باعث بنتا تھا بلکہ اس طرح امریکا کی بیرونی دنیا میں ساکھ بھی ہر بار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

امریکی امداد کی بندش، فلسطینیوں کے لیے جرمن امداد کی فراہمی

پاکستان کے لیے امریکی امداد کی بندش: اندھیرے میں چلایا گیا تیر؟

2018ء سے قبل امریکی حکومت ماضی میں بھی کئی بار بندش کا شکار ہو چکی ہے۔ ایسا نومبر 1995ء میں پانچ دن کے لیے، پھر دسمبر 1995ء میں، اس کے بعد جنوری 1996ء میں اور اکتوبر 2013ء میں پورے 16 دن کے لیے ہو چکا ہے، جب واشنگٹن حکومت کے آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کو دو ہفتوں سے بھی زائد عرصے کے لیے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔