امریکا میں اس سال کا دوسرا حکومتی شٹ ڈاؤن، جو ختم بھی ہو گیا
9 فروری 2018واشنگٹن سے جمعہ نو فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق سال رواں کے دوران اس سے پہلے بیس جنوری کو بھی، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کا ٹھیک ایک سال پورا ہو رہا تھا، امریکا میں وفاقی حکومت کو اس لیے شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا کہ تب کانگریس نے پارٹی اور مالیاتی اختلافات کے باعث بروقت وہ بجٹ منظور نہیں کیا تھا، جس کی واشنگٹن حکومت کو اپنی کارکردگی کے تسلسل کے لیے اشد ضرورت تھی۔
امریکی حکومت بند ہو گئی، کانگریس نے بجٹ منظور نہ کیا
امریکی حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی، حکومتی خرچے کا بِل پاس
اب ایک بار پھر، ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے اندر اندر، مقامی وقت کے مطابق آٹھ فروری کی رات کو جب کانگریس کو ہنگامی بنیادوں پر وفاقی حکومتی اداروں کے لیے عبوری طور پر ہنگامی فنڈز کی فراہمی کی منظوری دینا تھی، اس منظوری کے لیے ڈیڈ لائن کسی کامیابی کے بغیر ہی گزر گئی اور امریکی حکومت پھر بند ہو گئی۔
اس شٹ ڈاؤن کے چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر امریکی سینیٹ نے مقامی وقت کے مطابق جمعہ نو فروری کو علی الصبح ان فنڈز کی فراہمی کی منظوری دے دی تو پھر یہ انتظار کیا جانے لگا کہ اب ایوان نمائندگان بھی وفاقی حکومت کو ان مالی وسائل کی فراہمی کی منظوری دے دے۔
امریکی شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹلنے پر دنیا بھر میں اظہار اطمینان
امریکی وفاقی حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن، مذاکراتی عمل جمود کا شکار
امریکی امداد کی بندش، فی الحال پاکستان کو کوئی خوف نہیں
ایسا عالمی وقت کے مطابق جمعے کو دوپہر کے قریب اور واشنگٹن میں مقامی وقت کے مطابق نو فروری کو صبح تقریباﹰ چھ بجے ممکن ہو سکا کہ ایوان نمائندگان نے بھی سینیٹ کے منظور کردہ ہنگامی نوعیت کے وفاقی حکومتی بجٹ کی منظوری دے دی۔ اس طرح 2018ء کے دوران امریکی حکومت کا یہ تازہ ترین شٹ ڈاؤن ایک دن سے بھی کم عرصے تک جاری رہا، جو اب ختم ہو گیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ امریکا میں آج تک حکومت کو کتنی بار شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ تازہ ترین حکومتی بندش اس سال کے دوران دوسرا شٹ ڈاؤن تھا۔ اس سے قبل جنوری کے دوسرے نصف حصے میں امریکی حکومت پورے تین روز تک بند رہی تھی۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ ماضی کی طرح اس سال کے دوران بھی دو مرتبہ حکومتی بندش کے واقعات سے کوئی بہت شدید طویل المدتی اقتصادی نقصانات نہیں ہوئے لیکن بار بار ایسا ہونا نہ صرف وفاقی ملازمین کے لیے بہت تکلیف دہ ہے اور مالیاتی منڈیوں میں بھی ہلچل کا باعث بنتا تھا بلکہ اس طرح امریکا کی بیرونی دنیا میں ساکھ بھی ہر بار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
امریکی امداد کی بندش، فلسطینیوں کے لیے جرمن امداد کی فراہمی
پاکستان کے لیے امریکی امداد کی بندش: اندھیرے میں چلایا گیا تیر؟
2018ء سے قبل امریکی حکومت ماضی میں بھی کئی بار بندش کا شکار ہو چکی ہے۔ ایسا نومبر 1995ء میں پانچ دن کے لیے، پھر دسمبر 1995ء میں، اس کے بعد جنوری 1996ء میں اور اکتوبر 2013ء میں پورے 16 دن کے لیے ہو چکا ہے، جب واشنگٹن حکومت کے آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کو دو ہفتوں سے بھی زائد عرصے کے لیے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔