1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: انتخابی نتائج کو مسترد کرتا ہوں، عبداللہ عبداللہ

22 دسمبر 2019

افغان الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے اعلان سے افغانستان کی صورتحال فوری طور پر بہتر ہونے کا امکان نہیں ہے۔ اشرف غنی کی کامیابی کو ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3VE2y
Afghanistan | Wahlen, Kanditaten  Abdullah Abdullah und Ashraf Ghani
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/M. Hossaini

افغانستان میں ستمبر میں منعقد ہونے والے انتخابات کے ابتدائی نتائج جاری کر دیے گئے ہیں، جن کے مطابق موجودہ صدر اشرف غنی 50.64 ووٹ حاصل کر کے دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابات جیت گئے ہیں۔ نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی صدارتی انتخابات میں غنی کے حریف عبداللہ عبداللہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ان نتائج کو چیلنج کرنے کا کہا گیا۔

Aschraf Ghani  Präsident von Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen

اس بیان کے مطابق، ''ہم اپنی عوام، اپنے حامیوں، الیکشن کمیشن اور اپنے بین الاقوامی اتحادیوں پر ایک مرتبہ پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری ٹیم انتخابات کے اس نتیجے کو اس وقت تک قبول نہیں کرے گی، جب تک ہمارے مطالبات پر غور نہیں کیا جاتا۔‘‘ چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کو تقریباً چالیس فیصد ووٹ ملے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ نے ستمبر میں ہونے والے انتخابات کے فوری بعد ہی اپنی کامیابی کا دعویٰ کر دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی سربراہ حوا علم نورستانی نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران تاہم یہ بھی کہا کہ یہ حتمی سرکاری نتائج نہیں ہیں اور اشرف غنی کے انتخابی مخالفین اگر چاہیں، تو وہ ان ابتدائی نتائج کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ امیدواروں کے پاس اپنی شکایات درج کرانے کے لیے تین دن کی مہلت ہے۔ امید ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں حتمی نتائج جاری کر دیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر ان نتائج کا اعلان انیس اکتوبر کو کیا جانا تھا۔

Afghanistan Wahlkommission Ergebnis Präsidentschaftswahlen
الیکشن کمیشن کی سربراہ حوا علم نورستانی نے ایک پریس کانفرنس میں ابتدائی نتائج کا اعلان کیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

اگر حتمی نتیجہ بھی یہی رہتا ہے تو انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ گزشتہ مہینوں کے دوران افغانستان میں کسی ممکنہ متنازعہ انتخابی نتائج کی صورت میں سیاسی بحران کے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

2014ء میں ہونے والے انتخابات میں بھی صورتحال کچھ ایسی ہی تھی۔ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں ہی نے کامیابی کے دعوے کیے تھے۔ بعد ازاں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما کی ثالثی کے بعد اشرف غنی سربراہ مملکت اور عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکیٹو بننے پر رضامند ہو گئے تھے۔

 

ع ا / ع س ( ڈی ڈبلیو ، خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید