1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہآسٹریلیا

عسکری اعزاز یافتہ آسٹریلوی فوجی ہتک عزت کا مقدمہ ہار گیا

1 جون 2023

آسٹریلیا کے کئی اعلیٰ عسکری اعزازات حاصل کرنے والے ایک نامور سابق فوجی ملک کے تین بڑے اخبارات کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ ہار گئے۔

https://p.dw.com/p/4S4bo
Ben Roberts-Smith
تصویر: Sam Mooy/Getty Images

آسٹریلیا کے ایک کہنہ مشق اور ہیرو مانے جانے والے ایک سابق فوجی بین رابرٹس سمتھ نے تین اخباروں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔ طویل عدالتی کارروائی کے بعد جمعرات کے دن ملک کی سول کورٹ نے مقدمہ خارج کرتے ہوئے کہا کہ سمتھ کے متعدد جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کی میڈیا کی خبریں غلط معلوم نہیں ہوتیں۔

ان اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ وکٹوریہ کراس وصول کنندہ سمتھ  افغانستان میں غیر قانونی طور پر قیدیوں کو قتل کرنے اور دیگر جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔ 

چوالیس سالہ سمتھ نے ان الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے مجموعی طور پر نو نیوز پیپرز کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا۔ سمتھ کے بقول ان اخباروں نے ان کے بارے میں غلط الزامات پر مبنی خبریں شائع کیں، جن میں افغانستان میں ان کی تعیناتی کے دوران چھ افغان باشندوں کی ہلاکت میں ان کے ملوث ہونے جیسا الزام بھی شامل تھا۔

 

تاہم تین اخباروں کے خلاف وہ یہ مقدمہ ہار گئے ہیں۔ ایک آسٹریلوی جج نے سول کورٹ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اخبارات کی خبروں میں پیش کردہ شواہد کافی معلوم ہوتے ہیں۔ وفاقی عدالت کے جج انتھونی بیسانکو کی طرف سے جمعرات کو سنائے  گئے فیصلے کے مطابق 2018 ء میں چھپنے والے آرٹیکلز میں سابق اسپیشل ایئر سروس رجمنٹ کے سابق سپاہی رابرٹس سمتھ کے جنگی  جرائم کا مرتکب ہونے کے بارے میں معلومات کافی حد تک درست تھیں۔

Ben Roberts-Smith
برطانوی ملکہ الزیبتھ کے ساتھ سپاہی رابرٹس سمتھ کی ملاقاتتصویر: Anthony Devlin/REUTERS

افغان جنگی خدمات کے لیے تمغہ جرات حاصل کرنے والے سابق فوجی سمتھ جو اب میڈیا کمپنی کے ایگزیکٹو ہیں، پر ایسے الزامات بھی عائد کیے گئے کہ انہوں نے ایک ایسے افغان قیدی کو 2009 ء میں کمر میں مشین گن سے فائر کرکے ہلاک کر دیا تھا، جس کی ایک ٹانگ مصنوعی تھی۔

 

قانونی شواہد کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس آسٹریلوی فوجی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ آسٹریلوی میڈیا ملکی فوج کی کارروائیوں کے حوالے سے احتساب چاہتی ہے اور یہ مقدمہ جیتنے سے ملکی میڈٰیا کا حوصلہ مزید بلند ہو گا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سابق سپاہی رابرٹس سمتھ  نے اس آدمی کی مصنوعی ٹانگ کے طور پر لگے ہوئے اعضاء کو بیئر پینے کے ایک نئے برتن کے طور پر استعمال کے لیے رکھا تھا۔

اس پر مزید یہ الزامات بھی عائد کیے گئے کہ رابرٹس سمتھ نے غیر مسلح اور ہتھکڑیوں میں جکڑے ایک کسان کو ایک پہاڑ سے لات مار کر نیچے دریا کے کنارے گرا دیا تھا اور بعد ازاں وہاں اسپیشل ایئر سروس  SAS کے ایک اہلکار نے سن 2012  میں اس کسان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

Australien Sydney | Arthur Moses Anwalt von Ben Roberts-Smith
سڈنی میں عدالت کے باہر سپاہی رابرٹس سمتھ کے وکیلتصویر: Dan Himbrechts/AAP Image/REUTERS

مبینہ طور پر رابرٹس سمتھ کی طرف سے کیے گئے گھریلو تشدد کی رپورٹیں غیر ثابت شدہ اور ہتک آمیز پائی گئی تھیں۔ جج نے تاہم کہا کہ اس تجربہ کار سابق سپاہی کی ساکھ کو مزید نقصان ان رپورٹوں سے نہیں پہنچا۔ سمتھ نے اخبار '' دا سڈنی مارننگ ہیرالڈ، 'دی ایج‘  اور 'دی کینبرا ٹائمز‘ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا۔

رابرٹس سمتھ  کے وکیل آرتھر موزس نے درج بالااخبارات کے شائع کردہ مذکورہ مضامین کے بارے میں دائر کردہ مقدمے میں فیڈرل کورٹ کے فل بنچ سے مقدمہ درج کرنے پر غور کرنے کے لیے 42 دن کا وقت مانگا ہے۔

سمتھ ان متعدد آسٹریلوی فوجی اہلکاروں میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں آسٹریلیا کی وفاقی پولیسافغانستان  میں ہوئے  مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں افغانستان میں مبینہ غیر قانونی قتل کا پہلا مجرمانہ الزام مارچ میں ایس اے ایس کے سابق فوجی اولیور شولز پر ثات ہوا تھا۔ اسے 2012 ء میں صوبہ اُروزگان میں گندم کے کھیت میں ایک افغان کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دینے کے جنگی جرم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

ک م/ ع ت (اے پی)