1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل میں یہودی ریاست کا قانون نسل پرستانہ ہے، ایردوآن

24 جولائی 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے یہودی قوم کی ریاست کے قانون کی منظوری پر تنقید کی ہے۔ صدر ایردوآن نے اس قانون سازی کو نسلی تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/320Je
Symbolbild USA Türkei Israel Beziehungen
تصویر: Imago/imagebroker

اپنے اس بیان میں ترک صدر نے اسرائیل کو ایک فاشسٹ ریاست قرار دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ وہاں ایڈولف ہٹلر کی روح بیدار ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ایردوآن کا یہ بیان گزشتہ ہفتے کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ سے منظور ہونے والے اُس قانون کے تناظر میں ہے، جس میں اسرائیل کو ایک یہودی ریاست قرار دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت عربی زیان کے درجے کو بھی کم تر کر دیا گیا ہے۔

ترک پارلیمنٹ میں اپنی سیاسی جماعت جسٹس ایڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے اراکین سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ اس وقت اسرائیلی ریاست صیہونیت نواز فاشسٹ اور نسل پرستانہ ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل میں منظور ہونے والے قانون کے خلاف اپنا ردعمل ظاہر کرے۔

اپنی تقریر میں ترک صدر نے واضح کیا کہ یہ قانون منظور کروا کر اسرائیلی حکومت نے اپنی حقیقی خواہشات کو آشکارا کرتے ہوئے تمام غیرقانونی اور خلاف ضابطہ اقدامات کے علاوہ جبر کی پالیسی کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسرائیلی حکومتی اقدامات ہٹلر کے آریائی نسل کے خبط کے مساوی ہیں

Türkei Ismail Haniyeh und Recep Tayyip Erdogan in Ankara
ترک صدر رجب طیب ایردوآن حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کے ہمراہتصویر: picture-alliance/AP Photo

ترک صدر کے بیان پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جوابی ردٍ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں سیاہ آمریت کا نفاذ ہو رہا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق ایردوآن جس طرح شامی اور کردوں کا قتل عام کرنے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد کو جیلوں میں ڈال چکے ہیں، یہ اُن کی سیاہ آمریت کی علامت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل میں یہودی ریاست کے قانون کی منظوری کے بعد بھی تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں ’نیشن اسٹیٹ‘ کے بل کی منظوری کے پیچھے قدامت پسند اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتیں تھیں۔ اس بل کی منظوری پر بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ صیہونیت کی تاریخ کا یہ سنگ میل ہے اور اس نے اسرائیل کو ایک نئی ریاستی تعریف بخشی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف نے اس بل کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے دو ریاستی حل کا معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔