1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل افریقی تارکین وطن کو مغربی ممالک میں بسائے گا

3 اپریل 2018

اسرائیل میں افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے ہزاروں تار کین وطن کو مغربی ممالک میں بسایا جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2vOk1
تصویر: Getty Images/AFP/J. Guez

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق اس معاہدے کی رو سے افریقی تارکین وطن کو کینیڈا، جرمنی اور اٹلی سمیت دیگر مغربی ممالک میں منتقل کیا جائے گا، ’’اس معاہدے کے بعد ہمیں اجازت مل گئی ہے کہ اسرائیل سولہ ہزار سے زائد مہاجرین کو ترقی یافتہ ممالک بھیج سکتا ہے‘‘۔

اس سے قبل تل ابیب حکومت ان تارکین وطن کو کسی نا معلوم افریقی ملک بھیجنا چاہتی تھی اور ان کی جگہ نئے مہاجرین کو اسرائیل میں بسانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ تاہم اس منصوبے پر کڑی تنقید کی گئی تھی، جس کے بعد یہ متنازعہ بن گیا تھا۔ اب نیتن یاہو کی جانب سے ٹیلی وژن پر کیے جانے والے اس اعلان کے بعد اس متنازعہ منصوبے کے حوالے سے چہ مگوئیاں بھی ایک طرح سے ختم ہو گئی ہیں۔

نیتن یاہو نے مزید کہا، ’’اس معاہدے میں یہ شرط شامل ہے کہ مغربی ممالک بھیجے جانے والے ہر تارک وطن کے بدلے اسرائیل ایک مہاجر کو رہائش کی عارضی اجازت دے گا۔‘‘ نیتن یاہو نے جنوری میں اسرائیل میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والوں سے کہا تھا کہ ان کے پاس دو راستے ہیں، ایک یا تو وہ خود رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں یا پھر طویل قید کے لیے تیار ہو جائیں، جس کے بعد بھی انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

Isreal illegale Immigration
تصویر: picture-alliance/dpa

افریقی پناہ گزینوں کی اسرائیل آمد روکنے کے لئے اقدامات شروع

اسرائیل: افریقی تارکین وطن خوف کے سائے میں

افریقی پناہ گزین اور اسرائیلی حکومت کی پریشانی

اسرائیلی وزارت داخلہ کے مطابق آج کل اسرائیل میں موجود افریقی تارکین وطن کی کُل تعداد بیالس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان میں نصف بچے ہیں یا اپنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہنے والے مرد اور خواتین ہیں۔ انہیں فوری طور پر بے دخل نہیں کیا جائے گا۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق سوڈان اور اریٹیریا سے ہے۔

امدادی تنظیموں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت ان افریقی شہریوں کو روانڈا اور یوگینڈا میں بسانے کے منصوبے بنا رہی ہے تاہم ان دونوں ممالک نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے تارکن وطن کو قبول نہیں کریں گے، جسے اس کی مرضی کے برخلاف اسرائیل سے نکالا گیا ہو۔