آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے سے ترک نژاد جرمن ناراض
13 جولائی 2020جرمنی میں ترک کمیونٹی کے رہنما گوکے سوفو گلو کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے دنیا خیر سگالی کی ایک علامت سے محروم ہوجائے گی۔
جرمنی میں ترک کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والے متعدد گروپوں میں سب سے اہم گروپ کے چیئرمین سوفو گلو نے آیا صوفیہ میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ترکی حکومت کے فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے ایک ”غلط فیصلہ“ قرار دیا۔
سوفو گلو کا کہنا تھا کہ آیا صوفیہ کو پوری دنیا میں مذہبی رواداری اور سیکولرزم کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن اس کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ترکی حکومت کے فیصلے کے بعد ترکی کی شبیہ متاثر ہوگی۔
انہوں نے جرمن خبر رساں ادارے آر این ڈی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”آیا صوفیہ دنیا کا تاریخی ورثہ ہے۔ یہ مذاہب کے مابین پر امن بقائے باہم کی علامت ہے۔ اور اسے مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ یکسر غلط ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ترکی اب ایک معتوب ملک بن جائے گا کیوں کہ یہ ایک عالمی وراثت کو اس کی حقیقی شکل میں برقرار نہیں رکھ سکا۔“
خیال رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اعلان کے بعد یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل یہ تاریخی عمارت مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دی گئی ہے۔ انہوں نے جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آیا صوفیہ کو ترکی کے محکمہ برائے مذہبی امور کے حوالے کردیا جائے گا اور اسے مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر مختلف حلقوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور متعدد مسیحی رہنماوں نے بھی اس فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ استنبول میں واقع سینٹ صوفیہ کے بارے میں سوچ کر انہیں شدید دکھ ہورہا ہے۔ یہ بات انہوں نے ویٹیکن میں سینٹ پیٹرزاسکوائر میں اپنی رہائش گاوں کی کھڑکی سے باہر کھڑے مسیحی زائرین سے اپنے ہفتہ وار خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا ”دور سمندر پار استنبول ان کی سوچ میں ہے اور وہاں کے سینٹ صوفیہ نے انہیں اداس کر رکھا ہے۔“ پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کے حوالے سے براہ راست اور کچھ نہیں کہا۔
پاپائے روم کے اظہار دکھ سے قبل ہفتہ گیارہ جولائی کو جنیوا میں قائم ورلڈ کونسل آف چرچز نے بھی ترک حکومت کے اس فیصلے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔ کونسل کا کہنا تھا کہ آیا صوفیہ ساری دنیا کے لوگوں کے لیے ثقافتوں کے سنگم کی حیثیت حاصل کرچکا ہے اور اس تبدیلی سے اس شناخت کو دھچکا پہنچا ہے۔
دنیا بھر کے آرتھوڈکس چرچ کے روحانی سربراہ پیٹریاک بارتھولومیو نے بھی ترک صدر کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عالمی آرتھوڈکس چرچ کا مرکزی مقام ترک شہر استنبول میں واقع ہے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوآن نے آیا صوفیہ کی شناخت تبدیل کرنے پر اٹھنے والے خدشات اور تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے ایسا کرنے میں اپنا ریاستی اختیار استعمال کیا ہے۔ ایردوآن کے مطابق آیا صوفیہ کی حیثیت کی تبدیلی کے بعد بھی یہ مسیحی زائرین اور دوسرے غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھلی رہے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ استنبول میں واقع تاریخی یاد گاری مقام آیا صوفیہ بنیادی طور پر ایک گرجا گھر کے طور پر قریب پندرہ سو برس قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ سن 1534میں عثمانی سلطنت کے زمانے میں سلطان محمد ثانی نے استنبول کو فتح کرنے کے بعد اس پرشکوہ گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ مسجد سے قبل یہ نو سو برس تک مسیحی عبادت گزاروں کے لیے ایک گرجا گھر تھا۔
گزشتہ صدی میں پہلی عالمی جنگ کے بعد عثمانی حکومت کے خاتمے پر جدید ترکی کی بنیاد رکھنے والے مصطفیٰ کمال اتا ترک نے ملک کو سیکولر شناخت دی۔ انہوں نے آیا صوفیہ کو میوزیم کا درجہ دیا اور نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ ترکی کی ایک اعلی عدالت نے جمعے کو اس عمارت کا میوزیم کا تشخص ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
ج ا / ص ز (ایجنسیاں)