1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آیا صوفیہ مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی، ایردوآن

10 جولائی 2020

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اعلان کیا ہے کہ یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل تاریخی عمارت مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/3f8Am
Türkei Gericht ebnet Weg zur Umwandlung der Hagia Sophia
تصویر: Reuters/M. Sezer

جمعے کے روز انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آیا صوفیہ کو ترکی کے محکمہ برائے مذہبی امور کے حوالے کر دیا جائے گا اور اسے مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔ گزشتہ صدی  میں جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے اس عمارت کو میوزیم کا درجہ دیا تھا۔ ترکی کی ایک عدالت نے جمعے کو اس عمارت کا میوزیم کا تشخص ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

'خدا ایک ہے تو خدا کا گھر آپس میں بانٹ کیوں نہ لیں؟'

میرکل کا دورہء ترکی: اتفاق بھی، اختلاف بھی

یہ بات نہایت اہم ہے کہ یہ عمارت چھٹی صدی عیسوی میں ایک چرچ کے بہ طور تعمیر کی گئی تھی تاہم پندرہویں صدی میں قسطنطنیہ پر سلطنتِ عثمانیہ کے قبضے کے بعد اس چرچ کو مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے اور جدید ترکی کے قیام کے بعد مصطفیٰ اتاترک نے اسے میوزیم کا درجہ دیا تھا۔ اس کی وجہ ترکی کا سیکولر تصور قائم کرنا تھا۔

اس سے قبل مختلف مکاتب فکر نے اسے مسجد کا درجہ دینے کی مخالفت بھی کی تھی جب کہ کچھ حلقوں کا کہنا تھا کہ اسے مسلمانوں اور مسیحیوں کی مشترکہ عبادت گاہ قرار دے دیا جانا چاہیے کیوں کہ یہ مقام دنیا کی قدیم ترین مسیحی عبادت گاہوں میں سے ایک ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ آیا صوفیہ یونانی لفظ ہے جس کا مطلب مقدس فہم ہے۔ آیا صوفیہ چھٹی صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی اور تعمیر کے وقت یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔ استنبول پر قبضے کے بعد سلطنتِ عثمانیہ میں اسے 1453میں مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے تاہم اسے 1934 میں میوزیم میں بدل دیا تھا اور تب سے اب تک یہ عجائب گھر ہی ہے۔

 ترکی میں قدامت پسند حلقوں کی جانب سے ایک مدت سے کوشش کی جا رہی تھی کہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کر دیا جائے، تاہم یہ کوششیں ناکام رہیں۔