1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا کے خلاف جیت پر عمر اکمل کی پذیرائی

طارق سعید، لاہور24 مارچ 2014

محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے برعکس ڈھاکہ میں طوفان تو نہ آیا لیکن عمراکمل نے طوفانی اننگز کھیل کر پاکستان کو ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ سے باہر ہونے سے بچا لیا۔

https://p.dw.com/p/1BUf3
عمر اکملتصویر: DW/T. Saeed

آسٹریلیا کے خلاف کرکٹ ٹیم کی اس ڈرامائی کامیابی پر  ہر پاکستانی خوشی سے سرشار ہے اورعمراکمل کے کھیل کو سراہا جا رہا ہے۔

عمر اکمل نے تو میر پور کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں یوم پاکستان کے روز کھیلے گئے میچ میں نو چوکوں اور چارچھکوں کی مدد سے چورانوے رنز بنائے اور آسٹریلوی بولنگ اٹیک کو چھلنی کر دیا۔

سابق کپتان وقار یونس نے تئیس سالہ عمر اکمل کے کھیل کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہمیشہ دباؤ میں اچھا کھیلتے ہیں اورعمراکمل کی چوتھے نمبر پر پروموشن کام آ گئی۔ وہ بہترین فارم میں ہے اور ایشیا کپ کے بعد ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں بھی اسے کیش کروا رہے ہیں۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ عمر اکمل کو اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کھیلنے کا بھی فائدہ ہوا۔ کامران اکمل نے اسے حوصلہ بھی دیا اور اسٹرائیک بھی۔ اکمل کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے کامیابی نے پاکستان کے قدم چومے۔

پاکستان کی ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ عمر اکمل نے اپنی زندگی کی سب سے اعلیٰ اننگز کھیلی۔ ایشیا کپ کے بعد عمر نے موجودہ ٹورنامنٹ میں بھی ثابت کردیا کہ اب وہ ایک قابل اعتماد بیٹسمین بن چکے ہیں۔

سابق آل راؤنڈر عبدلرزاق کا کہنا تھا کہ عمر اکمل نے اپنے فطری جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے ٹیم کو کامیابی دلائی۔ انہوں نے کہاکہ اس  کا اعتماد بلند ہے، عمر کو ہمیشہ اسی انداز سے کھیلنا چاہیے اور اس کی جب تک حوصلہ افزائی کی جاتی رہے گی وہ ایسی ہی کارکردگی دکھائے گا۔

Pakistan Cricket Kamran Akmal
کامران اکملتصویر: DW

پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور سابق کپتان راشدلطیف نے کہا کہ عمراکمل کو ایک ٹیلنٹڈ بیٹسمین کہا جاتا رہا ہے لیکن آسٹریلیا کے خلاف یہ اننگز کھیل کر اب ان کا نام آئی سی سی رینکنگ میں شامل سرکردہ کھلاڑیوں میں شمار ہونے لگے گا۔

سابق کپتان محمد یوسف کا کہنا تھا کہ زیادہ تر موجودہ پاکستانی بیٹسمین لیگ سائیڈ کے کھلاڑی ہیں مگرعمر اکمل نے پہلی بار آف سائیڈ پر بھی کھیل کر دکھایا جو اچھا شگون ہے۔

خود عمر اکمل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے میچ جیتنا بہت ضروری تھا اور انہیں ٹیم انتظامیہ نے کھل کر کھیلنے کا جو موقع دیا اس سے بہت فائدہ ہوا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ میں اب بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز سے کھیلنا ہے، اس بارے میں عمراکمل کا کہنا تھا کہ پوری ٹیم یکجا ہے اور کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے اس لیے آئندہ میچوں میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔

عمر اکمل کی اس اننگز کا ایک اور یادگار پہلو یہ تھا کہ انہوں نے یہ اننگز مولوی اے کے فضل الحق کے نام سے منسوب شیر بنگلہ اسٹیڈیم ڈھاکہ میں ایک ایسے روز کھیلی جب قرارداد پاکستان کی چوہترویں سالگرہ منائی جا رہی تھی ۔ اے کے فضل الحق ہی تھے جنہوں نے تئیس مارچ انیس سو چالیس کو عمر اکمل کے آبائی شہر لاہور میں منٹو پارک کے جلسے میں وہ تاریخی قرارداد پیش کی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں