1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس پر امریکا کے تازہ حملے

ندیم گِل17 اگست 2014

امریکی حکام کے مطابق ان کے جنگی اور ڈرون طیاروں نے عراقی شہر اربیل اور موصل ڈیم کے قریب اسلامی ریاست کے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CvuP
تصویر: picture alliance/CPA Media

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ یہ فضائی کارروائیاں ہفتے کو کی گئیں جن کا مقصد عراق میں جاری امدادی سرگرمیوں کی معاونت تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کا ایک مقصد امریکی عملے اور تنصیبات کا تحفظ بھی تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سینٹرل کمانڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک نو فضائی حملے کیے گئے ہیں جن کے نتیجے میں بکتر بند گاڑیوں سمیت چودہ گاڑیاں یا تو تباہ ہو گئیں یا انہیں نقصان پہنچا۔

اسلامی ریاست کے شدت پسندوں نے رواں ماہ کے آغاز پر عراق کے شمالی علاقے میں دریائے دجلہ پر قائم موصل ڈیم پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ عراق کا سب سے بڑا ڈیم ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کارروائیوں کا ایک مقصد کرد فورسز کو ڈیم کا قبضہ چھڑوانے میں مدد فراہم کرنا بھی ہے۔

سینٹرل کمانڈ کے مطابق ان حملوں کے بعد تمام طیارے ان علاقوں سے باحفاظت نکل گئے۔

Irak Jesiden Flucht 9.8.2014
اسلامی ریاست نے مذہبی اقلیتوں کے ہزاروں افراد کو دربدر کر دیا ہےتصویر: picture alliance/AA

کرد میجر جنرل عبدالرحمان کورینی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی فورسز نے بھی آئی ایس کے شدت پسندوں پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی فورسز نے امریکی فضائی مدد کے ساتھ ڈیم کے مشرقی حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی فورسز کی کارروائی میں سات شدت پسند مارے گئے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے اسلامی ریاست کے خلاف فضائی کارروائیوں کی منظوری گزشتہ ہفتے دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی کرد فورسز بھی اسلام پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہیں۔

دریائے دجلہ پر تعمیر ڈیم سے خطے کے بیشتر علاقوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ نینوا صوبے میں زرعی زمینوں کو بھی پانی فراہم ہوتا ہے۔

موصل ڈیم کا آئی ایس سے قبضہ چھڑوانا ایک اہم پیش رفت ہو گی جس کے لیے بین الاقوامی معاونت بھی حاصل ہو رہی ہے۔ امریکا نے یہ کارروائیاں آئی ایس کے شدت پسندوں کی جانب سے یزیدی کمیونٹی کے ’قتلِ عام‘ کے ایک روز بعد کی ہیں۔ جمعے کو شدت پسندوں نے ایک گاؤں پر حملے میں یزیدی کمیونٹی کے کم از کم اسیّ مردوں کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ وہ بچوں اور عورتوں کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئی ایس نے یہ ’قتلِ عام‘ یزیدی برادری کی جانب سے اپنے عقائد چھوڑنے سے انکار پر کیا۔