عراق میں مزید 130 امریکی فوجیوں کی تعیناتی
13 اگست 2014منگل کے روز امریکی وزیردفاع چک ہیگل نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں مزید 130 امریکی فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں، جو وہاں جنگی سرگرمیوں میں تو حصہ نہیں لیں گے، تاہم اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کے خلاف کرد فورسز کی معاونت کریں گے۔
یہ امریکی اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب عراق میں نئے وزیراعظم کے لیے حیدر العبادی وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کر دیے گئے ہیں اور وہ حکومت سازی کے لیے صلاح مشوروں میں مصروف ہیں۔ نئے صدر فواد معصوم نے العبادی کو ملکی وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کرتے ہوئے 30 روز میں حکومت قائم کرنے کی دعوت دی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما اور اقوام محدہ کے سربراہ بان کی مون کے علاوہ ایران نے بھی العبادی کی بطور وزیراعظم نامزدگی کا خیرمقدم کیا ہے۔ بان کی مون نے منگل کے روز کہا کہ انہیں امید ہے کہ العبادی نئی حکومت میں عراق کے تمام شعبہ ہائے زندگی اور مذاہب کے افراد کو شامل کریں گے۔ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے بھی العبادی کے نام تہنیت کا پیغام روانہ کیا ہے۔
العبادی ایک ایسے موقع پر وزارت عظمیٰ کا قلم دان سنبھال رہے ہیں، جب ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں پر سنی شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ قبضہ کر چکا ہے، جب کہ شمال میں یہ گروپ کردوں اور عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف ہے۔ اس تمام لڑائی میں اربیل شہر کے قریب واقع پہاڑی سلسلے میں ایزدی مذہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں، جن کے بارے میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں ان افراد کی نسل کشی کا خطرہ ہے۔
منگل کے روز بھی امریکی فضائیہ نے ایزدیوں کے لیے امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا جب کہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق سنجار کے پہاڑیوں میں چھپے ان ہزاروں افراد کے لیے خوراک اور پانی کے 180 بنڈل پھینکے گئے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں انسانی بنیادوں پر امداد کا یہ چھٹا امریکی مشن تھا۔
فرانس اور برطانیہ بھی اس امدادی مشن میں شریک ہیں، جب کہ جرمنی نے بھی ان سرگرمیوں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
جرمن وزیر دفاع اُرزُولا فان ڈیئر لائن کے بقول انسانی بنیادوں پر امداد کے ساتھ ساتھ برلن حکومت ممکنہ طور پر عراقی فوج کو مختلف عسکری آلات اور ہتھیار بھی فراہم کر سکتی ہے۔ جرمن دارالحکومت میں اپنے برطانوی ہم منصب مائیکل فالوں کے ساتھ ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے آئی ایس کے خلاف امریکی فضائی حملوں کو ایک درست فیصلہ قرار دیا۔ دوسری جانب نائب چانسلر زیگمار گابرئیل نےجرمنی میں ایزدیوں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ سلامتی کے حوالے سے ہنگامی حالات میں ہتھیاروں کی فراہمی ممکن ہے۔