1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہودی بستیوں کی تعمیر سے مشروط یورپی معاہدہ قبول نہیں، اسرائیل

شامل شمس9 اگست 2013

اسرائیل نےیورپی یونین کے ساتھ سمجھوتوں کے دوران یہودی بستیوں کی تعمیر سے مشروط یورپی شق کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19N4Q
Klaus-Dietmar Gabbert dpa/lbn +++(c) dpa - Report+++
تصویر: picture-alliance/dpa

اسرائیلی نائب وزیرخارجہ کے بقول ان کا ملک یورپی یونین کے ساتھ تحقیق کے شعبے میں کی جانے والی کئی ملین ڈالر کی شراکت داری کو تو ختم کر سکتا ہے لیکن یورپی یونین کی ان شرائط کو تسلیم نہیں کرے گا۔

یورپی یونین کے نئے ضوابط کے مطابق اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کے معاہدوں کا اطلاق غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر نہیں ہو گا۔ یورپی یونین سے مالی تعاون کی خواہش مند اسرائیلی کمپنیوں کو دستخط کرنا ہوں گے کہ وہ 1967ء کی جنگ سے پہلے والے علاقوں تک ہی محدود رہیں گی۔

اسرائیل کو تاہم امید ہے کہ سات برسوں پر محیط یورپی یونین کا ریسرچ گرانٹ پروگرام ’’ہورائزن دو ہزار بیس،‘‘ جس کی ابتداء سن دو ہزار چودہ میں ہو رہی ہے، کے قواعد و ضوابط میں نرمی کی جا سکے گی۔

REUTERS/Baz Ratner
اسرائیلی کمپنیوں کو دستخط کرنا ہوں گے کہ وہ 1967ء کی جنگ سے پہلے والے علاقوں تک ہی محدود رہیں گیتصویر: Reuters

’ناقابلِ قبول شرائط‘

اسرائیل وہ واحد غیر یورپی ملک ہے جسے اس پروگرام میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ یہ اسی بلین یورو کی لاگت کا پروگرام ہے۔ اگر اسرائیل اس پروگرام میں شامل ہو جاتا ہے تو اس کو چھ سو ملین یورو ادا کرنا ہوں گے جس کے بدلے میں اس کو ایک بلین یورو کی گرانٹ ملے گی۔

اسرائیل کے نائب وزیر خارجہ زیو ایلکن کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے: ’’ہم پروگرام میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور اس پر دستخط بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر صورت حال یہی رہی جو اس وقت ہے تو ہم دستخط نہیں کر پائیں گے۔‘‘

یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل پر لگائی گئی یہ شرائط یورپی یونین کی اسرائیل کے توسیع پسندانہ رجحان کے خلاف رد عمل کا حصہ قرار دی جا رہی ہیں۔ یورپی یونین سمیت بیشتر مغربی ممالک یہودی آبادیوں کو غیر قانونی مانتے ہیں۔ جن علاقوں پر یہ آبادیاں قائم کی گئی ہیں وہ اسرائیل نے انیس سو سڑسٹھ کی جنگ کے بعد قبضے میں لیے تھے۔

امن مذاکرات کا احیاء

یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان یہ چپقلش ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اگلے ہفتے امریکا کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کا احیاء ہو رہا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جینیفر پساکی کے مطابق یہ بات چیت یروشلم میں ہو گی۔ ان کے بقول مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی تیسری نشست کے لیے غرب اردن میں اریحا کے مقام کا انتخاب کیا گیا ہے۔ امریکی مذاکرات کار مارٹن اِنڈک ان ادوار میں شریک ہوں گے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی سفارتی کوششوں کے بعد فریقین بات چیت پر راضی ہوئے ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کا سلسلہ 2010ء سے بند ہے۔ اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے پر فلسطینی انتظامیہ نے احتجاجاً مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔