’یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے‘
14 ستمبر 2018منتظیمن نے امارات میں کرکٹ کی جنم بھومی شارجہ کو نظرانداز کرتے ہوئے ان مقابلوں کی میزبانی دبئی اور ابوظہبی کو سونپی ہے۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ ہفتے کی سہہ پہر دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جائے گا۔ 28ستمبر کی شب چیمپئن کا فیصلہ بھی اسی مقام پر ہوگا۔
بارہ برس بعد پاکستان اور بھارت کا آمنا سامنا
اماراتی کرکٹ شائقین کی نئی نسل نے شارجہ میں گزشتہ صدی میں ہوئے پاک بھارت معرکوں کی صرف داستانیں سن رکھی ہیں لیکن اب وہ ان دو ہمسایہ حریفوں کو اپنے سامنے 19 ستمبر کوقوت آزمائی کرتے بھی دیکھ سکے گی۔
شائقین کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ بارہ برس کے طویل انتظار کے بعد متحدہ عرب امارات میں پاک بھارت کرکٹ کی بحالی ممکنہ طور پر تین میچوں سے ہو گی۔ پاکستان اور بھارت کے علاوہ گروپ اے کی تیسری ٹیم ہانگ کانگ ہے جو کوالالمپور میں ایشین کوالیفائر ٹورنامنٹ جیت کر ایشیا کپ کھیل رہی ہے۔ گروپ اے سے پاکستان اور بھارت کا سپر فور مرحلے میں پہنچنا یقینی ہے، جہاں فائنل سے قبل دونوں ٹیموں دوسری بار زور باندھیں گی۔
پاکستان اور بھارت کے مابین آخری بار امارات میں 26 مارچ 2000 ءکو شارجہ میں مقابلہ ہوا تھا جو انضمام الحق کی سینچری اور وقاریونس کی تباہ کن بولنگ سے پاکستان نے 98 رنز سےجیت لیا تھا۔ تاہم اس بارکپتان ویراٹ کوہلی کی عدم موجودگی میں بھی بھارتی ٹیم متوازن دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستان کو عالمی نمبر ایک جسپریت بمرا کے علاوہ رسٹ اسپنرز کلدیپ یادو اور چہل کا مشکل چیلنج درپیش ہوگا۔
سپر اسٹارز کی واپسی
گروپ بی میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے علاوہ افغانستان کی ٹیم شامل ہے، جس کے ترکش میں اسپن کے تین ایسے تیر شامل ہیں، جو کسی بیٹنگ لائن کو بھی گھائل کر سکتے ہیں۔ لیگ اسپنر راشد خان عالمی نمبر دو ہیں۔ مجیب الرحمان اور محمد نبی کی آف اسپن کے بھی چرچے عام ہیں۔ دوسری طرف سری لنکا کو ان فٹ ہونے والے چندی مل کی خدمات ایشیا کپ میں حاصل نہیں ہوں گی لیکن سپرسٹار لاستھ ملنگا ایک سال بعد ٹیم میں واپس آرہے ہیں۔
مشہور پیسر مستفیض الرحمان کا فٹ ہو جانا بنگلہ دیش کے لیے اچھی خبر ہے۔ مستفیض گز شتہ ایک برس سے کندھے اور ٹخنے کی تکلیف میں مبتلا رہے ہیں۔ ایشیا کپ میں کوچ کورٹنی والش کا تجربہ بھی بنگلہ دیش کے کام آئے گا جو ویسٹ انڈیز کو ماضی میں شارجہ میں اپنی بولنگ سے کئی ٹائٹل جتوا چکے ہیں۔
سرفراز احمد کی آل آوٹ کرنے کی آرزو
پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے ڈی ڈبلیو اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت سے میچ ہمیشہ کی طرح دباؤ سے بھرپور ہوگا لیکن ان کی نظر میں دیگر میچ بھی اتنے ہی اہم ہیں کیونکہ فائنل میں قدم رکھنے کے لیے پاکستان کو سری لنکا اور افغانستان جیسی ٹیموں کو بھی ہرانا ضروری ہے۔ تمام ٹیمیں اپنے صف اول کے کرکٹرز کے ساتھ آرہی ہیں۔
اس ٹورنامنٹ میں بنگلہ دیشی اور افغانستان کی بولنگ کو بھی نظر انداز نہی کیا جا سکتا۔ سرفراز احمد کے بقول پاکستان بھارت کو آل آوٹ کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ آج کل کسی ٹیم کے رنز روک کرکے جیتنا مشکل ہے۔ سرفراز نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ بھارتی اوپنرز سے چیمپئنز ٹرافی فائنل کی طرح جلد چھٹکارا پایا جائے۔