1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یکم جولائی سے کروشیا یورپی یونین کا رکن اٹھائیسواں ملک

20 جون 2013

کروشیا یکم جولائی سے یورپی یونین کے 28 ویں رکن ملک کے طور پر اس بلاک میں شامل ہو جائے گا۔ بلقان کی دیگر ریاستوں کو رکنیت کے لیے ابھی انتظار کرنا ہو گا۔ کوئی نہیں چاہتا کہ یہ ملک اپنے تنازعات کے ساتھ یونین کے رکن بنیں۔

https://p.dw.com/p/18tJk
تصویر: picture alliance / dpa

اس سال یکم جولائی سے یورپی یونین کے رکن ملکوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہو گا اور کروشیا 28 ویں رکن ریاست کے طور پر اس بلاک کا حصہ بن جائے گا۔ کروشیا کی یونین میں شمولیت کے موقع پر خوشی کی تقریبات زغرب میں تو تیس جون اور یکم جولائی کی درمیانی شب ہی شروع ہو جائیں گی تاہم یونین کی طرف سے اس موقع پر بہت بڑی تقریبات کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ برسلز نے بہت پرجوش اور رنگا رنگ تقریبات کے بجائے اقتصادی بحران کے زمانے میں اس مرتبہ ’پختہ عزم کے ساتھ خاموش توسیع‘ کو ترجیح دی ہے۔

Serbien EU Flagge
سربیا کے ساتھ رکنیت سے متعلق مذاکرات کے آغاز کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئیتصویر: Reuters

برسلز میں یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس بلاک میں توسیع کے موقع پر بہت زیادہ جوش و خروش کا دور گزر چکا ہے۔ اب مالیاتی بحران کی شکار یورپی یونین اور یورو زون خود کو درپیش مسائل کے حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

کروشیا 2004ء میں یونین میں شامل ہونے والے سلووینیہ کے بعد اس بلاک میں شامل ہونے والی سابق یوگوسلاویہ کی تقسیم کے بعد وجود میں آنے والی دوسری ریاست ہو گی۔ کروشیا کی بہت فیصلہ کن اور طویل اصلاحات کے بغیر یونین میں شمولیت ممکن نہیں تھی لیکن زغرب نے گزشتہ برسوں میں اس حوالے سے متاثر کن پیش رفت کا مظاہرہ کیا۔

کروشیا کی یونین میں شمولیت سے پہلے یہ بھی ضروری تھا کہ زغرب سلووینیہ کے ساتھ اپنا سرحدی تنازعہ بھی حل کرے۔ زغرب نے اپنی یہ منزل بھی حاصل کر لی اور پھر یورپی کمیشن کی طرف سے یہ یقین دہانی بھی کرا دی گئی تھی کہ کروشیا اس بلاک کا رکن بننے کے لیے تیار ہے۔

یورپی یونین میں شمولیت کے لیے ایک اور امیدوار بلقان کی ریاست سربیا بھی ہے لیکن بلغراد حکومت کے ساتھ برسلز نے ابھی تک رکنیت سے متعلق باقاعدہ مذاکرات شروع نہیں کیے۔ سربیا کے اس کے آزادی حاصل کر لینے والے جنوبی صوبے اور اب آزاد یورپی ریاست کوسووو کے ساتھ اختلافات کے باعث برسلز کا بلغراد حکومت سے مطالبہ تھا کہ پہلے وہ کوسووو کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ کرے اور پھر بلغراد حکومت کے ساتھ رکنیت سے متعلق بات چیت شروع کی جائے گی۔

Symbolbild EU Türkei Flagge
ترکی کے ساتھ رکنیت سے متعلق کئی سال پہلے شروع ہونے والے مذاکرات کافی عرصے سے تعطل کا شکار ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سربیا اور کوسووو کے مابین یورپی یونین کی ثالثی میں ایسا ایک تاریخی معاہدہ ابھی حال ہی میں طے پا گیا تھا، جس کے بعد بلغراد حکومت کو امید ہے کہ یورپی یونین کی جون کے آخر میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں سربیا کے ساتھ رکنیت سے متعلق بات چیت کے باقاعدہ آغاز کے لیے ایک واضح نظام الاوقات کی منظوری دے دی جائے گی۔

کوسووو بھی مستقبل میں یونین میں شامل ہونا چاہتا ہے مگر فی الحال اس کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ترکی بھی یورپی یونین کا رکن بننا چاہتا ہے اور انقرہ کی برسلز کے ساتھ مکالمت کئی سال پہلے شروع ہو گئی تھی۔ تاہم اب یہ بات چیت ترکی کے قبرص کے ساتھ تنازعے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے باعث کافی عرصے سے معطل ہے۔

خطے کی دیگر ریاستوں میں سے بوسنیا، مونٹی نیگرو اور البانیہ بھی یونین میں شامل ہونا چاہتے ہیں مگر ان کی اس بلاک میں ممکنہ شمولیت ابھی یقینی طور پر عشروں کی دوری پر ہے۔

mm / ia (dpa)